• 19 اپریل, 2024

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 20۔ حصہ دوم)

سیّدنا امیر المؤمنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورہٴ امریکہ 2022ء
15؍اکتوبر 2022ء بروز ہفتہ
یشنل مجلس عاملہ کے ساتھ میٹنگ میں ممبران کو قیمتی ہدایات
قسط 20۔ حصہ دوم

نیشنل مجلس عاملہ کے ساتھ حضور کی میٹنگ

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز میٹنگ روم میں تشریف لائے اور نیشنل مجلس عاملہ جماعت احمدیہ امریکہ کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کے ساتھ میٹنگ کا آغاز فرمایا۔

حلف نامہ جو ہر عہدیدار سے لیا گیا

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ تمام عہدیداران جو ابھی منتخب ہوئے ہیں ان کے لئے ایک حلف نامہ ہے۔ یہ امیر صاحب پڑھیں گے اور باقی تمام عہدیداران امیر صاحب کے پیچھے پڑھیں گے اور اس کے بعد تمام عہدیداران اس حلف نامہ پر دستخط کریں گے۔

اس کے بعد امیر صاحب امریکہ نے درج ذیل حلف نامہ پڑھا اور اس کے پیچھے تمام عہدیداران نے اس حلف نامہ کے الفاظ دہرائے۔

میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر یقین کرتے ہوئے یہ عہد کرتاہوں کہ نظام جماعت کی طرف سے جو کام میرے سپرد ہوا ہے اس کو پوری محنت اور دیانتداری کے ساتھ سر انجام دینے کی کوشش کروں گا۔ میں خدا تعالیٰ کے ساتھ وفا کروں گا اور نظام جماعت کا ہمیشہ وفادار رہوں گا۔ میں نظام خلافت کے استحکام اور حفاظت کے لئے آخری دم تک جدوجہد کرتا رہوں گا اور اپنی اولاد کو بھی ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفیض ہونے کی تلقین کرتا رہوں گا۔ میں ہر فرد جماعت کے ساتھ عاجزی اور ہمدردی کے ساتھ پیش آؤں گا۔ ان کا سچا خیر خواہ بنوں گا۔ نیز ذاتی تعلقات یا اختلافات سے بالا ہو کر ہمیشہ انصاف کے ساتھ فرائض کی ادائیگی کروں گا۔ سلسلہ احمدیہ کے اموال کی حفاظت کرنا میری ذمہ داری ہو گی۔ سلسلہ کا پیسہ پوری احتیاط اور ذمہ داری سے خرچ ہو گا۔ عاملہ کے اجلاسات کی کاروائی اور افراد جماعت کے ذاتی معاملات کو ہمیشہ راز داری سے بطور امانت محفوظ رکھوں گا۔ میں اپنے سے بالا عہدیداران کے احکام کی پوری انشراح کے ساتھ اطاعت کروں گااور اپنے ماتحتوں کے ساتھ محبت اوراخوت کے ساتھ پیش آؤں گا۔ میں خلیفۃ المسیح کا ہمیشہ سچا وفادار رہوں گا اور سچے دل سے آپ کی کامل اطاعت کروں گا ان شاء اللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

حلف نامہ کے فوائد

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہر جماعت کا ہر عاملہ ممبر بھی اس حلف نامہ کو پڑھ کر دستخط کرے گا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ جب لوکل سطح پر بھی عہدیداران اس حلف نامہ کو پڑھ کرد ستخط کریں گے تو اس سے بھی فائدہ ہو گا۔ اصل میں تو یہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کا خیال تھا کہ صد ر انجمن احمدیہ کے ممبرز اور عہدیداران کے لئے ایک حلف نامہ ہونا چاہئے لیکن کسی وجہ سے اس وقت اس پر عمل نہیں ہو سکا۔ پھر بعد میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے دور میں ایک حلف نامہ کے الفاظ منظور ہوئے تھے۔ اس وقت بھی اس پر عمل درآمد کروانے کے لئے جماعتوں کو نہیں بھجوایا جا سکا۔ اب اس میں بعض معمولی تبدیلیوں کے ساتھ میں نے جماعتوں کو بھجوایا ہے۔ میرے خیال میں اس سے مدد ملے گی۔ لوگوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو گا، ان کو خلافت کے ساتھ کئے گئے عہد کا احساس ہو گا۔ اس سے ان کو ان کے عہدوں کی اہمیت کا اندازہ ہو گا۔

تحریک جدید

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر نیشنل سیکرٹری تحریک جدید نے عرض کیا کہ گزشتہ سال چندہ کی رقم 2.7 ملین ڈالرز تھی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ کیا انصار نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے1.2 ملین ڈالرز تحریک جدید میں جمع کئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ لجنہ اور خدام نے صرف 1.5ملین ڈالرز دیئے ہیں؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کی تقریباً پچاس فیصد لجنہ کمانے والی ممبرز ہیں۔ اس لئے ان کی طرف سے زیادہ قربانی ہونی چاہئے۔ عمومی طور پر ذیلی تنظیموں میں ہر ذیلی تنظیم کا کل چندہ میں1/3 حصہ ہوتا ہے۔

نیشنل سیکرٹری تحریک جدید نے عرض کیا کہ گزشتہ سال لجنہ نے ایک ملین ڈالرز جمع کئے تھے۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے کہ1.5 ملین انصار کا حصہ تھا، 1ملین لجنہ اماءاللہ کا تو خدام الاحمدیہ نے صرف5 لاکھ ڈالرز جمع کئے ہیں؟

اس کے بعدصدر مجلس خدام الاحمدیہ نے عرض کیا کہ ہم واقعی پیچھے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر صدر صاحب خدام الاحمدیہ نے عرض کیا کہ انہوں نے زائن مسجد کے لئے ایک لاکھ ڈالرز ادا کئے تھے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ لجنہ اماءاللہ نے اس مسجد کے لئے 1.7ملین ڈالرز دیئے تھے باوجود اس کے کہ ایک ملین تحریک جدیدکی بھی قربانی کی تھی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ دوسرے ممالک مثلاً یوکے، جرمنی اور کینیڈا میں ان تحریکات (وقف جدید اور تحریک جدید) میں جمع ہونے والی کل رقم1/3 کا حصہ خدام الاحمدیہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس لئے خدام الاحمدیہ کو اس میں آگے آنا چاہئے، پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر نیشنل سیکرٹری تحریک جدید نے عرض کیا کہ اس سال کا ٹارگٹ 3.2ملین ہے۔ ان شاء اللّٰہ ہم اس ٹارگٹ کو achieve کر لیں گے۔ ہم اس کے لئے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ دو ملین جمع ہو چکا ہے اور باقی بھی ان شاء اللّٰہ ہو جائے گا۔ حضور کی دعا چاہئے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اب تو سال ختم ہونے میں صرف دو ہفتہ رہ گئے ہیں۔ دعا تو ہم کرتے ہیں لیکن آپ کو محنت کرنا پڑے گی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر نیشنل سیکرٹری تحریک جدید نے عرض کیا کہ امریکہ کی کل تجنید22 ہزار 550 ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یوکے جماعت کی تجنید40 ہزار کے قریب ہے۔ اس میں سے15 ہزار لجنہ کی تجنید ہے۔ یہاں امریکہ میں 8ہزار لجنہ ہیں۔ یوکے کی لجنہ میں کوئی بہت بڑی تنخواہوں والی نوکریاں بھی نہیں کرتیں۔ اگر چند ایک جو کرتی بھی ہیں وہ چھوٹی موٹی jobs کرتی ہیں اور انہوں نے گزشتہ سال تقریباً 8 لاکھ پاؤنڈز کے قریب ادائیگی کی ہے۔ یہاں امریکہ میں تو آپ کے کمانے والے ممبرز میں سے 30 فیصد لجنہ ممبرز ہیں اور ان میں سے ایک بڑی تعداد ان کی ہے جو اپنی فیلڈ میں ماہر ہیں اور ان کی بڑی اچھی نوکریاں ہیں اس لئے اگر آپ انہیں تحریک کریں تو وہ ضرور ادا کریں گی۔

