• 19 اپریل, 2024

رمضان کو اپنی نمازوں سے مزین کریں

آج کل تمام دنیا متعدی بیماری کرونا وائرس کے مضر اثرات میں مبتلا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک دفعہ متعدی بیماری کے دوران نہ صرف کشتی نوح تحریر فرمائی بلکہ اس کے پڑھنے کی طرف بھی توجہ دلائی ۔ رمضان اور نماز کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ اس لئے یہاں قارئین الفضل کی خدمت میں ’’ہماری تعلیم‘‘ سے قیام نماز کی اہمیت و افادیت والا حصہ پیش ہے۔ تا قارئین استفادہ کر سکیں۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں۔

  • اپنی پنجوقتہ نمازوں کو ایسے خوف اور حضور سے ادا کرو کہ گویا تم خدا تعالیٰ کو دیکھتے ہو اور اپنے روزوں کو خدا کے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو۔

(صفحہ 14)

  • جو شخص پنجگانہ نمازوں کا التزام نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔ جو شخص دعا میں لگا نہیں رہتا اور انکسار سے خدا کو یاد نہیں کرتاوہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔

(صفحہ 17)

  • کوشش کرو کہ پاک ہو جاؤ کہ انسان پاک کو تب پاتا ہے کہ خود پاک ہو جاوے۔ مگر تم اس نعمت کو کیونکر پا سکو۔ اس کا جواب خود خدا نے دیا ہے جہاں قرآن میں فرماتا ہے۔ وَاسْتَعِیْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃ (البقرہ:46) یعنی نماز اور صبر کے ساتھ خدا سے مدد چاہو۔ نماز کیا چیز ہے ۔ وہ دعا ہے جو تسبیح تمحید تقدیس اور استغفار اور درود کے ساتھ تضرع سے مانگی جاتی ہے ۔ سو جب تم نماز پڑھوتو بے خبر لوگوں کی طرح اپنی دعاؤں میں صرف عربی الفاظ کے پابند نہ رہو۔ کیونکہ ان کی نماز اور ان کا استغفارسب رسمیں ہیں جن کے ساتھ کوئی حقیقت نہیں ۔لیکن تم جب نماز پڑھو تو بجز قرآن کے جو خدا کا کلام ہے اور بجزبعض ادعیہ ماثورہ کے کہ وہ رسول کا کلام ہے۔ باقی اپنی تمام عام دعاؤں میں اپنی زبان میں ہی الفاظ متضرعانہ ادا کر لیا کرو۔ تا کہ تمہارے دلوں پر اس عجز ونیاز کا کچھ اثرہو۔

(صفحہ 63)

پنجگانہ نمازیں کیا چیز ہیں ۔ وہ تمہارے مختلف حالات کا فوٹوہے۔ تمہاری زندگی کے لازم حال پانچ تغیر ہیں جو بَلا کے وقت تم پرواردہوتے ہیں اور تمہاری فطرت کے لئے ان کا وارد ہونا ضروری ہے ۔

