• 19 اپریل, 2024

الفضل۔خدمتِ دین کے لئے وقف اخبار

حضرت مصلح موعودؓ نے 1917ء میں الفضل کو جماعت کی خدمت کے لئے وقف فرما دیا

الفضل کووقف ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ سیدنا حضرت مصلح موعودؓ نے ذاتی روپیہ سے اخبار جاری کیا اور پھر 1917ء میں اسے جماعت کی خدمت کے لئے وقف کر دیا اور یہی اس کی لمبی زندگی کی علامت بن گیا۔ وقف کی تفصیل اس طرح ہے کہ

حضرت مصلح موعودؓ نے تقریر جلسہ سالانہ 27 دسمبر 1917ء میں علم حاصل کرنے کے مندرجہ ذیل 7 طریق بیان کئے۔

  1. مرکز سلسلہ قادیان میں بار بار آنا اور حضور سے علم سیکھنا۔
  2. دوسرے مقامات پر درس قرآن میں شرکت۔
  3. اسباق القرآن (تحریری مواد جو ڈاک کے ذریعے ملے گا)۔
  4. جتنا علم آتا ہے دوسروں کو سکھایا جائے۔
  5. کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مطالعہ۔
  6. اخبارات اور رسائل سلسلہ کا مطالعہ۔
  7. رمضان میں حضور کا درس قرآن۔

چھٹے طریق کی مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے حضور نے فرمایا:
’’چھٹا طریق ایسا ہے جس کی طرف متوجہ کرنے کا مجھے ایک مدت سے خیال ہے لیکن ایک مجبوری کی وجہ سے اسے بیان نہیں کرسکتا تھا۔ وہ مجبوری یہ ہے کہ یہاں کے اخباروں میں سے ایک کے ساتھ میں بھی تعلق رکھتا ہوں چونکہ مجھ میں بڑی غیرت ہے اس لئے یہ بات جانتے ہوئے بھی کہ اخبارات کے ذریعہ بہت بڑا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔ میں نے اخبارات اور رسالے خریدنے کی طرف توجہ نہیں دلائی کیونکہ ایک اخبار سے مجھے بھی تعلق ہے اس کے لئے میں نے سوچا کہ اس اخبار کو کسی اور کے سپرد کردوں اور موجودہ تعلق کو ہٹا کر تحریک کروں مگر اس وجہ سے کہ ابھی تک وہ اخبار گزشتہ گھاٹے میں ہے کسی کے سپرد نہیں کرسکا۔ اب ایک اور طریق خیال میں آیا ہے اور وہ یہ کہ اس اخبار کو وقف کردوں، اس کے سرمایہ میں ایک اور صاحب کا بھی روپیہ ہے لیکن ان کی طرف سے بھی مجھے یقین ہے کہ وہ بھی اپنا روپیہ چھوڑ دیں گے۔ پس میں آج سے اس اخبار کو بلحاظ اس کے مالی نفع کے وقف(اس تقریر کے بعد گورداسپور جا کر میں نے باقاعدہ طور پر “الفضل” کو انجمن ترقی اسلام کی ملکیت میں دیئے جانے کی درخواست دے دی اور اب وہ انجمن ترقی اسلام کی ملکیت میں ہے۔ خاکسار مرزا محمود احمد)کرتا ہوں۔ ہاں اگر خدانخواستہ نقصان ہوا تو اس کے پورا کرنے کی میں انشاء اللہ کوشش کروں گا۔ ہم اس کی کمی کے پورا کرنے کی تو کوشش کریں گے لیکن جو نفع ہوگا اسے نہ میں لوں گا اور نہ وہ۔ بلکہ اشاعت اسلام میں خرچ کیا جائے گا۔

“اس اعلان کے بعد چونکہ مالی منافع کے لحاظ سے کسی اخبار کے ساتھ میرا تعلق نہیں رہا اس لئے اب میں تحریک کرتا ہوں کہ ہمارے دوست اخبارات کو خریدیں اور ان سے فائدہ اٹھائیں۔ اس زمانہ میں اخبارات قوموں کی زندگی کی علامت ہیں کیونکہ ان کے بغیر ان میں زندگی کی روح نہیں پھونکی جاسکتی۔ گزشتہ زمانہ میں مخالفین کی طرف سے جو اعتراض ہوتے تھے وہ ایک محدود دائرہ کے اندر گھرے ہوئے تھے اس لئے ان کے جوابات کتابوں میں دے دیئے جاتے تھے اور ان کتابوں کا ہی پاس رکھنا کافی ہوتا تھا مگر اس زمانہ میں روزانہ نئے نئے اعتراضات اخباروں میں شائع ہوتے رہتے ہیں جن کے جواب دینے کے لئے اخباروں ہی کی ضرورت ہے اور اسی لئے ہمارے سلسلہ کے اخبار جاری کئے گئے ہیں لیکن اکثر لوگ ان کی خریداری کی طرف توجہ نہیں کرتے جس سے وہ دین کا ہی نقصان کر رہے ہیں۔ ہمارے دوستوں کو چاہئے کہ جہاں تک ہوسکے تکلیف اٹھا کر بھی ان کو خریدیں… پس جہاں تک ہوسکے اخباروں کی اشاعت بڑھاؤ، انہیں خریدو اور ان کے ذریعہ علوم حاصل کرو۔ اس وقت الفضل، فاروق، نور، ریویو آف ریلیجنز، تشحیذ جاری ہیں ان کے خریدار بنو۔‘‘

(انوارالعلوم جلد4 ص141)

حضور نے فرمایا:
’’الفضل میرے ذاتی روپے سے جاری ہوا اور 1920ء تک میں نے اس کو چلاکے اس کی خریداری بڑھائی۔ جب چل گیا اور ایک بڑا اخبار بن گیا تو میں نے مفت بغیر معاوضہ کے وہ انجمن کو تحفہ دے دیا۔‘‘

(تاریخ احمدیت جلد19 ص68)

پچھلا پڑھیں

امراض قلب اور دیگر بیماریوں کی مجرب ادویات

اگلا پڑھیں

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے ارشادات کی روشنی میں