وصایا

بعد ازاں نیشنل سیکرٹری وصایا نے اپنا تعارف پیش کیا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرض کیا کہ کمانے والے ممبران میں سے 50فیصد ممبران کی وصیت کا ٹارگٹ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ اب تک 31 فیصد کمانے والے ممبران وصیت کروا چکے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر سیکرٹری وصایا نے عرض کیا کہ موصیان کی کل تعداد 3959 ہے۔ اور کمانے والوں کی کل تعداد8230 ہے اور ان میں سے 2579 موصیان ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لئے ابھی آپ نے 19فیصد مزید موصیان بنانے ہیں۔ اس کے لئے آپ کیا اقدامات کر رہے ہیں؟

اس پر سیکرٹری وصایا نے عرض کیا کہ ہم ذاتی طور پر رابطے کر رہے ہیں۔ اسی طرح ویبینارز اور سیمینارز کا انعقاد کر رہے ہیں اور مربیان کی مدد سےبھی رابطے کر رہے ہیں۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو ذیلی تنظیموں سے بھی مدد لینی چاہئے۔ انصار، لجنہ اور خدام سے بھی معاونت لیں۔ تنظیموں نے بھی وصایا کے لئے معاون صدر بنائے ہوئے ہیں۔ آپ ان سے مدد لیں۔

شعبہ تربیت

اس کے بعد نائب امیر و نیشنل سیکرٹری تربیت نے اپنا تعارف کروایا۔ حضو ر انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کی کل تجنید 22ہزار550 ہے۔ اس میں سے8 ہزار2 سو کے قریب کمانے والے ہیں اس لئے 15 ہزار کے قریب12 سال سے اوپر ہوں گے۔ ان 15ہزار میں سے کتنے ہیں جو باقاعدہ پنجوقتہ نمازیں ادا کرتے ہیں؟

نیشنل سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ ہمارا main focus نماز، تلاوت قرآن کریم اور حضو ر انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات سننے کی طرف ہوتا ہے۔ ہم نے جو پچھلی مرتبہ سروے کیا تھا اس کے مطابق61 فیصد لوگ نمازیں ادا کرتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ سروے کے مطابق پنجوقتہ نماز ادا کرنے والوں کی تعداد 7ہزار 599تھی۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ کل تجنید22 ہزار ہے اور اس میں سے 7ہزار کے قریب نمازیں ادا کرتے ہیں، یہ تو 30فیصد کے قریب بنتا ہے۔ اگر تو ان لوگوں کی تعداد جن پر نماز فرض ہو چکی ہے15 ہزار کے قریب ہے تو پھر شاید یہ 60فیصد والا figure درست ہی ہو۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ pandemic شروع ہونے سے پہلے282 نماز سینٹرز تھے جو کہ pandemic کی وجہ سے بہت تھوڑے رہ گئے تھے۔ تقریباً 60جماعتیں ہیں۔ ہمارا ہدف تو یہ ہے کہ ہر پچاس ممبرز پر ایک نماز سنٹر بنایا جائے۔ اب ہم نے دوبارہ کام شروع کیا ہے اور الحمد للّٰہ 137سنٹرز بن چکے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ ان میں سے کتنے سنٹرز ہیں جو پنجوقتہ نمازوں کے لئے کھلے رہتے ہیں۔

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ ان سنٹرز کی تعداد بہت کم ہےجو پانچوں نمازوں کے لئے کھلتے ہیں۔ مساجد میں سے 80 فیصد پانچوں نمازوں کے لئے کھلتی ہیں۔ تمام مساجد جہاں مبلغین متعین ہیں، وہ پانچوں نمازوں کے لئے کھلتی ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا؛ سب سے پہلی چیز تو یہی ہے کہ ہر احمدی کو چاہئے کہ وہ پنجوقتہ نمازوں کا التزام کرے اور ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ نمازیں با جماعت ادا ہوں۔ پھر تلاوت قرآن کریم ہے اور پھر خطبات ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ سروے کے مطابق 53فیصد ممبرز خطبہ سنتے ہیں۔ اب تمام نماز سنٹرز اور مساجد میں جمعہ کے روز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ کا خلاصہ سنایا جاتا ہے اور پھر سارا خطبہ بھی تربیت ٹیم کو بھجوایا جاتا ہے۔ اس لئے کوشش کی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممبرز خطبہ جمعہ سنیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ پنجوقتہ نمازوں کی عادت ڈالنے کے لئے آپ نے کیا منصوبہ بندی کی ہے؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ سب سے پہلے تو ہم لوکل سیکرٹریان تربیت کا احباب جماعت کے ساتھ ذاتی رابطہ کروانا چاہتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ کیا آپ اپنے سیکرٹریان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ وہ مطمئن تو نہیں ہیں۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو خود اپنے سیکرٹریان کو فعال بنانا پڑے گا۔ ہاں اگر وہ تعاون نہیں کر رہے اور مسلسل سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو پھر مرکز کو بتائیں اور ان کو تبدیل کریں اور ان کی جگہ ایسے بندے لے کر آئیں جو کہ محنتی ہوں۔

پھر سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ ہمارا پلان ہے کہ ہم سال میں کم از کم تیس جماعتوں کا وزٹ کریں۔ اس کے بعد سال میں ایک ریفریشر کورس بھی رکھا جائے گا۔

