• 25 اپریل, 2024

This Week with Huzoor (11؍نومبر 2022ء)

This Week with Huzoor
11؍نومبر 2022ء

موٴرخہ 6؍نومبر 2022ء کو بیلجئیم کی نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ورچوئل ملاقات کاشرف نصیب ہوا جس کے لیے خواتین برسلز میں واقع بیت المجیب مسجد میں جمع ہوئیں۔ دعا کے بعد تمام لجنہ ممبرات نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے رہنمائی حاصل کی بشمول سیکرٹری تبلیغ جنہیں حضور انور ایدہ اللہ نے بیعت کا ٹارگٹ بڑھانے کا ارشاد فرمایا تھا۔ جس کی تفصیل ذیل میں ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: آپ کا ٹارگٹ 340 سے کم نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے بعد استفسار فرمایاکہ یہاں آپ کی مرکزی سطح پر کتنی عاملہ ممبرات ہیں؟

سیکرٹری تبلیغ: 26

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: اور (اس کے علاوہ) لوکل سطح پر بھی ہیں۔ اگر آپ ہر عاملہ ممبر کو ایک بیعت کا ٹارگٹ دیں تو آپ کو کم از کم آدھا ٹارگٹ تو حاصل ہو جائے گا۔ اس کے بعد فرمایا مزید کیا کر رہی ہیں؟

سیکرٹری تبلیغ: اس سال ہماری کوشش ہے کہ ہم یونیورسٹیز میں نمائش اور لیکچرز کے ذریعہ تبلیغ کریں نیز ہم بیعتوں کے ٹارگٹ کے حصول کیلئے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے رہی ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’عام طور پر تو پڑھے لکھے لوگ مذہب سے لا تعلق ہوتے ہیں۔ وہ مذہب میں دلچسپی نہیں لیتے گو کہ وہ آپ سے بہت سی چیزوں پر تبادلہ خیال تو کرتے ہیں اور آپ کو بھی لگتا ہے کہ انہیں مذہب سے بہت دلچسپی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ پس آپ کورابطے قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے نیز عام عوام کی طرف توجہ دینی چاہیے۔عربوں میں سے اور لوکل بیلجیز میں سے لوگوں کو تلاش کریں۔ اسی طرح ایشینز میں سے جو یہاں ہجرت کر کے آئے ہیں۔ مختلف اقوام پر توجہ دینے کی کوشش کریں، مختلف گروپس کے لئے اپنی ٹیمیں بنائیں۔ عربوں کے لئے ایک ٹیم ہو، ایشینز کے لئے علیحدہ ٹیم ہو اور لوکل لوگوں کے لئے علیحدہ ٹیم ہو۔ اس طرح آپ اپنا ٹارگٹ حاصل کر سکتی ہیں یا کم از کم آپ پیغام کو پھیلا سکتی ہیں۔‘‘

ایک عاملہ ممبر نے بیان کیا کہ میرا نام انعم ارسلان ہے اور مجھے بطور سیکرٹری تربیت خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: آپ کے تربیت کے کیا پلان ہیں؟

سیکرٹری تربیت: نمازوں میں 100 فیصد ادئیگی کے حوالہ سے ہم ہر دو ماہ بعد عشرہ تربیت منا رہے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’بچوں کو نمازیں پڑھانے کا بھی پروگرام بنائیں۔ یہ بھی ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کی نمازوں کی بھی نگرانی کریں چاہے وہ لڑکے ہیں یا لڑکیاں۔ یہ بھی پروگرام میں شامل کریں اور بچوں سے دینی باتیں بھی کیا کریں تا کہ ان کو دین کا بھی پتہ لگے۔ماؤں کو کہیں کہ بچوں کے ساتھ گھروں میں (دینی) باتیں کیا کریں۔باپ اگر نہیں کرتے تو کم از کم مائیں تو کریں شاید اس بہانے باپوں کو بھی شرم آجائے۔‘‘

