• 23 اپریل, 2024

لوہے کی قلم

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے دین کی اصل اسلام ہے، اس کا ستون صلوٰۃ ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ گویا دین اسلام کا بلند ترین مقام جہاد ہے۔ جہاد تلوار کا بھی ہے (جس کے لئے امام کا ہونا ضروری ہے) اور دوسرا جہاد قلم کا بھی ہے۔ جو آخری زمانہ میں مسیح و مہدی کے دور کا جہاد ہے۔ جس کے تحت قلم کے ذریعہ جہاں دشمنوں اور مخالفین کے اعتراضات کے دندان شکن جواب دئے جانے تھے وہاں ان کی تعلیم و تربیت اور اصلاح احوال کے لئے قلم کا استعمال ہونا بھی پیشگوئیوں میں درج ہے۔

دوسری طرف مہدی آخرالزمان حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو اللہ تعالی نےسلطان القلم کے لقب سے نوازا اور آپؑ کے قلم کو ذوالفقار علی نام دیا۔ آپ فرماتے ہیں۔

اللہ تعالی نے اس عاجز کا نام سلطان القلم رکھا اور میرے قلم کو ذوالفقار علی فرمایا۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ214)

ذوالفقار حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلوار کا نام تھا جو بہت تیز چلتی تھی۔ اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے قلم کو ذوالفقار کہہ کر پکارا گیا ہے۔ جو معاندین اور مخالفین کے خلاف 30 سال سے زائد عرصہ تک چلتی رہی اور بیاسی سے زائد کتب تحریر فرمائیں۔ آپ کے علم اور قلم کو مخالف سے مخالف دشمن بھی مانتا رہا اور اب بھی اس امر کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

ایک دفعہ 18 دسمبر 1902ء کو بوقت نماز ظہر بعض احباب نے سورہ الحدید کی آیت 26

وَ اَنۡزَلۡنَا الۡحَدِیۡدَ فِیۡہِ بَاۡسٌ شَدِیۡدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ

کے حوالہ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے استفسار کیا کہ معلوم ہوتا کہ لوہے سے سامان جنگ تیار ہو کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کام آتا تھا۔ جس کی طرف بَاۡسٌ شَدِیۡدٌ میں اشارہ ہے مگر مَنَافِعُ لِلنَّاسِ کا وقت مسیح اور مہدی کا زمانہ ہے کہ اس وقت دنیا حدید (لوہے) سے فائدہ اٹھا رہی ہے (جیسے کہ ریل، تار، دخانی جہاز، اور ہر قسم کے سامان لوہے سے ظاہر ہے)

اس پر آپؑ نے فرمایا:
میں بھی سارے مضمون لوہے کے قلم ہی سے لکھتا ہوں۔ مجھے بار بار قلم بنانے کی عادت نہیں ہے۔ اس لئے لوہے کی قلم استعمال کرتا ہوں۔ آنحضرت نے لوہے سے کام لیا۔ ہم بھی لوہے ہی سے لے رہے ہیں اور وہی لوہے کی قلم تلوار کا کام دے رہی ہے۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ447تا 448)

مکرم ایڈیٹر صاحب البدر نےاس کے ساتھ بریکٹ میں تحریر کیا ہے کہ
حضرت اقدس جس قلم سے لکھا کرتے ہیں وہ ایک خاص قسم کا ہوتا ہےجس کی نوک آگے سے داہنی طرف کو مڑی ہوئی ہوتی ہے اور اس کی شکل تلوار سی ہوتی ہے۔

(البدر 26 دسمبر 1902۔ جلد1 نمبر9)

پھر آپؑ فرماتے ہیں:
یاد رکھو کہ ہماری حرب ان کے ہم رنگ ہوجس قسم کے ہتھیار لے کر میدان میں وہ آئے ہیں، اسی طرز کےہتھیار ہم کو لے کر نکلنا چاہئے اور وہ ہتھیار ہے قلم۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عاجز کا نام سلطان القلم رکھا اور میرے قلم کو ذوالفقار علی فرمایا۔ اس میں یہی سِر ہے کہ یہ زمانہ جنگ و جدل کا نہیں ہے بلکہ قلم کا زمانہ ہے۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ214)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےدور میں جماعت کے دو اخبار تھے، یعنی الحکم اور البدر۔ جن کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے دو بازوقرار دیا۔ ایک موقع پر ان دونوں اخبارات کی افادیت بیان کرتے ہوئے فرمایا۔
یہ بھی وقت پر کیا کام آتے ہیں۔ الہامات وغیرہ جھٹ چھپ کر ان کے ذریعے شائع ہو جاتے ہیں ورنہ اگر کتابوں کی انتظار کی جاوےتو ایک ایک کتاب کو چھپتے بھی کتنی دیرلگ جاتی ہے اور اس قدر اشاعت بھی نہ ہوتی۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ450)

