• 25 اپریل, 2024

اللہ تعاليٰ پر توکّل ضروري ہے اور يہ توکل بغير تقويٰ کے پيدا نہيں ہو سکتا

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے سالانہ اجتماع مجلس انصار اللہ برطانیہ 2022ء میں فرمایا:
حضرت مسيح موعودؑ نے فرمايا ’’يہ نہ سمجھوکہ اللہ تعاليٰ کمزور ہے۔وہ بڑا طاقتور ہےجب اس پر کسي امر پر بھروسہ کرو گے تو وہ ضرور تمہاري مدد کرے گا۔ وَمَنۡ يَّتَوَکَّلۡ عَلَي اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ اور جو اللہ تعاليٰ پر توکل کرے تو وہ اس کے ليے کافي ہے۔پس اللہ تعاليٰ پر توکّل ضروري ہےاور يہ توکل بغير تقويٰ کے پيدانہيں ہو سکتا‘‘۔ يہ زباني جمع خرچ نہيں ہيں کہ منہ سے کہہ ديا کہ ہم اللہ تعاليٰ پر توکل کرتے ہيں بلکہ تقويٰ کے اعليٰ معياروں کو حاصل کرنے کي ضرورت ہے، اپني عبادتوں کے معيار بلند کرنے کي ضرورت ہے، اپنے اخلاق اعليٰ سطح پر لے جانے کي ضرورت ہے، دوسروں کے حقوق ادا کرنے کي طرف توجہ کرنے کي ضرورت ہے۔ دين کو دنيا پر مقدم کرنے کي ضرورت ہے۔ پس اگر حقيقت ميں ہم اپني حالتوں ميں ايسي تبديلي پيدا کر ليں کہ دين دنيا پر مقدم ہو جائے تو يہي حقيقي تقويٰ ہے اور يہي وہ مقام ہےجب اللہ تعاليٰ اپنے بندے کے ليے کافي ہو جاتا ہے۔حضرت مسيح موعودؑ فرماتے ہيں:
’’جو لوگ ان آيات کے پہلے مخاطب تھےوہ اہل دين تھے۔ان کي ساري فکريں محض ديني امور کے ليے تھيں اور دنياوي امور حوالہ بخدا تھےاس ليے اللہ تعاليٰ نے ان کو تسلي دي کہ ميں تمہارے ساتھ ہوں۔اللہ تعاليٰ متقي کے راستوں کي ساري روکيں دور فرما ديتا ہے،جو اس کے دين کے کام ميں حارج ہوں‘‘۔ پس (اگر) دنياوي کاموں کي پرواہ نہ کرتے ہوئے ہم نمازوں کي وقت پر ادئيگي کر رہے ہيں اور اسي طرح دوسرے دنياوي کاموں کي پرواہ نہ کرتے ہوئے جماعتي کاموں اور دين کے کاموں کو ترجيح دے رہے ہيں تو وہ سب طاقتوں کا مالک خدا فرماتا ہے ’’ميں تمہارے ساتھ ہوں، تمہاري فکروں کو دور کروں گا۔‘‘

پس انسان نے خدا تعاليٰ کي کيا مدد کرني ہے؟ اللہ تعاليٰ ہي ہے جو ہميں دين کي خدمت کا موقع ديتا ہے، ہماري نيکيوں کے ہميں اجر ديتا ہے، ہماري ضروريات پوري فرماتا ہے اور پھر ان تمام نوازشوں کے بعد ہميں اپنے دين کے مدد گاروں ميں شامل فرماتا ہے۔ کتنا مہربان ہے ہمارا خدا، کس قدر ديالو ہے ہمارا خدا، اس کا ہم کبھي احاطہ ہي نہيں کر سکتے۔پس ہميں چاہيے کہ ہم اللہ تعاليٰ کے حقيقي شکر گزار بندے بنتے ہوئےاس کے حکموں پر چلتے ہوئے، تقويٰ کي راہوں پر قدم مارتے ہوئے اپني زندگياں گزارنے والے بنيں اور يہي ہمارے حقيقي انصار ہونے کي روح ہے۔ اللہ تعاليٰ ہم سب کو اس کي توفيق عطا فرمائے۔

(روزنامہ الفضل آن لائن 6؍دسمبر 2022ء)

پچھلا پڑھیں

جماعتی وفد تنزانیہ کی صدر مملکت تنزانیہ سے ملاقات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جنوری 2023