سیکرٹری تربیت: جی ان شاءاللّٰہ… ہمارے اس سال کے ٹارگٹ میں پردہ اور شادی بیاہ کے موقعہ پر جو بد رسومات ہیں اس کے حوالے سے ٹاسک شامل کیے گئے ہیں اور ہماری اس سال کی جو شوریٰ کی تجویز تھی اس میں ماؤں کو تربیت اولاد کے حوالہ سے جو مسائل پیش آرہے ہیں اس کے لئے آگاہ کرنا تھا۔ اس کے لئے ہم لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں تو اس کے بارے میں بھی حضور ایدہ اللہ سے رہنمائی فرمانے کی درخواست ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے وہ بنائیں۔ ایک لسٹ بنا لیں کہ کس قسم کے مسائل ہیں۔ تقریباً سارے مسائل بیان کیے جا چکے ہیں۔ مختلف حوالوں، خطبوں، تقریروں اور اقتباسات سے اس کا جواب لیں، ماؤں کو پتا ہونا چاہیے کہ کس طرح انہوں نے جواب دینے ہیں۔ایک تو یہ ہے کہ ماؤں اور بچوں کی، باپوں اور بچوں کی آپس میں دوستی ہونی چاہیے تا کہ ایک دوسرے سے اپنے مسائل شیئر کریں۔ جب تک یہ شیئر کرنے کی عادت نہیں آئے گی اور interaction نہیں ہو گا تب تک مشکلات ہوں گی۔ پہلے بچوں سے پوچھیں کہ کیا کیا مسائل ہیں؟ پھر ان کے جواب تیار کریں۔ ماؤں سے بعد میں پوچھیں پہلے لڑکیوں سے، ناصرات سے، لڑکوں سے، 15سال سے کم عمر کے لڑکوں سے پوچھیں پھر خدام الاحمدیہ کے ساتھ تعاون کر کے 15 سال کے اوپر کے لڑکوں سے پوچھیں۔‘‘

سیکرٹری تربیت: جی ان شاءاللّٰہ

سیکرٹری نو مبائعات نے ذکر کیا کہ وہ لجنات جنہوں نے حال ہی میں احمدیت کو قبول کیا ہے اور وہ غیر پاکستانی ہیں وہ ان میٹنگز میں شامل نہیں ہوتیں جن کا اکثر حصہ اردو زبان میں ہوتا ہے۔ انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ سے پوچھا کہ ان کو کس طرح ترغیب دلائی جا سکتی ہے کہ وہ ان پروگرامز میں شامل ہوا کریں۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’ایک جنرل میٹنگ بھی ہونی چاہیے جیسا کہ میں نے لجنہ کو بتایا ہے کہ ان کو ایسا پروگرام بنانا چاہیے جس میں آدھا پروگرام اردو زبان میں ہو اور بقیہ حصہ مقامی زبان میں ہو یا اگر لجنہ کی ممبرات میں سے آدھی سے زیادہ مقامی خواتین ہوں تو 70 فیصد مقامی زبان میں ہو اور 30 فیصد اردو میں ہو۔اس کے علاوہ آپ کو نومبائعات کے ساتھ علیحدہ میٹنگ بھی رکھنی چاہیے تا کہ آپ ان کی تربیت کر سکیں۔‘‘