شعبہ جنرل سیکرٹری

اس کے بعدجنرل سیکرٹری صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عرض کیا کہ58 جماعتیں ہیں جو اپنی رپورٹس بھجواتی ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ کیا آپ باقاعدگی سے ان رپورٹس پر تبصرے کرتے ہیں یا اپنے comments بھجواتے ہیں؟ اس پر جنرل سیکرٹری صاحب نے عرض کیا کہ اس حوالہ سے کمزوری ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ اگر آپ جماعتوں کی کارکردگی پر فیڈ بیک دینے یا تبصرے نہیں کریں گے تو جماعتیں بھی سستی کا مظاہرہ کریں گی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانےپر جنرل سیکرٹری صاحب نے عرض کیا کہ وہ ماہانہ رپورٹ مرکزنہیں بھجواتے۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ آپ جنرل سیکرٹری ہیں آپ کواپنی ماہانہ رپورٹ بھی باقاعدگی سے مرکز بھجوانی چاہئے۔

شعبہ زراعت

بعد ازاں سیکرٹری زراعت نے اپنا تعارف کروایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو جماعتی زمین پر فارمنگ شروع کرنی چاہئے۔

شعبہ تعلیم

اس کے بعد نیشنل سیکرٹری تعلیم نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عرض کیا کہ اس وقت ہمارے پاس طلباء کا کوئی معین ڈیٹا نہیں ہے۔ ہم نےیہ ڈیٹا جمع کرنا شروع کرنا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ میرے خیال میں آپ اکیلے یہ کام نہیں کر سکیں گے۔ آپ کو اسٹوڈنٹس کو لے کر ایک ٹیم بنانی پڑے گی یا وہ لوگ جو ایجوکیشنل فیلڈ میں ہیں، ان کو ٹیم میں رکھیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےدریافت فرمایا کہ کیا آپ نے کوئی کمیٹی بنائی ہوئی ہے جو طلباء کی کونسلنگ کرتی ہے یا انہیں گائیڈ کرتی ہے؟

سیکرٹری تعلیم نے عرض کیا کہ ہائی اسکول کے طلباء کے لئے سالانہ youth camp لگایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ہم ان طلباء کے ساتھ سیشن منعقد کرتے ہیں۔ یہ نیشنل لیول پر منعقد کیا جاتا ہے۔ اس میں ایک سو کے قریب طلباء شامل ہوتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ لوگ تلاش کر کے ایک ٹیم بنائیں جو آپ کی مدد کرے۔

شعبہ رشتہ ناطہ

اس کے بعد سیکرٹری رشتہ ناطہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عرض کیا کہ دورانِ سال 17رشتے کروائے گئے ہیں۔

حضور انور کے استفسار فر مانے پر سیکرٹری صاحب نے عرض کیا کہ جن لوگوں کے رشتے کرواتے ہیں ان کی شادی سے قبل کونسلنگ ہوتی ہے اور پھر شادی کے چھ ماہ بعد بھی ایک سروے فارم بھجوایا جاتا ہے جس کے ذریعہ ان کی فیڈ بیک لی جاتی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےدریافت فرمایا کہ کیا لجنہ، خدام کی کوئی joint کونسلنگ سیشن بھی کرتے ہیں؟

جس پر سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیا کہ ہم سہ ماہی بنیادوں پر خدام اور لجنہ کے ساتھ سیشن منعقد کرتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا یہ ضروری نہیں کہ آپ روایتی گائیڈ لائنز کو فالو کریں۔ آپ اپنے حالات کے مطابق مختلف طریقے تلاش کر سکتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےدریافت فرمانے پر سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیا کہ ہمارے ڈیٹا بیس میں کل573 لڑکے، لڑکیوں کے کوائف ہیں۔ ان میں سے 227لڑکے ہیں اور346 لڑکیاں ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےدریافت فرمانے پر سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیا کہ لڑکوں میں سے70 فیصد لڑکوں کی عمر40 سال سے کم ہے۔ ہمارے ڈیٹا بیس میں20 فیصد وہ لوگ ہیں جن کی طلاقیں ہو چکی ہیں۔

شعبہ امور خارجیہ

اس کے بعد سیکرٹری امور خارجیہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عرض کیا کہ گزشتہ سال مختلف سیاستدانوں سے ملاقاتیں کی گئیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ کیا آپ ان علاقوں میں بھی جاتے ہیں جہاں ہماری جماعتیں قائم نہیں ہیں؟

اس پر سیکرٹری امور خارجیہ نے عرض کیا کہ دوران سال ایسے مختلف علاقوں کے سیاستدانوں سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات ہوئی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو واقفینِ نو میں سے بھی نوجوانوں کو اپنی ٹیم میں شامل کرنا چاہئے اور ان کو train کرنا چاہئے جو قانون (law) یا پولیٹیکل سائنسنز، یا پبلک ریلیشنز میں ساتھ ساتھ پڑھائی کریں۔

شعبہ تربیت برائے نو مبائعین

بعد ازاں سیکرٹری تربیت برائے نو مبائعین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر عرض کیا کہ وہ پیدائشی احمدی ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کے لوکل سیکرٹریان میں سے کتنے active ہیں؟

اس پر سیکرٹری تربیت برائے نو مبائعین نے عرض کیا کہ بہت کم سیکرٹریان active ہیں۔ صرف7 سیکرٹریان اس وقت responsive ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پرموصوف نے عرض کیا کہ گزشتہ تین سال کے کل 229نو مبائعین ہیں اور ان کے شعبہ کا ان کے ساتھ ابھی رابطہ نہیں ہے۔ کیونکہ وہ اسی سال اس شعبہ کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔ گزشتہ ٹرم میں رحیم لطیف صاحب سیکرٹری تربیت برائے نو مبائعین تھے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ جو پہلے سیکرٹری تربیت برائے نو مبائعین تھے انہوں نے کوئی فائلز وغیرہ تیار کی ہوں گی۔ آپ ان فائلز کو پڑھیں۔ اسی طرح لوکل سیکرٹریان تربیت برائے نو مبائعین کے ساتھ میٹینگز کریں اور ان کی راہنمائی کریں اور ان کو باقاعدہ ٹارگٹ دیں کہ وہ ہر ایک نو مبائع تک پہنچیں۔ ورنہ اگر آپ ان سے رابطہ نہیں رکھیں گے تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے۔

شعبہ وقفِ جدید

اس کے بعد سیکرٹری وقفِ جدید نے اپنا تعارف کروایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس کا بھی تحریکِ جدید والا ہی معاملہ ہے۔ تقریبا ً1.2ملین کی ادائیگی تو مجلس انصار اللہ کی طرف سے ہوئی ہے جبکہ جمع ہونے والی کل رقم 2.2 ملین تھی۔ باقی ایک ملین لجنہ اور خدام کی طرف سے ادا ہوا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ویسے تو آپ کے پاس بہت منصوبے ہوتے ہیں۔ اپنے شعبہ کے لئے بھی کوئی منصوبہ بندی کریں۔ اپنے شعبہ کی طرف توجہ دیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر احمدی اس تحریک کا حصہ بنے۔ صدر لجنہ اور صدر خدام الاحمدیہ کے ساتھ میٹنگ رکھیں۔

