• 19 اپریل, 2024

جرمنی Neuss میں احمدیہ لنگر خانہ

خدمت خلق کرنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ کی خوشنودی اور اس کی رضا کے لئے اس کی مخلوق کے حقوق کی ادائیگی کرتے ہوئے اس کی خدمت کی جائے اور اس کی مدد کی جائے۔یہ کام محض خدمت کی غرض سے ہو اور کوئی ذاتی غرض نہ ہو۔ شہرت، دکھاوا اورنام و نمود شامل نہ ہو۔انسانی ہمدردی اور خدمت خلق جماعت احمدیہ کا خاصہ ہے۔بانی جماعت احمدیہ اور خلفائے احمدیت نے اس پر بہت زور دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ذیلی تنظیموں میں بھی اس حوالے سے روز اول سے ہی کام جاری و ساری ہے۔ اپنی انہی زندہ و تابندہ روایات کو جاری رکھتے ہوئے مجلس انصاراللہ جرمنی کو احمدیہ لنگر کے تحت کئی ہفتوں سے مسلسل بنی نوع انسان کی خدمت کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔اس حوالے سے پہلی رپورٹ تیار ہوئی ہے جس کا خلاصہ درج ذیل ہے۔

جرمنی کی جماعت Neuss میں مجلس انصاراللہ جرمنی کی قیادت ایثار کے تحت احمدیہ لنگر خانہ گزشتہ 12 ہفتوں سے زائد عرصہ سے جاری ہے۔31؍ جنوری 2023ء کے اختتام تک اس لنگر خانہ سے7170 کھانے کے پیکٹ،1157 پانی و دیگر مشروبات کی بوتلیں،2465 چھوٹی ریفریشمنٹ،120 جوتوں کے جوڑے،100کمبل مستحقین و غربا میں تقسیم کئے جا چکے ہیں۔

لنگر خانہ کی ابتدا

اس پراجیکٹ کا آغاز مجلس انصاراللہ جرمنی کے زیر اہتمام ہوا جس کی ابتدائی تیاری و نگرانی مکرم ظہیر احمد صاحب نائب قائد ایثار نے کی۔اللہ کے فضل سے چھوٹے سے پیمانے پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شروع ہونے والا کام وسیع پیمانے پر جاری ہے۔ماہ نومبر2022ء سے روزانہ کی بنیاد پر لنگر خانہ کے لئے ہونے والی مساعی جو پہلے صرف جماعتNeuss تک محدود تھیں، ایک ہفتہ کے بعد ہیKrefeld تک پھیل گئیں تھیں۔اس کام کو جتنی تیزی سے مقبولیت ملی اس کا کسی کو اندازہ نہ تھا۔ اس غیر متوقع پزیرائی کو دیکھتے ہوئے مجلس انصاراللہ مقامی نے مشاورت کے بعد قریب کی دیگر مجالس viersen,Ratingen,Dusseldorf کو بھی کہا کہ وہ بھی ہم سے کھانا لیکر اپنی مجالس میں تقسیم کریں اور اب ماہ جنوری کے اختتام تک ان مجالس میں بھی احمدیہ لنگر کے زیر اہتمام کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔یوں مذہب اسلام میں انسانی ہمدردی کی تعلیم کو عملی رنگ میں پیش کرنے کے بہترین مواقع ملے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے اس کام کی پذیرائی جہاں مقامی جرمن افراد و تنظیموں کی طرف سے ہو رہی ہے، وہیں ان کی طرف سے مدد و تعاون کی پیش کش بھی ملتی رہی ہیں۔ مرکز کی اجازت سے ان امدادی پیش کش کو بھی اس فلاحی پراجیکٹ میں شامل کر لیا گیا ہے اور مدد کرنے کے خواہش مندوں کو بینک اکاؤنٹ نمبر دیا ہے۔

اس فلاحی کام میں ذیلی تنظیموں کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون مثالی رہا۔ صدر صاحبہ ریجینل اور مقامی جماعت Neuss نے ورکنگ دنوں میں گھروں میں کھانا پکانے میں ہر طرح کا تعاون کیا۔ویک اینڈ پر نماز سنٹر میں کھانا تیار ہوتا رہا۔خدام الاحمدیہ نے اس کی تقسیم میں مجلس انصاراللہ کا ہاتھ بٹایا اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

جرمن افراد و تنظیموں کے تعاون کی چند مثالیں

احمدیہ لنگر خانہ کے تحت خد مت خلق کے جاری اس کام پر مقامی جرمن شہریوں نے ملے جلے مثبت ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے اورتعاون کیا ہے یہ مثالیں نہ صرف قابل ستائش ہیں بلکہ سراہے جانے کے قابل ہیں۔

