ضرورت کے لئے تصویر کا جواز
ای ایک احمدی صاحب نے سوال کیا کہ گاؤں کے لوگ اس لئے تنگ کرتے ہیں کہ آپ نے تصویر کھچووائی ہے اس کا ہم کیا جواب دیویں؟
فرمایا: اگ انسان جب دنیا وی ضرورتوں کے لئے ہر وقت پیسہ، روپیہ وغیرہ جیب میں رکھتا ہے جن پر تصویر وغیرہ بنی ہوئی ہوتی ہے تو پھر دینی ضرورت کے لئے تصویر کا استعمال کیوں روا نہیں ہو سکتا ان لوگوں کی مثال لِمَ تَقُوْ لُو نَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ (الصف: 3) کی ہے کہ خود تو ایک فعل کرتے ہیں اور دوسروں کو اسے معیوب بتلاتے ہیں۔ اگر ان لوگوں کے نزدیک تصویر حرام ہے تو ان کو چاہیئے کہ کل مال وزر باہر نکال کر پھینک دیں اور پھر ہم پر اعتراض کریں اور یہ ملاں لوگ جو بڑھ بڑھ کر باتیں بناتے ہیں ان کی یہ حالت ہے کہ ایک پیسہ کو تو وہ ہاتھ سے نہیں چھوڑ سکتے۔
( البدر 25۔ستمبر 1903ء صفحہ381)
(داؤد احمد عابد مربی سلسلہ برطانیہ)