• 20 اپریل, 2024

حضرت چودھری ولی داد صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت چودھری ولی داد صاحب رضی اللہ عنہ۔ کھاریاں ضلع گجرات

حضرت چودھری ولی داد صاحب رضی اللہ عنہ ولد ماندہ قوم گوجرکھاریاں ضلع گجرات کے رہنے والے تھے اور عرائض نویسی کا کام کرتے تھے۔ سلسلہ احمدیہ کے ساتھ والہانہ تعلق تھا اور ہر وقت اس کی اشاعت میں کوشاں رہتے۔ آپ موصی تھے اور وصیت نمبر 4331 تھا۔ (الحکم 14؍جولائی 1935ء صفحہ12) آپ نے مؤرخہ 2؍ستمبر 1950ء بروز ہفتہ وفات پائی۔ آپ کی وفات پر آپ کے بیٹے فضل الٰہی صاحب سیکرٹری کمیٹی کھاریاں نے آپ کے متعلق لکھا:
’’آپ نے مکرم و محترم استاد حضرت مولوی فضل الدین صاحب مرحوم کے ارشاد پر غالبًا 1892-93ء میں خط کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بیعت کی اور 1900ء میں قادیان آکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ مبارک پر بیعت کی۔ بیعت کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ تبلیغ کیا کرو چنانچہ کھاریاں کی پبلک اس بات سے خوب آگاہ ہے کہ والد صاحب مرحوم و مغفور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے اس ارشاد پر آخری وقت تک کاربندرہے اور نہایت جوش سے فریضہ تبلیغ کو ادا کیا۔ ….. ابتدائی زمانہ میں نہایت ہی مردانہ وار مشکلات کا مقابلہ کیا۔ غیر احمدی علماء عموماً کھاریاں میں مولوی فضل الدین صاحب مرحوم کے ساتھ بحث کی خاطر آیا کرتے تھے تو والد صاحب مرحوم و مغفور بھی مولوی صاحب کا ساتھ دیا کرتے تھے۔ والد صاحب مرحوم نے اپنی دینی تعلیم حضرت مولوی فضل دین صاحب سے حاصل کی، ایک دن مجھے کہا کہ میں جب حدیث مولوی صاحب سے پڑھا کرتا تھا تو جب پڑھتے پڑھتے اس حدیث پر پہنچنےجہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مجھ پر ہزار بار درود پڑھتا ہے اس پر دوزخ حرام ہو جاتی ہے تو میں نے اُس دن سےہزار بار درود شریف پڑھنا شروع کر دیا اور آج تک اس ورد پر قائم ہوں، ہمیشہ جماعت احمدیہ کھاریاں کے افراد کو درود شریف پڑھنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ بالکل تکبر اور غرور نہیں تھا۔ ایک دن بستہ ہاتھ میں لیے جا رہے تھے اور قرآن شریف پڑھتے جا رہے تھے، ڈاکٹر محمد دین صاحب کے مکان کے قریب بازار میں سجدہ کر دیا اور لوگ ادھر ادھر بازار میں سے گذر رہے تھے ، پوچھا تو کہا کہ پڑھتے پڑھتے سجدہ تلاوت آگیا تو میں نے کردیا۔

چونکہ والد مرحوم تحصیل کھاریاں میں عرائض نویس کا کام کرتے تھے اس لئے جب بھی کوئی تحصیلدار یا ضلع کا ڈپٹی کمشنر آیا تو والد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام پہنچا دیا ….. ایک دفعہ لال حسین اختر کو کھاریاں کے لوگوں نے بلایا اور جلسہ ملک احمد خان صاحب تحصیلدار کی صدارت میں احمدیوں کے گھروں کے قریب ہی کرایا، دوران اعتراض میں لال حسین اختر نے کہا کہ اے لوگو مرزا صاحب نے کہا ہے کہ ’’زندہ شد ہر نبی بآمدنم‘‘ یعنی میرے آنے سے تمام نبی زندہ ہوگئے ہیں۔ کیا کسی شخص نے کسی نبی کو دیکھا ہے! (تو معاذ اللہ) مرزا صاحب نے جھوٹ کہا ہے۔ والد صاحب مرحوم نزدیک کے ایک مکان پر بیٹھے ہوئے تھے، اُنھوں نے اُسی وقت مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کا جواب اس وقت دیتا ہوں۔ لوگ چپ ہوگئے تو والد مرحوم و مغفور نے کہا کہ حدیث میں آتا ہے نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے کہ مَن احیا سنتی فقد احیانی یعنی جس نے میری سنت کو زندہ کیا اُس نے مجھے زندہ کیا۔ حضرت مرزا صاحبؑ نے نبی کریم ﷺ کی سنت کو تازہ اور زندہ کیا اور حضرت نبی کریم ﷺ زندہ ہوگئے، جب حضور ﷺ زندہ ہوگئے تو تمام نبی زندہ ہوگئے اب کیا اعتراض باقی رہا…..‘‘

(الفضل 6؍اکتوبر 1950ء صفحہ6)

٭…٭…٭

(مرسلہ: غلام مصباح بلوچ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 نومبر 2020