ایک جرمن خاندان نے متعدد بار پھل کے عطیات دیئے۔ایک فیملی نےDonuts دیئے اور ساتھ کھانا تقسیم کیا۔ایک نابینا بچی کو اپنی ماں سے جب کام کے بارے میںعلم ہوا تو اس نے اپنے جیب خرچ سے بسکٹ لے کر ہمیں بھجوائے کہ یہ تقسیم کردیں۔کچھ نے جیکٹس اور پینٹس کے عطیات دیئے۔کینسر کی ایک خاتون مریضہ نے 50 یورو پوسٹ کے ذریعے بھجوائے، یہAhrtal کی رہائشی خاتون ہیں۔سیلاب کے دنوں میں اس نے سب کچھ کھو دیا تھا۔ہماری ٹیم نے اس وقت ان کی مدد کی تھی،جس کو وہ بھلا نہ پائی تھیں۔مکرم ظہیر احمد صاحب کی طرف سے لکھی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس پراجیکٹ کی تشہیر کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں اور کمپنیوں کی طرف سے بھی خیر سگالی کے طور پر بہت مدد کی گئی۔ ویک اینڈ پر تقریباً 300 افراد کے کھانے پکانے کے لئے ہمیں ایکStabmixer کی ضرورت تھی۔ایک کمپنی کو علم ہوا تو اس نے یہ تحفہ کے طور پر ہمیں دےدیا۔یوں اللہ تعالیٰ نے غرباء و مستحقین کو کھانا کھلانے کے اس منصوبے میں غیر معمولی برکت ڈالی۔Neuss کے مقامی کاروباری افراد نے احمدیہ لنگر کے پراجیکٹ کی ایک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر لگائی تھی کہ لوگوں کی مدد کے لئے احمدیہ لنگر پراجیکٹ کے لیے ایکFeldKüche لینا چاہتے ہیں۔ مارکیٹ میں اس کی قیمت 8500 یورو ہے۔لوگوں نے 4000 میں خرید کر ہمیں یہ تحفہ میں دےدیا۔سوشل میڈیا اور اخبارات میں ہمارے کاموں کے بارے جان کر ایک شخص نے اپنا بڑا ہال مفت دینے کی پیش کش کی ہے اور کہا کہ آپ انسانیت کی خدمت کرتے ہیں، جب چاہیں اس ہال کو استعمال کریں کوئی کرایہ نہیں لوں گا۔عام حالات میں ایک دن کا اس کا کرایہ 2000 یورو ہے۔ ہالینڈ میں مقیم ایک احمدی بھائی مکرم فاروق احمد صاحب کے توسط سے ٹیکسٹائل کی ایک فرم سے رابطہ کیا گیا۔ فرم کو جب اس پراجیکٹ کا بتایا گیا تو فرم نے خدمت خلق کے کام کو دیکھتے ہوئے کمبلوں کے لئے مفت کپڑا فراہم کردیا۔اس کے بعد اگلا مرحلہ کمبلوں کی سلائی کا تھا۔ سلائی والی فرم کو جب پس منظر کا علم ہوا تو اس نے کمبلوں کی مفت سلائی کردی، یوں کمبلوں کی مفت تقسیم ممکن ہو گئی۔الحمد للّٰہ

اس طرح کے ایمان افروز واقعات کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق و فلاحی کام کرنے والے جرمن ادارے بھی ہماری مدد کرنے میں پیچھے نہیں رہے۔ان میں ایک اعزازی سفیر Herr Matthias Theis قابل ذکر ہیں۔ جنہوں نے بہت مدد کی اور ماضی میں بھی کرتے تھے۔

ایوارڈ نامزدگی و میڈیا کوریج

Stadt Neuss کی جانب سے جماعت کو ایک پروگرام میں مدعو کیا، یہ ایوارڈ تقسیم کی تقریب تھی۔ اس میں ہر سالIntergrationFörder Preis جماعت احمدیہ کی نامزدگی بھی ہوا کرتی تھی۔اس سال کی پہلی پوزیشن کا ایوارڈ مقامی جماعت کو ملا اور میزبان کی طرف سے جماعت کا تعارف کرانے کے علاوہ احمدیہ لنگرخانہ پراجیکٹ کا بھی تعارف کرایا گیا۔اس تقریب میں تمام غیر ملکی تنظیمیں شامل تھیں۔

وہیں اخبارات و جرائد اور سوشل میڈیا پر اس کو نمایاں کوریج مل رہی ہے جس کے نتیجہ میں جماعت احمدیہ اور دین اسلام کا تعارف بھی ہو رہا ہے اور احمدیہ لنگر کی گونج دور دور تک پہنچ رہی ہے۔اب تک 4 لوکل اخبارات میں احمدیہ لنگر کی مساعی بارے انٹرویوز شائع ہو چکے ہیں۔ایک سوشل میڈیا چینل نے کئی گھنٹے براہ راست نشریات کے ذریعے احمدیہ لنگر کی کی جانے والی مساعی کو دکھایا۔ ایک لوکل نیوز چینل نے ہمارے نماز سنٹر پر آکر ریکارڈنگ کی اور 4 منٹ پر مشتمل ایک پروگرام نشر کیا۔

اظہار تشکر

جیسا کہ ابتدا میں لکھاجا چکا ہے کہ اس فلاحی منصوبے میں ذیلی تنظیموں کا بھرپور تعاون مثالی رہا جس کے باعث یہ سب کچھ ممکن ہوا۔ یہاں ان خدام اور انصار کے اسماء گرامی لکھنا مناسب ہو گا جنہوں نے عملی رنگ میں اس نیک کام کو اپنے ذاتی کاموں پر فوقیت دی اور ہر دم خود کو پیش پیش رکھا۔ انصاراللہ میں مکرم محمود بٹ صاحب، مکرم مظفر حمید صاحب، مکرم لئیق احمد صاحب،مکرم محمد اجمل صاحب۔ خدام الاحمدیہ سے مکرم عثمان احمد صاحب، مکرم نصیر الدین صاحب، مکرم مبشر بٹ صاحب، مکرم نصیر احمد صاحب، مکرم فخر عبد اللہ صاحب شامل ہیں۔ اسی طرح مکرم مربی صاحبNeuss مکرم محمد وفا صاحب کی راہنمائی میسر رہی۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی مساعی کو قبول فرمائے اور کاموں میں برکتیں ڈالے۔ آمین ثم آمین

(منور علی شاہد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