• 19 اپریل, 2024

’’ہوں بندہ مگر میں خدا چاہتا ہوں‘‘

انسانی پیدائش کا مقصد خدا تعالیٰ کی رضا اور اس کے قرب کا حصول ہے۔ سلسلہ احمدیہ کے قیام کی بھی یہی غرض ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں
خدا تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کیلئے اور اپنی قدرت دکھانے کے لئے پیدا کرنا اور پھرترقی دینا چاہا ہے تا دنیا میں محبت الٰہی اور توبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اور امن اور صلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلاوے۔

(روحانی خزائن جلد 3 -ازالہ اوہام صفحہ562)

سلسلہ عالیہ احمدیہ میں شامل ہونے کے شرائط میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ ہر حال رنج و راحت اور عسر اور یسر اور نعمت اور بلا ء میں خدا تعالیٰ کے ساتھ وفاداری کرے گا اور بہرحالت راضی بقضاء ہوگا اور ہر ایک ذلت اور دکھ کے قبول کرنے کیلئے اس کی راہ میں تیار رہے گا۔

(اشتہار تکمیل تبلیغ 12 جنوری 1889ء)

حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد ؓسے ایک دوست کو جو اپنی فطری سعادت کی وجہ سے جماعت میں شمولیت کی سعادت حاصل کررہےتھے نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں
تقویٰ اللہ کو اپنا شعار بنائیں اور اللہ تعالیٰ کی محبت دل میں پیدا کریں۔ اللہ تعالیٰ کی محبت سب دکھوں اور تکلیفوں اور جسمانی و روحانی بیماریوں کا علاج ہے۔

اس بنیادی مقصد کے حصول کی تلقین کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں
’’اس زمانہ میں بھی خدا تعالیٰ کی منشاء اور مرضی کے مطابق حضرت مسیح موعودؑ نے ایک جماعت قائم کی۔ خدا کے بندوں کو ا س کی طرف بلایا اور جمع کیا تا وہ اللہ تعالیٰ کے خدمت گزار بندے بن جائیں۔ ہم لوگ بھی اس کی جماعت میں اسی لئے داخل ہوئے ہیں کہ ہم خدا کے خدمت گزار بندوں میں شامل ہو ں۔ لیکن اس خدمت گزاری کیلئے کچھ شرائط ہیں۔ اگر وہ شرائط پوری نہ کی جائیں اور ان پر نہ چلا جائے تو پھر صرف خدمت گزار کہلانے سے تو کچھ فائدہ نہیںحاصل ہوگا۔ جب تک ان شرائط کو پورا نہ کیا جائے تب تک ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ دیکھو سکول میں داخل ہونے سے ایک شخص طالب علم تو کہلاسکے گالیکن اگر وہ داخل ہونے کی غرض کو مدنظر نہ رکھےگا اور علم کے حصول کی کوشش نہ کرے گا تو اسے صرف طالب علم کہلانے سے اور سکول میں داخل ہوجانے سے علم نہیں حاصل ہوجائے گا اور نہ وہ عالم کہلائے گا۔ بہت سے لڑکے ہوتے ہیں جو کہلاتے تو طالب علم ہیں لیکن سارا وقت بجائے علم کے حصول کے جہالت کے حصول میں خرچ کردیتے ہیں۔ کیا وہ صرف طالب علم کہلانے یا سکول میں داخل ہونے سے عالم کہلانے کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح ہم بھی ایک مدرسہ میں داخل ہوئے ہیں جس میں داخل ہونے کی غرض محض یہی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے خدمت گزار غلام بن جائیں اور اس کا قرب حاصل ہو۔ مگر صرف اس مدرسہ میں ہمارا داخل ہونا ہمیں کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔ جب تک ہماری کوششیں اس غرض کے حصول کیلئے انتہائی نقطہ پر نہ پہنچ جائیں اور جب تک ہم پورے طور پر جدوجہد نہ کریں تب تک ہم سچے طور پر خدا کے غلام کہلانے کے مستحق نہیں ہوسکتے۔‘‘

(الفضل 22 فروری1927ء)

خدا تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنے کے فوائد وثمرات بیان کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں:
’’ہماری جماعت کے لوگوں کو اپنے اندر روحانی دروازے اور کھڑکیاں کھولنی چاہئیں تا ان کے ظاہر کے ساتھ باطن مل جائے اور جب یہ حالت پیدا ہو جائے تو ایسا انسان ہر چیز پر غالب آجاتا ہے اور کہیں کا کہیں جا پہنچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا کفیل ہوجاتا ہے اور یہی وہ اصل روحانی مقام ہے جس کیلئے ہر مومن کو کوشش کرنی چاہئے اور جب تک یہ حالت پیدا نہ ہو ایمان کامل نہیں ہوتا۔ ہمیں اپنے آپ کو احمدیت کا عمدہ پھل بنانا چاہئے۔‘‘

(الفضل 17جون 1946ء)

جماعت کی روحانی ترقی کیلئے محبت الٰہی کے حصول کی طرف نہایت دردمندی سے توجہ دلاتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں:
’’مجھے تمہاری حالتوں کو دیکھ کر جنون کی سی حالت ہوجاتی ہے۔ ایک چھوٹا بچہ جنگل میں اپنی ماں سے جدا نہیں ہوتا۔ میں بھی تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ اس خدا سے جو ماں سے بھی زیادہ محبت کرنے والا ہے تم جدا نہ ہو۔ میں نے آدھی دنیا کا سفر کیا ہے اور پھر دیکھا ہے کہ ہر جگہ تمہاری مخالفت ہو رہی ہے۔ نہ کسی ملک میں تمہاری جانیں محفوظ ہیں نہ تمہارے مال محفوظ ہیں۔ کوئی چیز تمہاری حفاظت اور پناہ کا موجب نہیں ہوسکتی۔ صرف ایک ہی دروازہ ہے جہاں تم کو پناہ مل سکتی ہے وہ خدا تعالیٰ کی گود ہے جو ماں باپ سے بھی زیادہ حفاظت کی جگہ ہے۔ میں اپنے جسم کو طاقتوں سے خالی پاتا ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ ا گر تم میری اس نصیحت کو مانوگےتو ہر ایک زمانہ میں اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے گا۔ لڑائیوں، جھگڑوں کو چھوڑ دو۔ اپنے معاملات کو درست کرو۔ دنیا کی کسی چیز کو اپنا خدا نہ بنائو۔ آج دنیا میں کسی جگہ بھی حقیقی پرستش خدا تعالیٰ کی نہیں ہو رہی۔ پس تم بھی اپنی سستیوں اور غفلتوں کی وجہ سے اپنے آپ کو اس کے عذابوں کا مستحق نہ بنائو۔ جس خدمت کو تم نے اپنے ہاتھ میں لیا ہے اس کو پوری توجہ سے سرانجام دو۔‘‘

(الفضل 20دسمبر 1922ء)

راضی رہو خدا کی قضا پر ہمیش تم
لب پہ نہ آئے حرف شکایت خدا کرے
تم ہو خدا کے ساتھ، خدا ہو تمہارے ساتھ
ہوں تم سے ایسے وقت میں رخصت خدا کرے

مرسلہ: عبدالباسط شاہد (یو کے)

پچھلا پڑھیں

خلافت دائمی نعمت ہے منہاج نبوت پر

اگلا پڑھیں

آج کی دعا