’’اے فضلِ عمر تیرے اوصافِ کریمانہ‘‘
لجنہ کو کیا قائم صد بار ہے شکرانہ
اللہ کی رضا پیارے ہر دم ہو تجھے حاصل
سکھلائے ہیں جینے کے انداز بھی شاہانہ
اسلام کی خدمت سے معمور کیا ہم کو
پھر اس پہ بتا دی ہے اک عادتِ فرزانہ
یکجہتی ہو گر ہم میں کام آتی ہیں تدبیریں
ہو سچی لگن اپنی اور سوچ بھی پیرانہ
فضلوں کو روا رکھنا سب احمدی ماؤں پر
گودوں میں پلیں ان کی اولادیں شکیبانہ
باطل سے ناں گھبرائیں طوفانوں سے ٹکرائیں
ہوں احمدی عورت کے انداز دلیرانہ
مولی ہے دعامیری ہوں رحمتیں ہم سب پر
یادوں سے تری دل ہوں پھرشاداں و فرحانہ
(امة الحفیظ۔ آسٹریلیا)