• 25 اپریل, 2024

بدلے لینے کا کا سوال نہیں اٹھایا

عرفانی صاحب لکھتے ہیں قادیان میں نہال سنگھ نامی ایک بانگرو جٹ رہتا تھا۔ اپنے ایام جوانی میں وہ کسی فوج میں ملازم تھا اور پنشن پاتا تھا۔ اس کا گھر جناب خان بہادر مرزا سلطان احمد صاحب کے دیوان خانے سے دیوار بدیوار تھا، ساتھ جڑا ہوا تھا۔ یہ سلسلے کا بہت بڑا دشمن تھا اور جماعت کا دشمن بھی تھا اور اس کی تحریک سے حضرت حکیم الامّت اور بعض دوسرے احمدیوں پر بہت خطرناک فوجداری جھوٹا مقدمہ دائر ہوا تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ اور بعض دوسرے لوگوں پر بھی اس نے جھوٹا مقدمہ درج کرایا ہوا تھا۔ اور ہمیشہ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر احمدیوں کو تنگ کیا کرتا تھا۔ ا ور گالیاں دیتے رہنا تو اس کا معمول تھا تو عین ان ایّام میں جبکہ مقدمات دائر تھے اس کے بھتیجے سنتا سنگھ کی بیوی کے لئے مُشک کی ضرورت پڑی۔ وہ بیمار ہو گئی اور کسی دوسری جگہ سے یہ ملتی نہیں تھی بلکہ یہ بہت قیمتی چیز تھی۔ مشک ویسے ہی بہت قیمتی ہوتی ہے اور مل بھی نہیں رہی تھی۔ اور وہ اس حالت میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دروازے پر گیا اور مشک کا سوال کیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس کے پکارنے پر فوراً ہی تشریف لے آئے اور اسے ذرا بھی انتظار میں نہ رکھا۔ اس کا سوال سنتے ہی فوراً اندر تشریف لے گئے اور کہہ گئے ٹھہرو ابھی لاتا ہوں۔ چنانچہ آپؑ نے کوئی نصف تولہ کے قریب جتنی دوائی کے لئے ضرورت تھی مشک لا کر اس کے حوالے کر دی۔

(ماخوذ از سیرت حضرت مسیح موعودؑ از حضرت یعقوب علی صاحب عرفانیؓ صفحہ306)

تو یہاں دیکھیں قطع نظر اس کے کہ جس کو ضرورت ہے وہ کون ہے۔ دشمنی کرتا ہے یا نہیں کرتا۔ یہ اس کا اپنا فعل ہے۔ ایک مریضہ کی جان بچانے کے لئے ایک دوائی کی ضرورت ہے تو فوراً جذبہ رحم کے تحت دوائی لا کر اس کو دے دی۔ یہاں بدلے لینے کا یا مقدمے ختم کرانے کا سوال نہیں اٹھایا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 2 فروری 2007ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اسلامی اصطلاحات کا بر محل استعمال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 نومبر 2021