سیکرٹری نو مبائعات: جی ان شاءاللّٰہ

سیکرٹری نو مبائعات: حضور! جب بچی 12 سال کی ہوتی ہے تو عموماً یہ دیکھا جا تا ہے کہ جماعتی کاموں میں ان کی دلچسپی کم ہو جاتی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’اس لیے کم ہو جاتی ہے کہ ماؤں کی دلچسپی کم ہے۔جیسا کہ ابھی بھی میں یہ کہہ چکا ہوں کہ مائیں اپنی بچیوں کو دوست بنائیں اور ان سے باتیں کیا کریں اسی طرح آپ لوگ بھی ایسے پروگرام بنائیں جو ان کی دلچسپی کے ہوں۔قرآن وحدیث تو بے شک پڑھائیں لیکن ان سے پوچھیں کہ تم لوگ اجلاسات میں آتے ہو،تم لوگ بتاؤ کہ تمہاری دلچسپی کے کون کون سے پروگرام ہیں جو ہم کریں تو تم لوگ دلچسپی لو گے اور آیا کرو گے۔اسی میں دینی پروگرام شامل کر کے یا بدل کر بنایاجا سکتا ہے۔ایک تو ماؤں کو بھی تیز کریں جیسا کہ میں نے سیکرٹری تربیت کو کہا تھا۔ اگر مائیں اپنا صحیح رول ادا کر رہی ہیں تو لڑکیاں پھر active رہیں گی۔ مائیں پوچھتی کوئی نہیں۔ ان کو اپنے گھروں سے ہی فراغت نہیں ملتی۔بچیوں کو کوئی پوچھتا نہیں ہےسکول جاتی ہیں اور واپس آجاتی ہیں۔وہ دنیا کے ماحول میں پل رہی ہیں دنیا کے ماحول میں پلنے سے تو کچھ نہیں ہو گا۔ آپ لوگوں کو زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔لجنہ کو بھی اور ماؤں کو بھی۔‘‘

سیکرٹری نو مبائعات: جی ان شاءاللّٰہ۔ حضور

سوال: حضور میرا ایک سوال ہے کہ لجنات تحریک وقف عارضی میں کس طرح شامل ہو سکتی ہیں؟

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’جس طرح اپنے کاموں کے لیے باہر پھر سکتی ہیں۔ اسی طرح وقف عارضی کر لیا کریں۔ اگر شہر سے باہر نہیں جانا تو اپنے شہر میں ہی لٹریچر تقسیم کرتی رہیں۔ اپنے بیٹوں کو یا اپنی بیٹیوں کو، کسی کو ساتھ لے گئے۔ پمفلٹ تقسیم کیا، بروشر تقسیم کیا،اسلام کے بارے میں بتایا کہ میں پردے میں ہوں لیکن پردے کا مطلب کیا ہے؟ میں آزاد ہوں۔حالات کے مطابق کسی ایسی جگہ نہ چلی جائیں جہاں مار پڑنے لگ جائے۔ اسی طرح اپنے ذاتی رابطے رکھیں، اپنے تعلقات کو وسیع کریں،اپنے تعلقات کو بڑھائیں اوران کو تبلیغ کریں۔ اسی طرح وقف عارضی میں قرآن شریف پڑھانے اور تربیت کی باتیں بتانے کے لیے اپنے آپ کو پیش کر سکتی ہیں۔ اپنے حلقہ میں بتائیں کہ میں دو ہفتے دے رہی ہوں۔ میں قرآن شریف بھی پڑھا سکتی ہوں اور باقی تربیتی کام بھی کر سکتی ہوں۔ پھر صدر لجنہ اور جو بھی وقف عارضی کی انچارج ہیں وہ آپ کو بتا دے گی کہ کہاں جا کر کیا پڑھانا ہے۔ اب تو آن لائن بھی پڑھا یا جا سکتا ہے۔ تو بہت سارے ذریعے ہیں کام کرنے کے۔ تبلیغ کا بھی کام کیا جا سکتا ہے۔تربیت کا بھی کام کیا جا سکتا ہے وقف عارضی میں۔مرد جس طرح کرتے ہیں ویسے ہی عورتیں کریں۔ فرق کیا ہے مردوں اور عورتوں میں؟ مردوں سے پوچھیں وہ کس طرح کرتے ہیں۔ جس طرح مرد کرتے ہیں ویسے ہی عورتیں کر لیا کریں۔ایک طرف تو کہتی ہیں کہ women right women right ہم عورتیں مردوں کے برابر ہیں۔ اگر عورتیں مردوں کے برابر ہیں تو پھر مردوں کے برابر کام بھی کریں۔ پھر ڈرتی کیوں ہیں۔‘‘

سوال: ہم اسٹوڈنٹ طلبہ کس طرح احسن رنگ میں تبلیغ کر سکتی ہیں؟

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ‘‘اسی طرح جس طرح میں نے ابھی ان کو بتایا ہے۔لٹریچر دیں، اپنے فیلو اسٹوڈنٹ سے تعلقات بڑھائیں۔ ان کو یونیورسٹی میں بتائیں کہ میں احمدی ہوں۔اگر آپ کے اچھے اخلاق ہوں گے Morally آپ دوسروں سے بہتر ہوں گی۔یونیورسٹی میں جب نماز کا وقت ہو گا تو آپ نماز پڑھ رہی ہوں گی تو لڑکیاں آپ کو دیکھ کے سمجھیں گی کہ آپ دوسری لڑکیوں سے تھوڑی مختلف ہیں اور پھر خود بھی تعلق رکھیں گی تو اس طرح تعلق بڑھیں گے۔اسی طرح تبلیغ کریں۔ اسی طرح پھر یونیورسٹیوں میں اگر ممکن ہو تو سیمینار بھی منعقد کریں۔ بعض دفعہ تو دنیاوی موضوعات پر سیمینار ہوتے ہیں اور بعض دفعہ کسی دینی موضوع پر سیمینار ہو جائیں۔ Islam and extremism پر سیمنار کر لیں یا اس طرح کے اور موضوع پر سیمنا ر کر لیں۔اس سے پھر آہستہ آہستہ پتہ لگ جائے گا کہ اسلام کی کیا تعلیم ہے؟تبلیغ کے بھی رستے کھلیں گےاور آپ کےتعلقات بھی وسیع ہوں گے۔پہلے تو یہ ہے کہ اپنا دینی علم بڑھائیں۔دعاؤں کی طرف توجہ کریں۔اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں کہ اللہ تعالیٰ مدد کرے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مضبوط اور staunch احمدی بنائے۔اس کےبعد پھر نمازوں میں دعاؤں کے ساتھ ساتھ قرآن شریف کا بھی علم حاصل کریں۔ترجمہ پڑھیں، جماعتی لٹریچر پڑھیں پھر اپنے اچھے اخلاق پیدا کریں۔سٹوڈنٹ میں اپنے تعلقات وسیع کریں۔جن کے ساتھ آپ کے فرداً فرداً رابطے ہیں، دوستی ہے، ان کو بھی تبلیغ کریں۔سیمینار کے ذریعے تبلیغ ہو سکتی ہے پھر جو بہت قریبی دوست ہو جاتی ہیں ان کو اپنے کسی لجنہ کے فنکشن میں لے کے آئیں تو اس طرح پھر آہستہ آہستہ تعلقات وسیع ہوجاتے ہیں۔’’

ایک لجنہ ممبر نے عرض کیا کہ حضور! اس سال ہمارا جوبلی سال ہے تواس کے لیے ہم نے النصرت رسالے کا سپیشل نمبر نکالنا ہے۔ جس کے لیے ہم لجنہ کی تاریخ پر ریسرچ کر رہے ہیں۔ میں نے پوچھنا تھا کہ اگر آپ کا کوئی پرسنل واقعہ یا کوئی memory ہو یا حضرت اُمی جان کا کوئی واقعہ یا د ہو یا پھر آپ کی والدہ صاحبہ نے بتایا ہو کہ کس طرح انہوں نے شروع میں بطور لجنہ صدر کام کیا تھا۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’میں نے ان کو کام کرتے ہوئے دیکھا ہے، اجلاسو ں میں جاتے دیکھا ہے۔لجنہ ہمارے گھر میں ہماری والدہ کے پاس جو کہ ربوہ کی صدر ہوتی تھیں دو، دو گھنٹے کام کرنے کے لئے آجاتی تھیں اور شام کو وہ ہفتے کے مختلف دنوں میں اجلاسوں پر چلی جاتی تھیں۔یہی ہم نے دیکھا ہے، یہی واقعات ہیں۔یہی محنت ہے جو وہ پرانے زمانے میں کیا کرتے تھے اور پھر خود ان کا دینی علم بھی ہوتا تھا۔پس عہدیداروں کو اپنا دینی علم بھی بڑھانا چاہیے۔یہی ہم نے ان میں دیکھا ہے۔اسی طرح پھر تا ریخ سے تاریخ بنتی چلی جاتی ہے۔‘‘

(ٹرانسکرپشن و کمپوزنگ۔ ابو اثمار اٹھوال)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی