• 20 اپریل, 2024

محبت میں اعتدال ضروری ہے

جو شخص اولاد کو یا والدین کو یا کسی اَور چیز کو ایسا عزیز رکھے کہ ہر وقت انہیں کا فکر رہے تو وہ بھی ایک بُت پرستی ہے۔

……اولاد چیز کیا ہے؟ بچپن سے ماں اس پر جان فدا کرتی ہے مگر بڑے ہوکر دیکھا جاتا ہے کہ بہت سے لڑکے اپنی ماں کی نافرمانی کرتے ہیں اور اس سے گستاخی سے پیش آتے ہیں۔ پھر اگر فرمانبردار بھی ہوں تو دُکھ اور تکلیف کے وقت وہ اس کو ہٹا نہیں سکتے۔ ذرا سا پیٹ میں درد ہو تو تمام عاجز آجاتے ہیں۔ نہ بیٹا کام آسکتا ہے نہ باپ نہ ماں نہ کوئی اور عزیز۔ اگر کام آتا ہے تو صرف خدا۔ پس ان کی اس قدر محبّت اور پیار سے فائدہ کیا جس سے شرک لازم آئے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ اِنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَاَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ(التغابن:16) اولاد اور مال انسان کے لیے فتنہ ہوتے ہیں۔ دیکھو! اگر خدا کسی کو کہے کہ تیری کُل اولاد جو مرچکی ہے زندہ کردیتا ہوں مگر پھر میرا تجھ سے کچھ تعلق نہ ہوگا تو کیا اگر وہ عقلمند ہے اپنی اولاد کی طرف جانے کا خیال بھی کریگا؟

پس انسان کی نیک بختی یہی ہے کہ خدا کو ہر ایک چیز پر مقدم رکھے۔ جو شخص اپنی اولاد کی وفات پر بُرا مناتا ہے وہ بخیل بھی ہوتا ہے کیونکہ وہ اس امانت کے دینے میں جو خدا تعالیٰ نے اس کے سُپرد کی تھی بخل کرتا ہے اور بخیل کی نسبت حدیث میں آتا ہے کہ اگر وہ جنگل کے دریاؤں کے برابر بھی عبادت کرے تو وہ جنّت میں نہیں جائے گا۔ پس ایسا شخص جو خدا سے زیادہ کسی چیز کی محبت کرتا ہے اس کی عبادت نماز، روزہ بھی کسی کام کے نہیں۔

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 602-603 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