• 16 اپریل, 2024

سردرد ۔ تشخیص وعلاج

نیورولوجی کی کئی شاخیں ہیں، اس میں دماغ اور اعصاب سے متعلقہ بیماریوں کے بارے میں تشخیص اور علاج کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں باقاعدہ نیورولوجی کی اعلیٰ سطح پر ٹریننگ دی جاتی ہے۔ دماغ اور اعصاب کی بیماریوں میں سردرد، سن سٹروک، مرگی، فالج کی بڑھتی ہوئی بیماری اور نسیان وغیرہ شامل ہیں۔ جن کا علاج کرنے کے لئے نیورولوجسٹ کو بہت محنت سے مریض کو تفصیل سے چیک کرنا پڑتا ہے۔ سب سے پہلے اس کی بیماری کی تفصیلات سے آگاہی ضروری ہوتی ہے یعنی مریض کی کیس ہسٹری لینا نہایت اہم ہے۔ اس کے بعد ٹریٹمنٹ پلان بنانا ہوتا ہے۔ جس میں کئی قسم کے ٹسٹ یعنی EEG وغیرہ کروائے جاتے ہیں۔ امریکہ میں 1990ء تا 2000ء کو دماغ کی دہائی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ ان دس برسوں میں دماغ اور اس سے متعلقہ بیماریوں کے بارے میں بہت زیادہ ترقیات ہوئیں۔ بعض بہت ہی مشکل اور بظاہر ناقابل علاج بیماریوں کے علاج دریافت ہوئے۔سردرد، فالج اور مرگی وغیرہ جیسی بیماریوں کا علاج موجود ہے۔دوائیوں کے علاوہ بھی ان بیماریوں کے علاج کی مختلف صورتیں موجود ہیں۔

سردرد بہت عام تکلیف ہے بعض افراد کو روزانہ ہوتی ہے اور بعض کو ماہانہ یا سال میں ایک دوبار، مختلف بیماریوں کی وجہ سے بھی سردرد ہو سکتا ہے۔ بہت سے سردرد ایسے ہوتے ہیں جو خطرناک یاجان لیوا نہیں ہوتے تا ہم اگر ان کا بروقت علاج نہ کرایا جائے تو مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔ بہت سی سردرد کی اقسام میں انسان معذور ہو سکتا ہے یا موت واقع ہو سکتی ہے۔ بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر میں ہونے والے سردرد میں بوجھ محسوس ہوتا ہے جو درد کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے، آنکھوں میں سایہ سا رہتا ہے ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے سردرد عام پایا جاتا ہے، اگر اس کا بروقت علاج نہ کرایا جائے تو دل کا حملہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے ایسے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر چیک کرواتے رہنا چاہئے۔ B.P ایک مرتبہ چیک کرنے سے اس کے ہائی(high) یا لو (low) ہونے کا اندازہ نہیں ہوتا بلکہ دن میں تین دفعہ چیک کروانا چاہئے اور دو دنوں کے بعد اس کی اوسط کو چیک کر کے کسی نتیجہ پر پہنچا جا سکتا ہے۔ دماغ کی شریان پھٹنے کی بڑی وجہ بھی ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہائی بلڈ پریشر قابل علاج مرض ہے اگر علاج نہ کریں تو دل کا حملہ، دماغ کی شریان پھٹنا یا فالج ہو سکتا ہے۔

دماغ کے مختلف حصوں میں شریان پھٹ سکتی ہے اگر سر پر زیادہ چوٹ لگ جائے تو بھی خون نکل سکتا ہے جو سرجری سے صاف کیا جا سکتا ہے۔ کسی صدمے کی وجہ سے بھی دماغ میں خرابی واقع ہو سکتی ہے۔ 50 فیصد بچوں میں دماغی خرابی کی بڑی وجہ پیدائش سے پہلے یا معاً بعد انفیکشن کا پیدا ہونا ہے۔ دماغ میں اگر ٹیومر چھوٹا ہو تو سر درد نہیں ہوتا جوں جوں ٹیومر زیادہ ہوتا جاتا ہے درد بڑھتا جاتا ہے۔ خواہ وہ ٹیومر کینسر والا ہو یا بغیر کینسر کے ہو۔ سردرد کی ایک اور وجہ کھانسی ہے کھانسی سے سردرد نہیں ہونا چاہئے۔ بعض مریض کہتے ہیں کہ کھانسنے سے گُدّی (سر اور گردن کا درمیانی حصہ) میں درد ہوتا ہے۔ بعض اوقات ایسے مریض گر جاتے ہیں۔ یہ قابل علاج مرض ہے۔ اگر علاج نہ ہو تو مریض اکثر گرتا رہتا ہے ، پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اور ٹانگوں سے جان نکلتی محسوس ہوتی ہے۔ ٹینشن اور ڈپریشن سے بھی سردرد ہو جاتا ہے جس میں کسی کام کے کرنے کو دل نہیں چاہتا، تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور شانوں میں درد رہتا ہے۔ ڈپریشن عام پایا جاتا ہے۔ عموماً مردوں میں کلسٹر درد پایا جاتا ہے۔ بعض مریض آنکھ میں درد سے رات کواٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں، آنکھ اور ناک سے پانی بہتا ہے ۔اس کا علاج بہت آسان ہے۔ بعض مریضوں میں آدھ گھنٹے یا ایک گھنٹے کے لئے صرف رات کو درد ہوتا ہے، آدھے سر کا درد بہت عام ہے ۔ یہ ایک سائیڈ سے شروع ہوتا ہے اس میں قے اور متلی وغیرہ ہوتی ہے یہ تین چار گھنٹے تک رہتا ہے نیند پوری نہ ہونے یا موسموں کی تبدیلی سے بعض مریضوں میں درد شقیقہ ہو جاتا ہے۔ درد شقیقہ کی بہت سی علامات ہیں جو ہر مریض میں مختلف ہوتی ہیں۔ چائے اور کافی پینے کے عادی افراد کو عموماً صبح کے وقت سر درد ہوتا ہے اور چائے یا کافی پینے سے ختم ہو جاتا ہے۔ بعض مریض اگر دوائیاں استعمال کرنا بند کر دیں تو بھی سردرد محسوس ہوتا ہے۔ ناک کے پیچھے اور آنکھوں کے نیچے اگر نزلہ جم جائے تو بھی سردرد ہوجاتا ہے۔ یہ عام درد ہے جس کا علاج بہت آسان ہے کالاموتیا زیادہ ہونے کی وجہ سے بھی سر درد واقع ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ حلق کی بیماریوں اور بخار وغیرہ میں بھی سردرد ہوتا ہے سردرد کاصحیح علاج وہی ڈاکٹر کر سکتا ہے جو سب سے پہلے مریض کی مکمل ہسٹری لیتا ہے اور سردرد کی علامات کے بارے میں تفصیل سے پوچھتا ہے 75 سے 80 فیصد تک سردرد کی بیماریوں کی تشخیص مریض کی ہسٹری سے ہو جاتی ہے۔ ہسٹری لیتے وقت مریض کے حال اور ماضی کی صورتحال، فیملی ہسٹری، اس کی زندگی کا رہن سہن، اور عادات وغیرہ کے بارے میں تفصیل سے آگاہی ضروری ہے۔ سردرد کے مریضوں کو نیورولوجیکل چیک اَپ کروانا چاہئے۔ ای این ٹی اور جنرل فزیکل چیک اَپ بھی ضروری ہے۔ ان کے علاوہ لیبارٹری ٹسٹ بھی کارآمد ہوتے ہیں۔

شیزوفرینیا نفسیاتی بیماری ہے۔ اس بیماری میں دماغ کی بناوٹ بالکل درست ہوتی ہے۔ اس کا سوچنے کی خرابی سے تعلق ہوتا ہے۔ مائیگرین یا درد شقیقہ کو اگر دوائیوں کے علاوہ ٹھیک کرنا ہو تو ان عوامل سے بچنا چاہئے جن سے درد ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ بعض مریضوں کو سر پرپانی گرنے سے سردرد دور ہو جاتا ہے۔ بعض مریض اگر کم روشنی والے کمرے میں سو جائیں تو درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ سردرد کے آغاز میں دوائی استعمال کرنا فائدہ مند ہوتا ہے۔ نیورولوجیکل چیک اَپ میں سر سے لے کر پیر تک سکریننگ چیک ہوتا ہے۔

(ابو سدید)

پچھلا پڑھیں

اعلانات واطلاعات

اگلا پڑھیں

نیکی کی جزا