• 25 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 5؍اگست 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 5؍اگست 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

ہر یک صاحب جو اِ س للہی جلسہ کے لئے سفر اختیار کریں خدا تعالیٰ اُن کے ساتھ ہو اور اُن کو اجرعظیم بخشے اور اُن پررحم کرے اور اُن کی مشکلات اور اضطراب کے حالات اُن پر آسان کر دیوے اور اُن کے ہم و غم دُور فرمائے اور اُن کو ہریک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے اور اُن کی مرادات کی راہیں اُن پرکھول دیوے اور روز آخرت میں اپنے اُن بندوں کے ساتھ اِن کو اُٹھاوے جن پراُس کا فضل ورحم ہے تااختتام سفر اُن کے بعد اُن کاخلیفہ ہو، اے خدا ! اےذو المجد والعطاء اور رحیم اور مشکل کشاءیہ تمام دعائیں قبول کر

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! اِس سال جلسۂ سالانہ برطانیہ 2019ء کے بعد دوبارہ وسیع پیمانہ پر منعقد ہو رہا ہے، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں Covid کی وباء کی وجہ سےباقاعدہ جلسۂ سالانہ کا تسلسل توڑنا پڑا اَور برکات جلسہ سے ہم باقاعدہ ایک سال تو بالکل بھی فیضیاب نہیں ہو سکے۔

کارکنان سے چند باتیں کہنی چاہوں گا پہلے

تمام شاملین کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے تناظر میں ماسک پہننے نیزآتے اور جاتے ہوئے انتظامیہ کی فراہم کردہ ہومیو پیتھی دوائی کے استعمال کی پابندی کی تلقین کی نیز فرمایا! جلسہ کے حوالہ سےکارکنان ، وہ رضاکار جو اپنا وقت حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کےمہمانوں کے لئے قربان کرتے ہیں، اُنہیں مَیں جلسہ سے عمومًا ایک ہفتہ پہلے خطبہ میں بعض باتوں کی طرف توجہ دلاتا ہوں ، گزشتہ خطبوں میں مَیں اِس طرف توجہ نہیں دلا سکا ، اِس لئے آج اِس بارہ میں کچھ باتیں کروں گا۔ اگر ہم اِن باتوں کو مدنظر رکھیں تو جلسہ کے حقیقی ماحول سے اِنْ شَآءَ اللّٰہُ ہم فائدہ اُٹھاتے رہیں گے۔حضرت مسیح موعود ؑ نے فرمایا! یہ جلسہ کوئی دنیوی میلہ نہیں ہے بلکہ الله اور رسولؐ کی باتوں کو سننے اور اُن کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کے لئے ہم یہاں جمع ہوتے اور ہوئے ہیں۔

جلسہ کا کام صرف جلسہ کے تین دنوں میں نہیں ہو رہا ہوتا

بلکہ کئی ہفتے پہلے شروع ہو جاتا ہے اور اب تو ایم ٹی اے اپنی خبروں اور چھوٹے چھوٹے کلپس کی صورت میں یہ دکھاتا ہے کہ کس طرح کام ہو رہا ہے۔ کچھ کام بے شک باہر کی کمپنیوں اور ٹھیکہ داروں سے کروایا جاتا ہے لیکن اِس کے علاوہ بھی بہت سا کام ہے جس کے لئے افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ قوت رضاکار اپنا وقت قربان کر کے، اپنی خدمات پیش کر کے مہیا کرتے ہیں۔ دنیا یہ کوشش کرتی ہے کہ ہمیں رضا کارانہ کام کرنے کے لئے لوگ ملیں لیکن جماعت احمدیہ کی تاریخ اِس کے بالکل برعکس مثال پیش کرتی ہے کہ اتنے کام کرنے والے آ جاتے ہیں کہ انتظامیہ کو مشکل پیش آتی ہے کہ اِنہیں سنبھالیں کس طرح۔