شعبہ تبلیغ

بعد ازاں سیکرٹری تبلیغ نےعرض کیا کہ ا س سال ہمیں ایک ہزار بیعتوں کا ٹارگٹ ملا تھا۔ ہمارا پلان تھا کہ ہم ایک ہزار لوگوں کو جلسہ پر لے کر آئیں گے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر آپ کی لوکل جماعتوں کے سیکرٹریان تبلیغ فعال ہوں تو آپ یہ ٹارگٹ پورا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مربیان سے بھی مدد لیں۔ ہر جماعت کے سیکرٹری تبلیغ کو چاہئے کہ وہ اپنی جماعت میں داعیین الی اللہ کی ایک ٹیم بنائیں۔

سیکرٹری تبلیغ نےعرض کیا کہ ہم داعیین پر کام کر رہے ہیں اور تقریباً ہر جماعت میں داعیین موجود ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ لوکل جماعتوں کے داعیین کی فہرست مبلغین کو بھی مہیا کیا کریں۔ مبلغین کے ساتھ مل کر سیکرٹریان تبلیغ اور داعیین الی اللہ کو کام کرنا چاہئے۔

شعبہ مال

اس کے بعد سیکرٹری مال نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر عرض کیا کہ اس سال کا ٹوٹل بجٹ31.3 ملین ڈالرز ہے۔ اس میں سے لازمی چندہ جات22 ملین ہیں۔ جبکہ چندہ وصیت 12.46ملین ڈالرز ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ با شرح چندہ ادا کرنے کے حوالہ سے آپ نے کیا اقدامات کئے ہیں؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر لوکل جماعتوں کے سیکرٹریان مال فعال ہوں تو وہ ایسے لوگوں سے رابطہ کر کے ان کو توجہ دلا سکتے ہیں۔ اگر لوگوں کو صحیح طرح توجہ دلائی جائے اور انہیں چندہ کی اہمیت کا احساس دلایا جائے تو لوگ چندہ جات ادا کرتے ہیں۔ اصل چیز یہ ہے کہ لوکل سیکرٹریان فعال نہیں ہیں۔ اگر آپ لوکل سیکرٹریان کو فعال کر لیں تو آپ کے بجٹ میں پچاس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ صرف اس بات پر خوش نہ ہو جایا کریں کہ گزشتہ ہمارا اتنا ملین بجٹ تھا اور اس سال اس میں اتنا اضافہ ہو گیا ہے۔

ہم پیسوں کے پیچھے تو نہیں ہیں، اصل میں تو یہ ہے کہ ہر احمدی کو مالی قربانی اور چندہ کی اہمیت کا احساس ہو نا چاہئے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگرکوئی کسی مجبوری کی وجہ سے با شرح چندہ ادا نہیں کر سکتا تو انہیں چاہئے کہ وہ لکھ کر اجازت لے لیں۔

شعبہ سمعی و بصری

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری سمعی و بصری سے دریافت فرمایا کہ کیا آپ کا اپنا شعبہ فعال ہے یا ایم۔ ٹی۔ اے آپ کی مدد کرتا ہے؟

سیکرٹری سمعی و بصری صاحب نے عرض کیا کہ الحمد للّٰہ! ہماری ایک مضبوط ٹیم ہے۔

امین

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے امین سے استفسار فرمایا کہ آپ حسابات پر مطمئن ہیں۔

اس پر موصوف نے عرض کیا کہ الحمد للّٰہ! ہم ہر ماہ اکاؤنٹس کو چیک کرتے ہیں۔

شعبہ وقفِ نو

بعد ازاں سیکرٹری وقفِ نو نےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسارفرمانے پر عرض کیا کہ کل واقفینِ نو کی تعداد1830 ہے۔ اس میں سے 946لڑکے ہیں اور 883واقفات ہیں۔ ان میں سے پندرہ سال سے زائد عمر والوں کی تعداد 1040ہے۔ ان میں سے 483 نے دوبارہ وقف کا عہد کیا ہے۔ تاہم یہ نمبرز ٹھیک نہیں ہیں۔ اس پر ہم مرکز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے استفسارفرمایا کہ کیا آپ نے واقفینِ نو کو ان کے subjects کے اعتبار سے categorise کیا ہوا ہے؟ اس پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیا کہ انہوں نے مختلف مضامین جیسے میڈیسن، جرنلزم، لاء وغیرہ ہیں، ان کے اعتبار سے کیٹگریز بنائی ہوئی ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیا کہ177 ایسے واقفین ہیں جن کا تعلق میڈیسن فیلڈ سے ہے۔ ان میں سے بعض ڈاکٹر بن چکے ہیں اور بعض ابھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان میں سے93 واقفین نو لڑکے ہیں اور83 واقفات نو لڑکیاں ہیں۔ لیکن میرے خیال میں ڈیٹا بیس میں موجود یہ معلومات درست نہیں ہیں۔ ہم اب لوکل سیکرٹریان وقفِ نو کے ساتھ مل کر اور بعض دیگر ذرائع سے اس کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر سیکرٹری وقفِ نو نےعرض کیا کہ سروے کے مطابق69 فیصد واقفین اپنا سلیبس پڑھ رہے ہیں۔

شعبہ ضیافت

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر سیکرٹری ضیافت نےعرض کیا کہ گزشتہ جمعہ کے روز دس ہزار لوگوں کے لئے کھانا بنایا گیا تھا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر امیر صاحب امریکہ نےعرض کیا گزشتہ جمعہ کی حاضری5500 سے زائد تھی۔

شعبہ تعلیم القرآن و وقفِ عارضی

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی سےدریافت فرمایا کہ ہر سال کتنے لوگ وقفِ عارضی کرتے ہیں؟

سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی نے عرض کیا کہ گزشتہ سال سات لوگوں نے وقفِ عارضی کی تھی۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ پچھلی دفعہ میں نے کہا تھا کہ نیشنل مجلسِ عاملہ کے تمام ممبران کو وقفِ عارضی کرنی چاہئے۔ اس پر کتنے لوگوں نے وقفِ عارضی کی تھی؟

سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی نےعرض کیا کہ میں نے تمام عاملہ کے ممبران کو ای میل کی تھی لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ اسی طرح میٹنگ میں بھی بات کی تھی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ صرف ایک میل نہیں بھیجنی بلکہ ہر ماہ عاملہ کے ممبران کو ای میلز بھجوائیں یہاں تک کہ اپنا ٹارگٹ حاصل کر لیں۔ پھر لوکل عاملہ کے ممبران کو بھی فالو کریں۔ صرف ایک ای میل بھجوا دینے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اپنے لوکل سیکرٹریان کو بھی فعال بنائیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی نےعرض کیا کہ پچاس فیصد لوگ قرآن کریم ناظرہ جانتے ہیں تاہم ان کے پاس معین تعداد نہیں ہے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ اگر آپ کے پاس معین تعداد نہیں ہے تو آپ کو کیسے علم ہے کہ پچاس فیصد لوگ قرآن کریم ناظرہ جانتے ہیں؟ اس پر سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی نے عرض کیا کہ ان کے پاس Covid سے پہلے کا ڈیٹا ہے جس کے مطابق پچاس سے پچپن فیصد لوگ قرآن کریم ناظرہ جانتے ہیں۔

