• 18 اپریل, 2024

خدا کی یقینی معرفت

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں۔
’’یقین دکھ اُٹھانے کی قوت دیتا ہے یہاں تک کہ ایک بادشاہ کو تخت سے اُتارتا ہے اور فقیری جامہ پہناتا ہے۔ یقین ہر ایک دکھ کو سہل کر دیتا ہے یقین خدا کو دکھاتا ہے ہر ایک کفّارہ جھوٹا ہے اور ہر ایک فدیہ باطل ہے۔ اور ہر ایک پاکیزگی یقین کی راہ سے آتی ہے وہ چیز جو گناہ سے چھڑاتی اور خدا تک پہنچاتی اور فرشتوں سے بھی صدق اور ثبات میں آگے بڑھا دیتی ہے وہ یقین ہے ہر ایک مذہب جو یقین کا سامان پیش نہیں کرتا وہ جھوٹا ہے ہر ایک مذہب جو یقینی وسائل سے خدا کو دکھا نہیں سکتا وہ جھوٹا ہے ہر ایک مذہب جس میں بجز پرانے قصوں کے اور کچھ نہیں وہ جھوٹا ہے۔ خدا جیسے پہلے تھا وہ اب بھی ہے اور اس کی قدرتیں جیسی پہلے تھیں وہ اب بھی ہیں اور اُس کا نشان دکھلانے پر جیسا کہ پہلے اقتدار تھا وہ اب بھی ہے پھر تم کیوں صرف قصوں پر راضی ہوتے ہو وہ مذہب ہلاک شدہ ہے جس کے معجزات صرف قصے ہیں جس کی پیشگوئیاں صرف قصے ہیں اور وہ جماعت ہلاک شدہ ہے جس پر خدا نازل نہیں ہوا اور جو یقین کے ذریعہ سے خدا کے ہاتھ سے پاک نہیں ہوئی۔ جس طرح انسان نفسانی لذّات کا سامان دیکھ کر اُن کی طرف کھینچا جاتاہے اِسی طرح انسان جب روحانی لذّات یقین کے ذریعہ سے حاصل کرتا ہے تو وہ خدا کی طرف کھینچا جاتا ہے اور اس کا حُسن اس کو ایسا مست کر دیتا ہے کہ دوسری تمام چیزیں اُس کو سراسر ردّی دکھائی دیتی ہیں اور انسان اُسی وقت گناہ سے مَخلصی پاتا ہے جب کہ وہ خدا اور اس کے جبروت اور جزا سزا پر یقینی طور پر اطلاع پاتا ہے ہر ایک بیباکی کی جڑ بے خبری ہے جو شخص خدا کی یقینی معرفت سے کوئی حصہ لیتا ہے وہ بیباک نہیں رہ سکتا۔ اگر گھر کا مالک جانتا ہے کہ ایک پُر زور سیلاب نے اس کے گھر کی طرف رخ کیا ہے اور یا اس کے گھر کے اِردگرد آگ لگ چکی ہے اور صرف ایک ذرہ سی جگہ باقی ہے تو وہ اس گھر میں ٹھہر نہیں سکتا۔ تو پھر تم خدا کی جزاسزا کے یقین کا دعویٰ کر کے کیونکر اپنی خطرناک حالتوں پر ٹھہر رہے ہو سو تم آنکھیں کھولو اور خدا کے اُس قانون کو دیکھو جو تمام دنیا میں پایا جاتا ہے چوہے مت بنو جو نیچے کی طرف جاتے ہیں بلکہ بلند پرواز کبوتر بنو جو آسمان کے فضا کو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ تم توبہ کی بیعت کر کے پھر گناہ پر قائم نہ رہو اور سانپ کی طرح مت بنو جو کھال اُتار کر پھر بھی سانپ ہی رہتا ہے موت کو یاد رکھو کہ وہ تمہارے نزدیک آتی جاتی ہے اور تم اُس سے بے خبر ہو۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19ص 69،67)

پچھلا پڑھیں

مصروفیات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 01 تا 07 فروری 2020ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