شعبہ ضیافت کو آئندہ کے لئے یہ بات نوٹ کرنی چاہئے

جلسہ سے پہلے یا بعد کے وقار عمل کا جو کام ہےبباعث عمومی تحریک اِس میں توقع سے زیاہ آدمی آ جاتے ہیں، گزشتہ اتوار کو ہی اتنے کارکن حدیقۃ المہدی میں جمع ہو گئے جس کی انتظامیہ کو امید بھی نہیں تھی اور مجھے پتا لگا ہے کہ اُن کے لئے کھانے کا بھی صحیح انتظام نہیں ہو سکا۔ حالانکہ انتظامیہ کو چاہئے تھا کہ دیکھ لیتے کہ اتنے لوگ ہیں توپہلے ہی انتظام کرتے (یہ ضیافت والوں کا کام ہے)۔ یہ رضاکار کوئی کھانا کے موقع پر تو جمع نہیں ہو گئے تھے ، آخر صبح سے کام کر رہے یا وہاں موجود تھے۔ میرے خیال میں جب گزشتہ جمعہ کو مَیں نے آخر میں جلسہ کے حوالہ سے اور جو کام کرنے والے ہیں اُن کے لئے بھی دعا کے لئے کہا تو فورًا ایک جذبہ کے ساتھ اور لوگوں نے بھی اپنی خدمات پیش کیں۔ لیکن بہرحال انتظامیہ کو چاہئے کہ خاص طور پر جو وِیک اینڈز ہیں اِس پر خاص انتظام رکھا کریں۔ اِس طرح ضیافت کا یہ بھی کام ہے کہ جلسہ کے دنوں میں عمومًا وافر مقدار میں کھانا تیا رکریں نیز ضیافت کی ذمہ داری ہے کہ جو مہمان آ رہاہے اُس کی پوری طرح مہمانداری کریں۔

پس یہ تھے صحابہؓ کے طریق مہمان نوازی

کارکنوں کو بھی مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جلسہ کے اِن تین دنوں میں حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی اِس جذبہ سے خدمت کریں کہ اُنہیں ہمیشہ یہ احساس دل میں رہے کہ اپنے افسروں سے یا کسی مہمان کی طرف سے کوئی صلہ نہیں لینا اِس خدمت کااور نہ ملنا ہےبلکہ الله تعالیٰ کی رضا کی خاطر اِن مہمانوں کی خدمت کرنی ہے نیز اُس صحابی اور اُس کی بیوی کے اسوہ کو سامنے رکھنا ہے جس نے بچوں کو بھی بھوکا سلا دیا تھا، خود بھی بھوکے رہے اور مہمان کی مہمان نوازی کا حق ادا کر دیا۔ مہمان پر یہی ظاہر کیا روشنی بجھا کر کہ جس طرح وہ بھی اُس کے ساتھ کھانے میں شریک ہیں اور پھر خدا تعالیٰ نے اُن کے اِس فعل کو اتنا سراہا کہ آنحضرتؐ کو بھی اِس کی خبر دی اور اگلے دن آپؐ نے اُس صحابی سے فرمایا! تمہاری رات کی تدبیر سے الله تعالیٰ بھی ہنسا۔

مرد کارکنان و لجنہ کارکنات کا کام

جب بڑی تعداد میں مختلف المزاج لوگ ہوں تو کچھ زیادہ گرم طبیعت کے بھی ہوتے ہیں اور بعض دفعہ سختی سے کارکن سے مخاطب یا کسی چیز کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن کارکن کا کام ہے کہ کسی سے سختی نہیں کرنی، کسی سختی سے بولنے والے کا سختی سے نہیں بلکہ مسکراتے ہوئے جواب دینا ہے۔ اگر ضرورت پوری کر سکتے ہیں تو کریں ورنہ نرمی و پیار سے معذرت کر دیں یا اپنے بالا افسر کے پاس لے جائیں جو مہمان کا مسئلہ حل کر دے۔ بعض دفعہ یہ کام بہت مشکل ہو جاتا ہے لیکن خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے یہ کام کرنا چاہئے، اپنے جذبات و زبان کو قابو میں رکھنا چاہئے۔ اِسی طرح آپس میں بھی کارکنان اپنی زبان کو نرم رکھیں۔

افسران اور نگران بھی

اپنے معاونین کے ساتھ نرم زبان میں گفتگو کریں، اگر کسی سے کوئی غلطی ہو جائے تو پیار سے سمجھائیں، افسران کو بھی احساس ہونا چاہئے کہ یہ رضاکار الله تعالیٰ کی رضا کی خاطر حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی خدمت کے لئے آئے ہیں اور باوجود اِس کے کہ کسی خاص شعبہ کے لئے تربیت یافتہ نہیں، خدمت کے جذبہ سے بے نفس ہو کر خدمت کر رہے ہیں تو اُن کی عزت افزائی ہونی چاہئے۔ الله تعالیٰ آپس میں بھی سب کو مل جل کر کام کرنے کی توفیق دے اور یہ جذبہ اُس وقت پیدا ہو گا جب افسران اور معاونین کو بھی اِس بات کا ادراک ہو گا کہ ہم نے یہ خدمت قربانی کے جذبہ سے کرنی ہے۔ مختلف شعبوں کے جو افسران مقرر کئے گئے ہیں وہ بھی ہمیشہ یاد رکھیں! الله تعالیٰ کے فضل سے اُنہیں خدمت کا موقع مل رہا ہے، وہ افسر نہیں بلکہ خادم بن کر اپنے فرائض ادا کریں، اپنے اعلیٰ اخلاق کے نمونے قائم کریں تو ماتحت اور معاونین بھی اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کریں گے۔ الله تعالیٰ سب کو اِس کی توفیق بھی عطاء فرمائے۔