شعبہ ایڈیشنل مال

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار پرایڈیشنل سیکرٹری مال نے عرض کیا کہ وہ تمام چندہ دہندگان کی فہرست میں بقایا داران کی علیحدہ لسٹ بناتے ہیں، اسی طرح ایسے لوگ جن کو وہ سمجھتے ہیں کہ وہ با شرح چندہ ادا نہیں کر رہے، ان کو شارٹ لسٹ کرتے ہیں اور پھر یہ فہرست متعلقہ جماعتوں کے ایڈیشنل سیکرٹریانِ مال، مبلغین اور صدرانِ جماعت کو بھجواتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ ان کوششوں کا نتیجہ کیا نکل رہا ہے؟ اس پر ایڈیشنل سیکرٹری مال نے عرض کیا کہ جو لوگ با شرح چندہ ادا نہیں کرتے، ان میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر آپ کے لوکل جماعتوں میں ایڈیشنل سیکرٹریانِ مال فعال ہوں تو آپ اپنے ٹارگٹ کا کم سے کم30 فیصد حاصل کر سکتے ہیں۔

محاسب

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے محاسب دریافت فرمایا کہ کیا آپ ہر ماہ اکاؤنٹس چیک کرتے ہیں؟

اس پر محاسب نے عرض کیا کہ وہ ہر ماہ اکاؤنٹس چیک کرتے ہیں۔ اسی طرح سہ ماہی اور سالانہ حسابات بھی چیک کرتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر موصوف نے بتایا کہ وہ ریٹائر ڈ ہو چکے ہیں۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس تو اکاؤنٹس چیک کرنے کے لئے کافی وقت ہوتا ہوگا۔

محاسب نے عرض کیا کہ جی حضور! اسی طرح ہم لوکل محاسبین کو بھی متحرک کر رہے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر محاسب نے عرض کیا کہ ہر شعبہ اپنے منظور شدہ بجٹ کے مطابق ہی اخراجات کرتا ہے۔ اگر بجٹ منظور شدہ نہیں تو اخراجات بھی نہیں ہوں گے۔ یہ امیر صاحب کی ہدایت ہے۔ اس پر سختی سے عمل کروایا جاتا ہے جو منظور شدہ بجٹ ہے اسی کے مطابق اخراجات ہوں گے۔

شعبہ صنعت و تجارت

بعد ازاں سیکرٹری صنعت و تجارت نے اپنا تعارف کروایا اور عرض کیا کہ ہمارا شعبہ بنیادی طور پر لوگوں کو ملازمت دلوانے کی کوشش کر رہا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یہاں پر کافی ریفیو جیز ہیں اور ان کے پاس ملازمتیں بھی نہیں ہیں۔ آپ اس حوالہ سے کوئی کام کر رہے ہیں؟

اس پر سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیا کہ ہم اس پر کام شروع کر رہے ہیں۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ لوکل سیکرٹریان کو فعال کریں تو کام ہو گا۔

سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیا کہ ہم کینیڈا کے شعبہ صنعت و تجارت کے ساتھ مل کر کوشش کر رہے ہیں تمام پروفیشنلز کو ایک دوسرے کے ساتھ connect کر دیا جائے تاکہ وہ دیگر احمدیوں کو بھی گائیڈ لائنز دے سکیں اور نوکریوں کے مواقع مہیا کر سکیں۔ جب یہ پروفیشنلز ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ میں ہوں اور ایک ہی پلیٹ فارم پر ہوں گے تو دیگر احمدی بھی دیکھ سکیں گے کہ کون کس کمپنی میں کام کرتا ہے۔ اس طرح لوگوں کی مدد کی جا سکے گی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے استفسار فرمایا کہ کیا یہاں امریکہ میں cottage industry کو شروع کیا جا سکتا ہے؟ اس سے خاص طور پر ان لوگوں کو جن کے پاس کوئی خاص skill نہیں ہے، انہیں کچھ سکھا کر کام دیا جا سکے۔

اس پر سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیا کہ ان کو اس کے بارہ میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ اس حوالہ سے سوچا جا سکتا ہے۔

شعبہ اشاعت

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے سیکرٹری اشاعت سے دریافت فرمایا کہ آپ اخبارات وغیرہ میں آرٹیکل لکھا کرتے تھے، وہ لکھنا بند کر دئیے ہیں؟

نیز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ جماعت کے میگزین کی باقاعدہ اشاعت ہوتی ہے؟

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ جماعتی میگزین ’’سن رائز‘‘ باقاعدگی کے ساتھ شائع ہو رہا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ ’’دی مسلم سن رائز‘‘ میں لوگوں کی نفسیات کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف آرٹیکلز دینے چاہئیں۔ صرف Scholarly مضامین ہی نہ ہوں بلکہ ہر طبقہ کو ذہن میں رکھ کر آرٹیکل دیں تاکہ زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے اس میگزین میں دلچسپی لیں اور خاص کر اس کو آن لائن پبلش کرنے کی بھی کوشش کریں۔ اس طرح آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ کی readership کتنی ہے اور ملک کے کس حصہ سے کتنے لوگ آپ کا میگزین پڑھتے ہیں اور کس قسم کے لوگ یہ میگزین پڑھ رہے ہیں۔ اس طریق سے آپ معلومات اکٹھی کر سکتے ہیں اور پھر ان معلومات کے مطابق میگزین میں بھی تبدیلی لے کر آ سکتے ہیں۔ پھر سوشل میڈیا والوں سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ آپ سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنی readership کس طرح بہتر کر سکتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانےپر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ ہم نے مقامی طور پر کوئی کتاب شائع نہیں کی تاہم بعض کتب تیار کر کے لندن بھجوائی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے استفسار فرمایا کہ آپ قرآن کریم کی Hand-cover Binding کی بجائے Soft-cover Binding کو کیوں ترجیح دیتے ہیں؟ ابھی حال ہی میں آپ نے قرآن کریم کی دس ہزار کاپیوں کا آرڈر کیا تھا۔

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ ہم جیلوں میں قرآن کریم رکھوا رہے ہیں۔ وہاں Soft-cover Binding والا ہی دیا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملک غلام فرید صاحب کے انگریزی ترجمہ والے قرآن کریم کی2 ہزار کاپیاں بچی ہیں۔ کافی تیزی سے فروخت ہو رہا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ اس وقت ان کے پاس معین معلومات نہیں ہیں کہ کتنی جیلوں میں بھجوایا جا چکا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ جو کتب وغیرہ مرکز سے آرڈر کرتے ہیں اس کا سٹاک کس کے پاس ہوتا ہے؟ کون اس کو manage کرتا ہے۔

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ ہمارے پاس بک سٹور ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانےپر سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیا کہ جیلوں میں بھجوانے کے علاوہ ہم اس قرآن کریم کو تبلیغ کے لئے بھی استعمال کر رہے ہیں اور یونیورسٹیز میں طلباء میں بھی یہ قرآن کریم کافی مقبول ہے اور وہاں کافی فروخت ہوا ہے۔ تقریبا ًہفتہ میں سو کاپیاں فروخت ہو جاتی ہیں بلکہ جب آن لائن فروخت کرتے ہیں تو اسٹاک ختم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ہماری ریٹنگ کافی نیچے آجاتی ہے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ جب آپ کو لگے کہ اسٹاک ختم ہونے والا ہے تو آپ کو مرکز کو اسی وقت بتانا چاہئے۔ کم از کم دو ماہ قبل مرکز کو بتایا کریں۔

سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیا کہ ہم نے وکیل التصنیف صاحب کے ساتھ اس حوالہ سے میٹنگ کی ہے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ کتب کی اشاعت اور ترسیل کا تعلق وکیل التصنیف سے نہیں ہے۔ اس کے لئے آپ کو ایڈیشنل وکیل الاشاعت کو لکھنا پڑے گا۔ وکیل التصنیف صاحب کا کام مختلف ہے۔ ان کا کام ہے کہ کتب کے تراجم کئے جائیں، کتب تیار کی جائیں۔ اس کے بعد یہ کتب وکیل الاشاعت کے پاس جاتی ہیں۔ وہ اس کی پرنٹنگ کرواتے ہیں۔

سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ مولوی شیر علی صاحب کا ترجمہ والے قرآن کریم کے علاوہ Short commentary از ملک غلام فرید صاحب کی بھی ڈیمانڈ ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ فی الحال غلام فرید صاحب والا شائع نہیں ہو رہا، صرف مولوی شیر علی صاحب والا ترجمہ شائع کر رہے ہیں۔ تفسیری نوٹس تو مولوی شیر علی صاحب والے قرآن کریم میں بھی ہیں۔ ملک غلام فرید صاحب والے ترجمہ میں تفصیلی تفسیری نوٹس ہیں لیکن مولوی شیر علی صاحب والے ترجمہ میں بھی تفسیری نوٹس موجود ہیں۔ ان میں زیادہ فرق تو نہیں ہے۔

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ پہلے مولوی شیر علی صاحب والا ترجمہ میسر نہیں تھا تو ملک غلام فرید صاحب والا تفسیری ترجمہ ہی فروخت ہو رہا تھا۔ اس لئے وہ کافی مقبول ہے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اب تو آپ کے پاس مولوی شیر علی صاحب والے ترجمہ کی پانچ ہزار کاپیاں اسٹاک میں موجود ہیں، اسی طرح ملک غلام فرید صاحب والے ترجمہ کی دو ہزار کاپیاں موجود ہیں۔ کل 7 ہزار کاپیاں ہیں۔ آپ کو علم ہونا چاہئے کہ کب اسٹاک ختم ہونے والا ہے۔

سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا کہ اب ملک غلام فرید صاحب والے ترجمہ کی زیادہ ڈیمانڈ ہے۔ جماعت کے اندر وہ زیادہ تیزی سے فروخت ہو رہا ہے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ مولوی شیر علی صاحب کا ترجمہ ہے یا ملک غلام فرید صاحب کا ہے۔ آپ لوگوں کو بتائیں کہ یہ تفسیری ترجمہ ہے تو لوگ خریدیں گے۔ لوگوں کو تو علم ہی نہیں ہے کہ مولوی شیر علی صاحب کون تھے اور ملک غلام فرید صاحب کون تھے۔ یہ تو آپ پر منحصر ہےکہ آپ یا آپ کی ٹیم کتب فروخت کرنے میں کتنی ماہر ہے۔ میرا نہیں خیال کہ لوگ خاص طور پر ملک غلام فرید صاحب والا تفسیری ترجمہ ہی چاہتے ہیں۔ وہ تو صرف انگریزی ترجمہ مع تفسیری نوٹس چاہتے ہیں۔ لوگوں کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ ترجمہ کس نے کیا ہے، لوگوں کو تو صرف یہ ہوتا ہے کہ ترجمہ ہونا چاہئے یا تفسیری نوٹس ہونے چاہئیں۔

انصار اللہ

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صدر مجلس انصاراللہ کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ آئندہ سال آپ کا تحریک جدید کا ٹارگٹ1.7 ملین اور وقف جدید کا1.5 ملین ہونا چاہئے۔

خدام الاحمدیہ

اسی طرح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صدر مجلس خدام الاحمدیہ کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ کا تحریک جدید کا ٹارگٹ1.2 ملین اور وقف جدید کا 1.1 ملین ہے۔

شعبہ آڈٹ

بعد ازاں آڈیٹر نے اپنا تعارف کروایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر موصوف نے عرض کیا کہ انہوں نے حال ہی میں جولائی میں یہ شعبہ سنبھالا ہے۔ میں نے سابقہ آڈیٹر کے ساتھ میٹنگز کی ہیں۔ ان سے چارج لیا ہے اور گزشتہ سالوں کی رپورٹس حاصل کی ہیں۔ آڈٹ کے سافٹ وئیر کوسمجھا ہے۔

نائب امراء

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نائب امیر برائے ویسٹ کوسٹ نے عرض کیا کہ ویسٹ کوسٹ میں پانچ states میں دس جماعتیں ہیں۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دوسرے نائب امیر صاحب سے استفسار فرمایا کہ باقاعدہ purpose-built مساجد کتنی ہیں؟ کتنی ہیں جو باقاعدہ purpose-built ہیں اور کتنی ہیں جن کو مسجد کی بلڈنگ میں تبدیل کیا گیا ہے؟

اس پر نائب امیر صاحب نے عرض کیا کہ کم و بیش 55مساجد ہیں۔ لیکن معین تعداد کا علم نہیں ہے کہ اس میں سے کتنی باقاعدہ Purpose-built ہیں اور کتنی کو مسجد میں تبدیل کیا گیا ہے۔

