• 20 اپریل, 2024

اس یقین پر ہم قائم ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ہر عمل کو دیکھ رہا ہے

پس یہ یقین ہمیں اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور اس یقین پر ہم قائم ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ہر عمل کو دیکھ رہا ہے اور پھر اس بات پر بھی یقین کہ وہ ہمارے ہر قسم کے دھوکے، فریب چاہے وہ ہم معمولی سمجھ کر تھوڑا سا منافع کمانے کے لئے کر رہے ہیں یا اپنے کام میں سستی دکھا رہے ہیں یا معاہدے کے مطابق اس نیّت سے جان بوجھ کر کام ختم نہیں کر رہے کہ شاید کسی کو دباؤ میں لا کر مزید مفاد اٹھا سکیں تو یاد رکھیں ایسی باتیں خدا تعالیٰ کو پسندنہیں۔ اور جب خدا تعالیٰ کو پسندنہیں تو پھر جیسا کہ حضرت خلیفہ اولؓ نے بھی فرمایا کہ اس کا بدلہ ہو گا اور اس کا بدلہ پھر سزا کی صورت میں ہی ہے۔

پس مومن کو کل پر نظر رکھنے کا کہہ کر اپنے معمولی گھریلو معاملات سے لے کر اپنے معاشرتی، کاروباری، ملکی، بین الاقوامی تمام معاملات میں تقویٰ پر چلنے کی طرف توجہ دلا دی اور جو تقویٰ پر نہیں چلتا وہ پھر اس بات کو بھی ذہن میں رکھے کہ ایسا انسان خدا کی پکڑ میں آئے گا۔ انسان کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ دنیاوی معاملات کا دین سے کوئی تعلق نہیں۔ مومن کے لئے تقویٰ پر چلنے کا حکم ہے اور تقویٰ میں تمام دینی اور دنیاوی کاموں کو خدا تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق بجا لانا ضروری ہے۔ انسان بعض دفعہ سمجھتا ہے کہ دنیاوی نقصان کے ابتلا سے بچنے کی کوشش کروں۔ مالی منفعت حاصل کر لوں چاہے جو بھی ذریعہ اپنایا جائے۔ لیکن یاد رکھناچاہئے کہ کوئی ایسا طریق جس سے دھوکہ دے کر فائدہ حاصل کیا جائے دین سے اور ایمان سے دُور لے جانے والا ہے اور یہ بظاہر دنیاوی معاملہ دینی ابتلا بن جاتا ہے اور جیسا کہ مَیں نے پہلے کہا کہ آہستہ آہستہ دین اور خدا سے دُور لے جاتا ہے۔ اس لئے ایک مومن کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ایمان کا ابتلا دنیاوی ابتلاؤں سے بہت زیادہ ہے جس کے نتیجہ میں دنیا اور آخرت دونوں برباد ہو جاتی ہیں۔ پس ہمیں اس سوچ کے ساتھ اپنے دلوں کو ٹٹولتے رہنا چاہئے اور ہر کام کے انجام پر نظر رکھنی چاہئے کہ خدا تعالیٰ کی میرے ہر کام پر نظر ہے۔ یہ سوچ جب پیدا ہو جائے تو مومن ایک حقیقی مومن بن جاتا ہے یا بننے کی طرف قدم بڑھا رہا ہوتا ہے۔ اس معیار کو دیکھنے کے لئے کسی جماعتی یا ذیلی تنظیم کے رپورٹ فارم کو دیکھنے اور اس پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر ایک شخص خود اپنے جائزے لے سکتا ہے کہ کیا یہ اس کے معیار ہیں کہ ہر کام کرنے سے پہلے اسے یہ خیال آئے کہ خدا تعالیٰ میرے اس کام کو دیکھ رہا ہے۔ اگر میں نیک نیّتی سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے یہ کام کر رہا ہوں تو اللہ تعالیٰ کا کئی گنا جزا کا بھی وعدہ ہے، اجر کا بھی وعدہ ہے۔ اور اگر نیت بد ہے تو پھر انسان کو یہ سوچنا چاہئے کہ میں اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں بھی آ سکتا ہوں۔ جب ہم میں سے ہر ایک ایسی سوچ کے ساتھ اپنے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کرے گا اور اس کے لئے کوشش کرے گا تو جماعت کے جو تقویٰ کے عمومی معیار ہیں وہ بھی بلند ہوں گے اور یہ تقویٰ کا معیار بلند ہوتا ہوا جماعتی طور پر بھی خودبخودنظر آنا شروع ہو جائے گا۔ نہ تربیت کے شعبے کے لئے مشکلات اور مسائل ہوں گے، نہ امور عامہ اور قضاء کے شعبے کے لئے مسائل، نہ ہی دوسرے شعبوں کو یاددہانیوں کی ضرورت اور فکر پڑے گی۔

(خطبہ جمعہ 6مارچ 2015)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 09 اگست 2020ء

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 10 اگست 2020ء