• 25 اپریل, 2024

فراستِ عمرؓ کی زندہ مثال

یہ ہے سبھی کے لئے اک حسین صبحِ جمال
فروغِ حق و صداقت ہے اس کا حسن و کمال
کہاں ہے دنیائے علم و ادب میں ایسا نگیں
کہاں ہے سارے زمانے میں اس کی کوئی مثال
جبینِ وقت پہ روشن ہیں اس کی تحریریں
نہیں ہے جن کے مقدر میں کوئی خوفِ زوال
یہ وہ حسین دبستاں ہے علم و حکمت کا
کہ جس کی خوشبو سے مہکی ہے بزمِ فکر و خیال
سبھی کو دیتا رہا ہے یہ زندگی کی نوید
یہ کرتا آیا ہے سب کو سکوں سے مالا مال
یہ ترجماں ہے صداقت کا ہر زمانے میں
خدا کے فضلوں نے بخشا ہے اس کو استقلال
یہ اپنی ذات میں عزم و یقیں کا مظہر ہے
عظیم جہدِ مسلسل ہے اس کا ماضی و حال
نبھا رہا ہے یہ فرضِ وفا کو جرأت سے
بنا ہوا ہے یہ ہمت کی ایک آہنی ڈھال
خدا کے زندہ نشانوں کا اک امین ہے یہ
ہیں اس کے سامنے شاہوں کے سب عروج وزوال
ہیں اس کا حسن خدا اور رسول کی باتیں
بس ایک چاہ میں گزرے ہیں اس کے ماہ وسال
ہمیش جاری رہا اس کی عظمتوں کا سفر
عدو کے سینے میں اٹھتے رہے ہزار اُبال
ملا ہے اس کو ثمر اس کی استقامت کا
کہ آج شان سے پورے ہوئے اسےسو سال
یہ ’’الفضل‘‘ جو ہے اللہ کا فضل ہم پر
یہ ہے فراستِ فضلِ عمر کی زندہ مثال
بہار حسنِ خلافت سے مالا مال ہے یہ
وہیں سے اس کو ملا ہے یہ سارا حسن وجمال
دلوں میں پیار جگانا ہے اس کا عزمِ صمیم
یہ چاہتوں کے سبھی سلسلے کرے گا بحال
اب اس کے فیض سے جاگیں گے بے خبر اک دن
یہی تو دُور کرے گا سبھی کےحُزن و ملال
منا رہے رہیں ہم اک اور جشنِ صد سالہ
خوشی سے اہلِ وفا ہو رہے ہیں آج نہال
یہ اپنے نور سے ہر دور کو ضیا بخشے
خدا کرے کہ یہ زندہ رہے ہزاروں سال

( پروفیسر عبدالصمد قریشی)

پچھلا پڑھیں

استغفار تمام انبیاء کی تعلیم کا خلاصہ

اگلا پڑھیں

خطبہ جمعہ فرمودہ 11مئی 2018ء