• 25 اپریل, 2024

نشانہ لگانے والی مچھلی

غروب آفتاب کے وقت ملگجی اندھیرے میں ایک شخص ندی کنارے سگریٹ پینے میں مصروف تھا کہ دفعتاً سگریٹ کے سلگتے حصے پر پانی کے چھینٹے پڑے اور سگریٹ کا شعلہ بجھ گیا۔ اس نے آسمان کی جانب دیکھا، مطلع بالکل صاف تھا اور بارش کا کوئی امکان نہیں تھا۔ غور کرنے پر اسے معلوم ہوا کہ یہ حرکت پانی میں موجود مچھلی کی تھی۔

یہ آرچر فش تھی جو گیانا، آسٹریلیا، فلپائن اور ایشیا کے جنوب مشرق میں پائی جاتی ہے۔ اس کا شکار کرنے کا طریق بہت دلچسپ اور منفرد ہے۔ یہ ندی کنارے جھکی ہوئی جھاڑیوں اور درختوں کی شاخوں پر رینگتے کیڑوں کو اپنے منہ میں پانی بھر کر نشانہ لے کر زور سے ان کی طرف پھینکتی ہے۔ پانی کی تیز پھوار لگنے سے کیڑوں کا توازن بگڑ جاتا ہے اور وہ پانی میں گر جاتے ہیں اور آچر فش لپک کر ان کو کھا لیتی ہے۔ نشانہ لگانے والی اسی خاصیت کی بناء پر اسے Archer Fish کہا جاتا ہے۔

معاملہ جتنا سادہ نظر آتا ہے اتنا ہے نہیں۔کیڑوں پر نشانہ لیتے وقت مچھلی کی آنکھیں پانی کے اندر ہوتی ہیں۔ آپ سب جانتے ہیں کہ پانی میں کسی بھی چیز کا عکس مختلف زاویہ پر نظر آتا ہے جسے optical illusion کہا جاتا ہے۔ اس کا مشاہدہ کانچ کے برتن میں پانی ڈال کر اس میں پینسل رکھ کر کیا جاسکتا ہے۔چنانچہ تیر بہ ہدف نشانہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ مچھلی optical illusion کا بھی بخوبی حساب کتاب رکھے۔ نہ صرف یہ بلکہ پانی منہ سے نکلنے کے بعد حدف کی طرف جاتے ہوئے کشش ثقل کے باعث بالکل سیدھا نہیں جا سکتا اور اس میں خم پیدا ہو جاتا ہے اس لیے مچھلی کو ایسے زاویہ پر شکار کی جانب پانی پھینکنا ہوتا ہے کہ وہ سیدھا جا کر نشانے پر لگے۔ اللہ تعالیٰ نے اس چھوٹی سی مچھلی کو یہ تمام کیلکولیشن سکھا رکھی ہیں جن کی مدد سے پانی میں رہتے ہوئے یہ مچھلی دو میٹر کے فاصلہ تک کیڑوں کو بالکل ٹھیک ٹھیک نشانہ لگا کر پانی میں گرا دیتی ہے۔

یہ پانی سے باہر اپنی پچکاری کی پہنچ میں آنے والے ہر اس کیڑے کو نشانہ بناتی ہے جو حرکت کر رہا ہو یا چمک رہا ہو، جیسے جگنو وغیرہ۔ یہی وجہ ہے کہ اس مچھلی نے ندی کنارے کھڑے شخص کے سلگتے سگریٹ کو کوئی کیڑا سمجھ کر نشانہ لے لیا تھا۔

(ترجمہ و تلخیص: م ۔ ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جون 2021