اس پرعاملہ کے ایک ممبر نے عرض کیا کہ باقاعدہ Purpose-built مساجد کی تعداد 18 ہے۔

بعد ازاں نائب امیر نے عرض کیا کہ اب اگلا پراجیکٹ زائن مسجد میں مینارے کی تعمیر ہے۔ اس کی approval مل چکی ہے۔ ان شاءاللّٰہ اگلے سال کے اندر اندر اس پراجیکٹ کو بھی مکمل کر لیں گے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر نائب امیر نے عرض کیا کہ مساجد کی تعمیر وغیرہ کے لئے کوئی fixed بجٹ تو نہیں ہوتا۔ نیشنل عاملہ سے پراجیکٹ کی منظوری ہوتی ہے اور اس کے بعد اس پر کاروائی شروع ہوتی ہے۔ ہر سال کوئی معین بجٹ نہیں ہوتا کہ اتنا بجٹ خرچ کرنا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ پہلے آپ کو ٹارگٹ مقرر کرنا چاہئے کہ اتنی بلڈنگز خریدنی ہیں یا بنانی ہیں۔ اس کے بعد رقم جمع کرنی چاہئے۔ ورنہ آپ اپنا ہدف حاصل نہیں کر پائیں گے۔ پہلے مقرر کر لیں کہ ہم نے ہر سال دو یا تین مساجد تعمیر کرنی ہیں۔ پھر آپ کو پتہ ہو گا کہ اس کےلئے چھ ملین، سات ملین، آٹھ ملین یا نو ملین ڈالرز کی ضرورت ہو گی۔ اس طرح آپ اپنا ٹارگٹ مقرر کر لیں اور اس کے مطابق فنڈز کے لئے اپیل کریں۔

شعبہ جائیداد

بعد ازاں سیکرٹری جائیداد نے اپنا تعارف کروایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر موصوف نے بتایا کہ ہماری106 پراپرٹیز ہیں۔ اس کے علاوہ43 پراپرٹیز کرایہ پر ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیا کہ کرایہ کی پراپرٹیز کا کل سالانہ کرایہ7 لاکھ81 ہزار ڈالرز ہے۔ ان میں23 مشنریز واقفین زندگی کے مکانات ہیں۔ 13 نماز سنٹرز ہیں۔ 7ہال ہیں جو مختلف اوقات میں عید یا دیگر پروگراموں کے لئے لیئے جاتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیا کہ ان تمام پراپرٹیز کی maintenance کا سالانہ بجٹ 1.8 ملین ڈالرز ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیا کہ150 نمازیوں کی مسجد تعمیر کرنے پر دو سے تین ملین کے قریب اخراجات ہوں گے۔ لیکن علاقہ پر بھی منحصر ہوتا ہے کہ کس علاقہ میں مسجد تعمیر کی جا رہی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بعض اوقات نئی developments ہوتی ہیں، وہاں بھی بنی بنائی عمارت مسجد کے لئے خریدی جا سکتی ہے۔ اس پر تحقیق کریں کہ اگر باقاعدہ زمین خرید کر اس پر مسجد تعمیر کی جائے تو کتنے اخراجات آتے ہیں اور اس طرح کی development میں بنی بنائی عمارت خریدی جائے تو اس پر کیا اخراجات آئیں گے۔ اسی طرح بڑے شہروں کے مضافاتی علاقوں میں بعض اوقات نئی development ہونی ہوتی ہے۔ آپ وہاں بھی جگہ خرید سکتے ہیں۔

اس کے بعد ایک نیشنل عاملہ کے ممبر نے امریکہ میں حفظ القرآن سکول کھولنے کے لئے اجازت کی درخواست کی۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ سارا منصوبہ بنا کر پیش کریں۔ اگر ممکن ہواور جگہ ہوئی تو ضرور کھولیں۔ ابھی حال ہی میں ہم نے یو۔ کے میں بھی حفظ کلاس شروع کی ہے۔ اسی طرح لڑکیوں کے لئے بھی عائشہ کلاس شروع کی ہے۔ اگر آپ بھی شروع کریں تو مجھے خوشی ہو گی۔ سارا منصوبہ بنا کر نیشنل لیول پر رکھیں۔

یہ میٹنگ سات بج کر تیس منٹ تک جاری رہی۔ میٹنگ کے اختتام پر مجلس عاملہ کے تمام ممبران نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

انتظامیہ کمیٹی ہیومینٹی فرسٹ کے ساتھ
حضور کی میٹنگ

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لےگئے جہاں ہیو مینٹی فرسٹ یو۔ ایس۔ اے کی انتظامیہ کمیٹی کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔

میٹنگ کے آغاز میں حضور انور کے استفسار پر چیئرمین صاحب ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیا کہ ہم نے آج کی میٹنگ مختلف معاملات میں حضور انور سے رہنمائی حاصل کرنے کے لئے رکھی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کام کر سکتا ہے مگر ہمیشہ جماعت کی اہمیت اور مفاد کو مدنظر رکھیں۔

چیئرمین صاحب نے اپنے نئے اسٹاف ممبران کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ Strategy Development کے لئے محمد احمد چوہدری صاحب اور Funds Development کے لئے مجیب اعجاز صاحب کو منتخب کیا گیا۔ اس پر حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا نئے ممبران کا نام پورے بورڈ کے سامنے مشورہ کے لئے پیش کیا تھا؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیا کہ نام بورڈ کے سامنے پیش کئے گئے اور ووٹ کے ذریعہ انتخاب کیا گیا ہے۔

حضور انور نے مجیب صاحب کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ اچھے fundraiser کے ساتھ ساتھ اچھے donor بھی بن سکتے ہیں۔

چیئرمین صاحب نے عرض کیا کہ ہیومینٹی فرسٹ یو۔ ایس۔ اے کو حضور انور نے 25 نئے اسکول بنانے کا ٹارگٹ دیا تھا۔ حضور انور نے دریافت فرمایا کہ آپ کو یہ ٹارگٹ کب دیا گیا تھا۔ اس پر عرض کیا گیا کہ یہ ٹارگٹ انٹرنیشنل ہیومینٹی فرسٹ کانفرنس کے بعد ملاتھا۔ حضور انور نے 2025ء تک نئے 25سکول بنانے کا ٹارگٹ دیاتھا۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ایک اسکول بنانے میں کتنا خرچہ ہوگا؟ پھر حضور انور نے فرمایا کہ50 سے75 ہزار ڈالرز اگر ایک اسکول پر اخراجات ہوں تو یہ تقریبا 2.4 ملین ڈالرز بن جائیں گے جو کہ بہت زیادہ ہیں۔

اس پر موصوف نے عرض کیا کی ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اپنے اسکولوں کو خود مختار بنائیں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ آپ کس طرح اپنے اسکولوں کو خود مختار بنائیں گے؟ آپ تو اتنی زیادہ فیس بھی نہیں لیتے۔ زیادہ سے زیادہ آپ10 فیصد رقم واپس جمع کر لیں گے۔ باقی90 فیصد کو کہاں سے پورا کریں گے؟

اس پر عرض کیا گیا کہ ہم مختلف پروگراموں کے ذریعہ ان فنڈز کو جمع کریں گے۔ حضور انور نے دریافت فرما یا کہ Walathons اور Telethons کے ذریعہ یہ فنڈز اکٹھے کریں گے؟

