• 20 اپریل, 2024

ترقی کے گُر

لوگ چاہتے ہیں کہ ترقی ہو مگر وہ نہیں جانتے کہ ترقی کس طرح ہوا کرتی ہے۔ دنیاداروں نے تو یہی سمجھ لیا ہے کہ یورپ کی تقلید سے ترقی ہو گی۔ مگر میں کہتا ہوں کہ ترقی ہمیشہ راستبازی سے ہوا کرتی ہے۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے نمونہ رکھا ہواہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کی جماعت کا نمونہ دیکھو۔ ترقی اسی طرح ہو گی جیسے پہلے ہوئی تھی۔ اور یہ بالکل سچی بات ہے کہ پہلے جو ترقی ہوئی وہ اصلاح اور تقویٰ اور راستبازی سے ہوئی تھی۔ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے جویا ہوئے اور اس کے احکام کے تابع ہوئے۔ اب بھی جب ترقی ہو گی۔ اسی طرح ہو گی۔

سید احمد خاں قومی قومی کہتے تھے۔ مگر افسوس ہے کہ وہ ایک بیٹے کی بھی اصلاح نہ کر سکے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دعویٰ کرنا اَور چیز ہے اور اس دعویٰ کی صداقت کو دکھانا اَور بات۔ اصل یہی ہے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں سکھایا ہے۔ جب تک مسلمان قرآنِ شریف کے پُورے متبع اور پابند نہیں ہوتے وہ کسی قسم کی ترقی نہیں کر سکتے۔ جس قدر وہ قرآن شریف سے دُور جا رہے ہیں اسی قدر وہ ترقی کے مدارج اور راہوں سے دُور جا رہے ہیں۔ قرآن شریف پر عمل ہی ترقی اور ہدایت کا موجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تجارت، زراعت اور ذرائع معاش سے جو حلال ہوں، منع نہیں کیا۔ مگر ہاں اس کو مقصود بالذات قرار نہ دیا جاوے بلکہ اس کو بطور خادمِ دین رکھنا چاہیے۔ زکوٰۃ سے بھی یہی منشا ہے کہ وہ مال خادمِ دین ہو۔

خوب یاد رکھو کہ اصل طریق ترقی کا یہی ہے۔ جب تک قوم اللہ تعالیٰ کے لیے قدم نہیں اُٹھاتی اور اپنے دلوں کو پاک و صاف نہیں کرتی کبھی ممکن نہیں کہ یہ قوم ترقی کر سکے۔ یہ خیال محض غلط ہے کہ صرف انگریزی پڑھنے اور انگریزی لباس پہننے اور شراب پینے اور فسق و فجور میں مبتلا ہونے سے ترقی ہو سکتی ہے۔ یہ تو ہلاک کرنے کی راہ ہے۔ نوح علیہ السلام کے زمانہ میں جو قوم رہتی تھی کیا وہ معاش اور آسائش کے سامان نہ رکھتے تھے؟ کیا وہ انگریزی ہی پڑھے ہوئے تھے؟ اسی طرح لُوط علیہ السلام کے زمانہ میں بھی معاش کے ذریعے تھے۔ اسی طرح اس زمانہ میں بھی معاش کے بعض ذریعے ہیں جن میں سے ایک یہ زبان بھی ہے جو معاش کا ذریعہ سمجھی گئی ہے لیکن وہ زبان جو خدا تعالیٰ کی زبان ہے ۔ اسے اللہ تعالیٰ نے علم و معرفت کی کنجی بنایا ہے۔ جب انسان تعصّب سے پاک ہو کر تدبر سے قرآن شریف کو دیکھے گا اور اعراض صوری اور معنوی سے باز رہے گا بلکہ دعاؤں میں لگا رہے گا تب ترقی ہو گی۔

(ملفوظات جلد 8 صفحہ 29تا30۔ ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

صحت و تندرستی بیش بہا نعمت

اگلا پڑھیں

قرآن کو تکیہ نہ بناؤ