  1. پہلے جبکہ تم مطلع کیے جاتے ہوکہ تم پر ایک بَلا آنے والی ہے۔ مثلاً جیسے تمہارے نام عدالت سے ایک وارنٹ جاری ہوا یہ پہلی حالت ہے۔ جس نے تمہاری تسلی اور خوشحالی میں خلل ڈالا۔ سو یہ حالت زوال کے وقت سے مشابہ ہے۔ کیونکہ اس سے تمہاری خوشحالی میں زوال آنا شروع ہوا۔ اس کے مقابل پر نماز ظہر متعین ہوئی۔جس کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔
  2. دوسرا تغیرّ اس وقت تم پر آتا ہے جبکہ تم بلا کے محل سے بہت نزدیک کئے جاتے ہو۔ مثلاً جبکہ تم بذریعہ وارنٹ گرفتا ر ہوکر حاکم کے سامنے پیش ہوتے ہے۔ یہ وہ وقت ہے کہ جب تمہارا خوف سے خون خشک ہو جاتا ہے اور تسلی کا نور تم سے رخصت ہونے کو ہوتا ہے۔ سو یہ حالت تمہاری اس وقت سے مشابہ ہے جبکہ آفتاب سے نور کم ہو جاتا ہے اور نظر اس پر جم سکتی ہے۔ اور صریح نظر آتا ہوکہ اب اس کا غروب نزدیک ہے۔ اس روحانی حالت کے مقابل پر نماز عصر مقرر ہوئی۔
  3. تیسرا تغیر تم پر اُس وقت آتا ہے ۔ جو اس بَلا سے رہائی پانے کی بکلی امید منقطع ہو جاتی ہے۔ مثلاً جیسے تمارے نام فرد قرارداد جرم لکھی جاتی ہے اور مخالفانہ گواہ تمہاری ہلاکت کے لئے گزر جاتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہے کہ جب تمہارے حواس خطا ہو جاتے ہیں اور تم اپنے تئیں ایک قیدی سمجھنے لگتے ہو۔ سو یہ حالت اس وقت سے مشابہ ہے جبکہ آفتاب غروب ہو جاتا ہے اور تمام امیدیں دن کی روشنی کی ختم ہو جاتی ہیں۔ اس روحانی حالت کے مقابل پر نماز مغرب مقرر ہے۔
  4. چوتھا تغیر اس وقت تم پر آتا ہے کہ جب بَلا تم پروارد ہی ہو جاتی ہے۔ اور اس کی سخت تاریکی تم پر احاطہ کر لیتی ہے۔ مثلاً فرد قرارداد جرم اور شہادتوں کے بعد حکم سزا تم کو سنا دیا جاتا ہے اور قید کے لئے ایک پولیس مَین کے تم حوالہ کئے جاتے ہو۔ سو یہ حالت اس وقت سے مشابہ ہے جبکہ رات پڑجاتی ہے اور ایک سخت اندھیرا پڑ جاتا ہے۔ اس روحانی حالت کے مقابل پر نماز عشاء مقرر ہے ۔
  5. پھر جبکہ تم ایک مدت تک اس مصیبت کی تاریکی میں بسر کرتے ہوتو پھر آخر خدا کا رحم تم پر جوش مارتا ہے اور تمہیں اس تاریکی سے نجات دیتا ہو۔ مثلاً جیسے تاریکی کے بعد پھر آخر کار صبح نکلتی ہے اور پھر وہی روشنی دن کی اپنی چمک کے ساتھ ظاہر ہو جاتی ہے۔ سو اس روحانی حالت کے مقابل پر نماز فجر مقرر ہے۔اور خدانے تمہارے فطرتی تغیرات میں پانچ حالتیں دیکھ کر پانچ نمازیں تمہارے لئے مقرر کیں۔ اس سے تم سمجھ سکتے ہوکہ یہ نمازیں خاص تمہارے نفس کے فائدہ کے لئے ہیں۔ پس اگر تم چاہتے ہو کہ ان بلاؤں سے بچے رہو۔ تو پنجگانہ نمازوں کو ترک نہ کروکہ وہ تمہارے اندرونی اور روحانی تغیرات کا ظل ہیں۔ نماز میں آنے والی بلاؤں کا علاج ہے ۔ تم نہیں جانتے کہ نیا دن چڑھنے والا کس قسم کے قضاوقدر تمہارے لئے لائے گا۔ پس قبل اس کے جو دن چڑھے تم اپنے مولیٰ کی جناب میں تضرّع کرو کہ تمہارے لئے خیرو برکت کا دن چڑھے۔

(صفحہ70-69)

  • اس کے تمام نوکروں چاکروں کا گناہ اس کی گردن پر ہے۔

(صفحہ 65)

  • بہت سے لوگ (فرمانبردار) کہلا کر نماز، روزہ اور حلال و حرام کے احکام کو بڑی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

امیدہے رمضان کی عبادات کو ان ارشادات کی روشنی میں مزیّن کریں گے۔

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 12۔مئی2020ء