• 19 اپریل, 2024

معاشرے میں اعلیٰ اخلاق

اسلام نے ہمیں (مسلمانوں کو) آپس میں گھل مل کر رہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ معاشرے میں اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرنے پر بہت زور دیا ہے۔ مختلف طریقوں سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس طرف توجہ دلائی کہ اپنے اندر اعلیٰ اخلاق پیدا کرو، آپس میں محبت اور پیار سے رہو، ایک دوسرے کے حقوق ادا کرو اور انسان سے کیونکہ غلطیاں اور کوتاہیاں ہوتی رہتی ہیں، اس لئے اپنے ساتھیوں، اپنے بھائیوں، اپنے ہمسایوں یا اپنے ماحول کے لوگوں کے لئے ان کی غلطیاں تلاش کرنے کے لئے ہر وقت ٹوہ میں نہ لگے رہو، تجسس میں نہ لگے رہو کہ کسی طرح میں کسی کی غلطی پکڑوں اور پھر اس کو لے کر آگے چلوں۔ یہ بڑی لغو اور بیہودہ حرکت ہے۔۔۔۔اسلام اپنے ماننے والوں سے یہ کہتا ہے کہ ان بیہودگیوں اور ان لغویات سے بچو، اور اس زمانے میں، آج کل حقیقی اسلام کا نمونہ دکھانے والا اگر کوئی ہے یا ہونا چاہئے تو وہ احمدی ہے۔ اس لئے ہر احمدی کا یہ فرض بنتا ہے کہ کسی کے عیب اور غلطیاں تلاش کرنا تو دور کی بات ہے اگر کوئی کسی کی غلطی غیر ارادی طور پر بھی علم میں آ جائے تو اس کی ستّاری کرنا بھی ضروری ہے۔ کیونکہ ہر ایک کی ایک عزت نفس ہوتی ہے۔ اس چیز کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ دوسرے اگر کوئی برائی ہے، حقیقت میں کوئی ہے تو اس کے اظہار سے ایک تو اس کے لئے بدنامی کا باعث بن رہے ہوں گے دوسرے دوسروں کو بھی اس برائی کا احساس مٹ جاتا ہے، جب آہستہ آہستہ برائیوں کا ذکر ہونا شروع ہو جائے اور آہستہ آہستہ معاشرے کے اور لوگ بھی اس برائی میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ اس لئے ہمیں واضح حکم ہے کہ جو باتیں معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والی ہوں یا بگاڑ پیدا کرنے کا باعث ہو سکتی ہوں، ان کی تشہیر نہیں کرنی، ان کو پھیلانا نہیں ہے۔ دعا کرو اور ان برائیوں سے ایک طرف ہو جاؤ اور اگر کسی سے ہمدردی ہے تو دعا اور ذاتی طور پر سمجھا کر اس برائی کو دور کرنے کی کوشش کرنا ہی سب سے بڑا علاج ہے۔

(خطبہ جمعہ 19؍نومبر 2004ء۔بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

واقعہ افک (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی