اس سے پہلے کوئی دستک یہ قیامت دےدے
اے خدا! سارے زمانے کو ہدایت دے دے
سُن لے تُو اپنے خلیفہ کی دعائیں ساری
درد میں ڈُوبی صداؤں کو بشارت دےدے
یہ جو نفرت کے رویے ہیں بنی آدم کے
اِن میں چاہت کی، محبت کی حلاوت دےدے
آگ کے ڈھیر پہ بیٹھے جو زمیں زادے ہیں
اِن کی آنکھوں کو تُو دریا سی ندامت دےدے
اے خُدا! میرے وطن میں بھی اُجالا کردے
اِس کی ظُلمت کو بھی تُو نورِ خلافت دے دے
احمدی اشکوں سے دنیا میں اماں ہو قائم
اِن کی آنکھوں کو تُو اِک ایسی کرامت دےدے
دلِ عباؔد ہے صحرا، اسے ٹھنڈا کر دے
اِس میں دریا کی طرح اپنی تُو چاہت دے دے
(عبدالجلیل عباد۔ ہیمبرگ، جرمنی)