آج خلیفۃ المسیح کے خطبات (جو ایک احمدی کی روح کی جان ہیں) اور ورچوئل ملاقاتوں کے حال احوال اور تفصیل دنیا بھر کے احمدی احباب و خواتین تک بر وقت پہنچانے کے لئے جماعت میں بے شمار اخبار و رسائل موجود ہیں جن میں سے ایک روزنامہ الفضل آن لائن لندن بھی ہے جو خلیفۃ المسیح کی آواز کو بر وقت احباب جماعت تک پہنچانے میں کلیدی رول ادا کرتا ہے۔ جو بعض جبری بندشوں اور مجبوریوں کے سوا ایک صدی سےزائد عرصہ سے روزانہ کی بنیاد پر منصہ شہود پر آتا رہا ہے۔ ہمارے موجودہ امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے مورخہ 13 دسمبر 2019ء کو لندن سے آن لائن جاری فرماکر تاریخ الفضل میں ایک نئی تاریخ رقم فرمائی۔ حضورانور اس اخبارکی اہمیت اور افادیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
’’اس وقت میں ایک تو یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ روزنامہ الفضل کی ویب سائٹ انہوں نے شروع کی ہے اور اس کے بارے میں اعلان کروں گا … الفضل کے 106 سال پورے ہونے پر لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا آغاز ہو رہا ہے اور یہ اخبار روزنامہ الفضل آج سے 106 سال پہلے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت خلیفة المسیح الاولؓ کی اجازت اور دعاؤں کے ساتھ 18جون 1913ء کو شروع فرمایا تھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد کچھ عرصہ لاہور سے شائع ہوتا رہا ۔پھر حضرت مصلح موعودؓ کی قیادت میں یہ ربوہ سے نکلنا شروع ہوا۔ اس قدیم اردو روزنامہ اخبار کا لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا مؤرخہ 13 دسمبر 2019ء سے آغاز ہو رہا ہے۔ آج ان شاء اللہ تعالیٰ آغاز ہو جائے گا جو بذریعہ انٹرنیٹ دنیا بھر میں ہر جگہ بڑی آسانی کے ساتھ دستیاب ہو گا۔ اس کی ویب سائٹ alfazlonline.org تیار ہو چکی ہے اور پہلا شمارہ بھی اس پر دستیاب ہے۔ یہاں ہماری آئی ٹی کی جو مرکزی ٹیم ہے انہوں نے اس کے لیے بڑا کام کیا ہے۔

اس میں الفضل کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے بہت کچھ موجود ہے جو ارشاد باری تعالیٰ کے عنوان کے تحت قرآن کریم کی آیات بھی آیا کریں گی اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت احادیث نبویؐ بھی ہوں گی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے اقتباسات بھی ہوں گے۔ اسی طرح بعض احمدی مضمون نگاروں کے مضمون اور دوسرے جو اہم مضامین ہیں وہ بھی ہوں گے۔ نظمیں بھی احمدی شعراء کی ہوں گی۔ یہ اخبار ویب سائٹ کے علاوہ ٹوئٹر پر بھی موجود ہے اور اینڈرائڈ (Android) کا ایپ (app) بھی بن گیا ہے۔ یہ کیونکہ اب روزانہ شروع ہو گیا ہے تو سوشل میڈیا کے ان ذرائع سے بھی اردو پڑھنے والے احباب کو استفادہ کرنا چاہیے اور اسی طرح مضمون نگار اور شعراء حضرات بھی اس کے لیے اپنی قلمی معاونت کریں تا کہ اچھے اور تحقیقی مضامین بھی اس میں شائع ہوں۔ اس ویب سائٹ میں روزانہ کے شمارہ کی پی ڈی ایف کی شکل میں امیج فائل بھی موجود ہو گی جس کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکے گا جو پرنٹ کی شکل میں پڑھنا چاہیں وہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔ بہرحال اس کا آج ان شاء اللہ آغاز ہو جائے گا۔ اسی طرح پیر کے روز اس میں خطبہ جمعہ کا مکمل متن جو ہے وہ شائع کیا جائے گا اور تازہ خطبے کا خلاصہ بھی بیان ہو جائے گا۔ تو ان شاء اللہ جمعے کے بعد اس کا افتتاح ہو جائے گا۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 13دسمبر 2019ء)

پس اس ارشاد میں مضمون نگاروں، ادیبوں اور شعرا کو دعوت عام ہے کہ وہ اس مبارک اخبار کے لئے قلم آزمائی کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اقتدا میں لوہے کے قلم استعمال کرتے ہوئے مضمون لکھیں، نظمیں تحریر میں لائیں اور اَنۡزَلۡنَا الۡحَدِیۡدَ میں جو پیشگوئی درج ہے اس کے مصداق بنیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام تو لوہے کی قلم کو چلتے پھرتے بھی استعمال فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی۔آپ خدا کے کام کے لئے جاگنے کو جہادقرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
رات تین بجے تک جاگتا رہا تو کاپیاں اور پروف صحیح ہوئے۔۔۔۔۔یہ بھی ایک جہاد ہی تھا (رات کو انسان کوجاگنے کا اتفاق تو ہوا کرتا ہے مگر کیا خوش وہ وقت ہے جو خدا کےکام میں گزارے)

(ملفوظات جلد4 صفحہ72 تا 73)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی قلم کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے سورہ القلم کے تعارف میں تحریر فرماتے ہیں۔
یہ سورت لفظ ن سے شروع ہوتی ہے جس کا ایک معنی دوات کا ہے اور قلم سے لکھنے والے تمام اس کے محتاج رہتے ہیں۔ اور انسان کی تمام ترقیات کا دور قلم کی بادشاہی سے شروع ہوتا ہے۔ اگر انسانی ترقی میں سے تحریر کو نکال دیا جائے تو انسان جہالتوں کی طرف لوٹ جائے اور پھر کبھی اسے کوئی علمی ترقی نصیب نہیں ہو سکتی۔

قارئین الفضل، مضمون نگاروں اور شعرا سے درخواست ہے کہ اپنی طبع آزمائی مائکرو سافٹ ورڈ میں کمپوز کر کے اس ایڈریس پر بھجوا کر ممنون فرمائیں۔

Email: info@alfazlonline.org

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جون 2021