خاص طور پر شعبہ مہمان نوازی و طعام وغیرہ

حضرت مسیح موعودؑ نے مہمانوں سے حسن سلوک کے بارہ میں بہت سے مواقع پر نصائع فرمائی ہیں، ایک موقع فرمایا! دیکھو بہت سے مہمان آئے ہوئے ہیں، اُن میں سے بعض کو تم شناخت کرتے ہو اور بعض کو نہیں، اِس لئے مناسب یہ ہے کہ سب کو واجب الاکرام جان کر تواضع کرو۔ پس یہ اصول ہمیشہ ہر کارکن کو اور خصوصًا اُن کارکنان کو جن کا براہ راست لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے سامنے رکھنا چاہئے، خاص طور پر شعبہ مہمان نوازی اور طعام وغیرہ اِس پر بہت پابندی سے عمل کریں۔

اچھے اخلاق کا مظاہرہ صرف کارکنوں ہی کا کام نہیں

مہمانوں کو کھانے کی بابت متفرق عمومی نصائح کرنے کے بعد ارشاد فرمایا! اچھے اخلاق کا مظاہرہ صرف کارکنوں ہی کا کام نہیں بلکہ ہر شامل ہونے والےکا کام ہے، حضرت مسیح موعودؑ نے شاملین جلسہ سے بھی فرمایا! اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرو اور ایک دوسرے کاخیال رکھو۔ ہمیشہ ہر شامل ہونے والا یہ بات مد نظررکھے کہ اُس نے اِس جلسہ میں شمولیت اپنی دینی، علمی اورروحانی پیاس بجھانے کےلئےکی ہے اور اِس کے حصول کے لئے حضرت مسیح موعودؑ کی اِس بات کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہئے کہ یہ جلسہ خالصتًا للہی جلسہ ہے، اِس لئے کبھی بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر کسی قسم کی بے چینی اور رنجش کا اظہار نہیں کرنا چاہئے۔کارکنان بھی انسان ہیں اگر اُن سے کوئی زیادتی ہو جاتی ہے تو صَرف نظر کرنا چاہئے۔

پس ہمیشہ اِن دنوں میں یہ بات بھی یاد رکھیں

ایک موقع پر آنحضرتؐ نے فرمایا! یہ دعا کیا کرو ۔ اے اللہ! ہم تجھ سے اِس سفر میں بھلائی اور تقویٰ چاہتے ہیں، تُو ہمیں ایسے نیک عمل کرنے کی توفیق دے جو تجھے پسند ہوں۔ جب ہم اِس طرح دعا کر رہے ہوں گےتو الله تعالیٰ ہمارے یہاں قیام اور سفر کو بھی برکتوں سے بھر دے گا، پس اِن دنوں کو دعا ؤں اور ذکرالہٰی سے بھرنے کی کوشش کریں۔ آنحضرتؐ نے تو ہمیں ہر موقع کی دعا سکھائی ہے، بعض لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر برکات جلسہ سے مستفید ہونےکےلئے آئے ہیں اُنہیں پیچھے اپنے گھر والوں کی فکر بھی ہو گی تو آپؐ نے فرمایا! یہ دعا کیا کرو۔ اے ہمارےخدا! مَیں پناہ مانگتا ہوں سفر کی سختیوں، ناپسندیدہ اور بےچین کرنے والے مناظر، مال اور اہل وعیال میں برے نتیجہ اور غیرپسندیدہ تبدیلی سے۔ بڑی جامع دعا ہے ، سفر میں اپنے آپ کو بھی ہر طرح سے محفوظ رکھنے اور گھر والوں کے الله تعالیٰ کی حفاظت میں رہنے کی دعا ہے۔ ایسی سوچ اور ایسی دعاؤں سے زبانوں کو تر کرتے ہوئے جب یہاں مرد و زن پھر رہےہوں گے تو پھر جہاں ماحول پُر سکون ہو گا، دلوں کی تسکین کے سامان ہو رہے ہوں گےوہاں الله تعالیٰ ہر برے منظر سے بھی بچا کےرکھے گا۔آج کل Covid کی وجہ سے فکر مندی بھی ہے اِس لئے دعاؤں کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہئے، عمومی دعاؤں کے ساتھ اِ ن دنوں میں درود بھی خاص طور پر پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ جلسہ میں شامل ہونے والے ہر مرد و زَن کو حضرت مسیح موعودؑ کی دعا کاوارث بنائے۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2022

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر