• 19 اپریل, 2024

نماز ساری ترقیوں کی جڑ اور زینہ ہے

ہمارےپیارےآقاحضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتےہیں۔

’’ اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَلِلّٰہِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ۔

(الحج:42)

یعنی وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو دنیا میں طاقت بخشیں تو وہ نمازوں کو قائم کریں گے اور زکوٰة دیں گے اور نیک باتوں کا حکم دیں گے اور بُری باتوں سے روکیں گے اور سب کاموں کا انجام خدا کے ہاتھ میں ہے۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو اس طرف توجہ دلائی ہے کہ حقیقی مومن وہ ہیں جو طاقت ملنے کی صورت میں، کمزوری اور بے چینی کے بعد امن ملنے کی صورت میں، بہتر حالات ہونے پر، آزادی سے اپنی عبادت اور مذہب پر عمل کرنے کے حالات پیداہونے کے بعد اپنی خواہشات اور اپنے ذاتی مفادات کی طرف توجہ دینے والے نہیں بن جاتے بلکہ نماز قائم کرنے والے ہوتے ہیں۔ اپنی نمازوں کی طرف توجہ دینے والے ہوتے ہیں۔ اپنی مسجدوں کو آباد کرنے والے ہوتے ہیں۔ انسانیت کی خدمت کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے غریبوں اور مسکینوں کے لیے اپنے مال میں سے خرچ کرنے والے ہوتے ہیں۔ اشاعتِ دین کے لیے قربانیاں کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے دین کی اشاعت کے لیے اپنے مال میں سے خرچ کر کے اسے پاک مال بناتے ہیں۔ نیک باتوں کی طرف خود بھی توجہ دیتے ہیں اور دوسروں کو بھی نیک باتیں کرنے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حق ادا کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔برائیوں سے خود بھی رکتے ہیں اور دوسروں کو بھی برائیوں سے روکنے والے ہیں اور کیونکہ یہ سب کام اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنے کی وجہ سے کرتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ بھی ان کے کاموں کے بہترین نتائج پیدا فرماتا ہے کیونکہ ہر چیز کا فیصلہ خدا تعالیٰ نے ہی کرنا ہے۔پس جو کام خدا تعالیٰ کی ہدایت پر، اُس کے حکم پر، اُس کی خشیت کو دل میں رکھتے ہوئے کیا جائے تو یقیناً اس کا انجام تو بہتر ہی ہو گا۔پس یہ اصولی بات اگر ہم میں سے ہر ایک سمجھ لے تو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے والے بنتے چلے جائیں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 25؍اکتوبر 2019)

پچھلا پڑھیں

اعلانات واطلاعات

اگلا پڑھیں

نیکی کی جزا