• 19 اپریل, 2024

فقہی کارنر

غزوہ خندق کے موقع پر کتنی نمازیں جمع کی گئیں؟ مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:۔
آپ کا یہ شیطانی وسوسہ کہ خندق کھودتے وقت چاروں نمازیں قضا کی گئیں۔ اول آپ لوگوں کی علمیت تو یہ ہے کہ قضا کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اے نادان! قضا نماز ادا کر نے کو کہتے ہیں۔ ترک نماز کا نام قضا ہر گز نہیں ہوتا۔ اگر کسی کی نماز ترک ہو جاوے تو اس کا نام فوت ہے۔ اسی لئے ہم نے پانچ ہزار روپے کا اشتہار دیا تھا کہ ایسے بیوقوف بھی اسلام پر اعتراض کرتے ہیں جن کو ابھی قضا کے معنی بھی معلوم نہیں۔ شخص لفظوں کو بھی اپنے محل پر استعمال نہیں کر سکتا۔ وہ نادان کب یہ لیاقت رکھتا ہے کہ امور دقیقہ پر نکتہ چینی کر سکے۔ باقی رہا یہ کہ خندق کھود نے کے وقت پر نمازیں جمع کی گئیں۔ اس احمقانہ وسوسہ کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دین میں حرج نہیں ہے یعنی ایسی سختی نہیں جو انسان کی تباہی کا موجب ہو۔ اس لئے اس نے ضرورتوں کے وقت اور بلاؤں کی حالت میں نمازوں کے جمع کرنے اور قصر کرنے کا حکم دیا ہے۔ مگر اس مقام میں ہماری کسی معتبر حدیث میں چار (نماز میں جمع کرنے کا ذکر نہیں بلکہ فتح الباری شرح صحیح بخاری میں لکھا ہے کہ واقعہ صرف یہ ہوا تھا کہ ایک نماز یعنی صلوۃ العصر معمول سے تنگ وقت میں ادا کی گئی۔ اگر آپ اس وقت ہمارے سامنے ہوتے تو ہم ذرا آپ کو بٹھا کر پوچھتے کہ کیا یہ متفق علیہ روایت ہے کہ چار نماز میں فوت ہوگئی تھیں۔ چارنمازیں تو خود شرع کے رو سے جمع ہو سکتی ہیں یعنی ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء۔ ہاں ایک روایت ضعیف میں ہے کہ ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء اکٹھی کر کے پڑھی گئیں تھیں لیکن دوسری صحیح حدیثیں اس کو رڈ کرتی ہیں اور صرف یہی ثابت ہوتا ہے کہ عصر تنگ وقت میں پڑھی گئی تھی۔

(نورالقرآن، روحانی خزائن جلد9 صفحہ 389-390)

(داؤد احمد عابد۔ مربی سلسلہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

اسلام اور اہل کتاب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 فروری 2022