حضور انور کے استفسار پر چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیا کہ ہمارا بجٹ2.5 ملین ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ آپ 2.5 ملین جمع کریں گے اور اس میں صرف اسکولز پر ہی2.4 ملین لاگت آجائے گی۔ تو یہ کیسے ہو گا؟

حضور انور نے مزید فرمایا کہ اگر آپ ایک پرائمری اسکول بنائیں گے تو کچھ عرصہ کے بعد آپ کو ایک مڈل سکول بھی بنانا ہو گا اور پھر ہائی اسکول بھی۔ آپ کو مزید کمروں کی ضرورت ہو گی اور چونکہ یہ الگ اسکول ہوں گے، آپ کو مزید زمین کی بھی ضرورت ہو گی۔ کس طرح آپ ان سب کو فنڈز مہیا کریں گے۔

اس پر عرض کیا گیا کہ ہم مختلف ایجنسیز کے ساتھ مل کر فنڈز جمع کریں گے۔

اس موقع پر حضور انور کی خد مت میں ناصر ہسپتال، گوئٹے مالا کی توسیع کا منصوبہ بھی پیش کیا گیا جس میں زیادہ مریضوں کی جگہ ہو گی۔ اس منصوبہ میں Diagnostic Centre اور موبائل ہیلتھ کلینک شامل ہیں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا افتتاح کے بعد سے اب تک وہاں کوئی توسیع ہوئی ہے؟ اس پر عرض کیا گیا کہ Diagnostic Centre اور دوسرے شعبہ جات میں سامان اور مشینیں وغیرہ مہیا کی گئی ہیں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا ہسپتال کی موجودہ عمارت کے اوپر مزید منازل بنائی جا سکیں گی یا پھر الگ عمارت بنائی جائے گی۔ اس پر عرض کیا گیا کہ ہم ایک اور منزل اسی عمارت کے اوپر بناسکتے ہیں اور اسی عمارت کے ساتھ اور جگہ بھی موجود ہے۔

اس کے بعد چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ نے حضور انور کی خدمت میں Food Pantry Operations کے بارے میں رپورٹ پیش کی کہ Covid کے دوران25 سے زائد Food Pantries کا انتظام کیا گیا اور اب مزید10 pantries کا انتظام کیا ہے اور چارمزید کا پروگرام ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بعض دفعہ جماعتی پروگراموں میں بھی کھانا زیادہ ہو جاتا ہے۔ جمعہ کے روز زیادہ کھانا بنایا گیا تھا۔ ان کا اندازہ درست نہیں تھا اور پھر بعد میں زائد کھانا پھینکنا پڑا تھا۔ حضور انور نے فرمایا کہ ہمیں ضیا فت ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے۔ اگر بچا ہوا کھانا غریب لوگوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہو۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ فیڈنگ پروگرام کا کیا نام رکھا ہے؟ اس پر عرض کیا گیا کہ فوڈ سکیورٹی کے تحت Feed the Hunger نام ہے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ’’Beat the Hunger‘‘ نام ہے؟ اس پر عرض کیا گیا کہ Feed the Hunger نام ہے لیکن Beat the Hunger بھی اچھا نام ہے۔ ہم یہ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس سے زیادہ اکرام ضیف ہو گا۔

پھر چیئرمین صاحب نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ ایک The Education Project ہے جس میں ہم ضرورت مند طلباء کو مفت آن لائن ٹیوشن فراہم کرتے ہیں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا کوئی ایسی اسکیم شروع کر سکتے ہیں جس کے ذریعہ ہم ایسے طلباء کی مدد کر سکیں جو گھر میں ہی تعلیم حاصل کرتے ہوں؟ یا کوئی جگہ ہو سکتی ہے، کوئی سنٹر وغیرہ جہاں پر والدین اپنے بچوں کو مدد حاصل کرنے کی خاطر لا سکتے ہوں۔ خاص طور پر پرائمری بچوں کے لئے۔

حضور انور نے محمد احمد چوہدری صاحب سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ کو اس پر کام کرنا چاہئے۔ یہ آپ کے لئے ایک اچھا پروجیکٹ ہوگا۔

پاکستان میں سیلاب سے متاثرین کی مدد کے بارہ میں چیئرمین صاحب نے عرض کیا کہ ہم نے پاکستان کے سفیر سے ملاقات کی اور وزیراعظم کے فلڈ ریلیف کے لئے پچاس ہزار ڈالرز ادا کئے۔

حضور انور کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ رقم کی ترسیل کے حوالہ سے ہمیں بعض مشکلات بھی سامنے آئی ہیں۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعض انتظامی ہدایات دیں۔

حضور انور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ صرف احمدیوں کی ہی مدد نہ کریں بلکہ غیر احمدیوں کی بھی مدد کریں۔

اس پر حضور انور کی خدمت میں رپورٹ پیش کی گئی کہ اب تک جن لوگوں کی مدد کی گئی ہے ان میں سے 60 فیصد غیر احمدی ہیں اور40 فیصد احمدی ہیں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ نائیجیریا میں سیلاب کی صورت حال کیا ہے؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیا کہ ان کے علم میں نہیں ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ سیلاب کی وجہ سے500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہمیں اس بارہ میں علم ہی نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے کچھ کیا ہے۔

اس پر عرض کیا گیا کی نائیجیریا ہیومینٹی فرسٹ یو۔ ایس۔ اے کے تحت نہیں آتا۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ تو ایک ہی ہے۔ آپ میں سے کسی کو اس کا علم ہی نہیں۔ حضور انور نے چیئرمین سے دریافت فرمایا کی کیا وہ ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے ممبر نہیں ہیں؟ اس پر عرض کیا گیا کہ وہ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ اگر آپ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں تو پھر آپ اس حوالہ سے کچھ کر سکتے ہیں۔

چیئرمین صاحب نے عرض کیا کہ ہم مجلس خدام الاحمدیہ کے ساتھ مل کر تنزانیہ کے پراجیکٹ پر بھی کام کر رہے ہیں۔ نیز حضور انور نے انڈونیشیا کے پراجیکٹ کی بھی منظوری عطا فرما دی اور تنزانیہ کا کام مکمل کرنے کے بعد ہم حضور انور کی رہنمائی اور منظوری کے ساتھ انڈونیشیا میں کام شروع کر دیں گے۔

میٹنگ کے آخر پر ممبران نے حضور انور کے ساتھ گروپ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمان میں تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی رہائش گاہ تشریف لےگئے۔

اَللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِ مَا مَنا بِرُوْ حِ الْقُدُسِ وَ بَا رِکْ لَنَا فِیْ عُمُرِ ہٖ وَ اَمْرِہٖ

(کمپوزڈ بائی: فائقہ بشریٰ۔ بحرین)

(رپورٹ: عبدالماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 دسمبر 2022