• 25 اپریل, 2024

خدمت بنی نوع انسان کی تنظیمیں

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’خدام الاحمدیہ اور انصار اللہ کو صرف اس بات سے خوش نہیں ہو جانا چاہئے کہ انہوں نے 30 فیصد یا 40 فیصد نمبر لے لئے ہیں۔ خدمت بنی نوع انسان کی اس تنظیم کو تو سَو فیصد سے کم نمبروں پر خوش ہونا ہی نہیں چاہئے۔ انسان چونکہ فطرتاً کمزور ہے اس لئے ہم دس پندرہ فیصدی کا چھوٹا سا مارجن (Margin) رکھ لیتے ہیں یعنی اگر پچاسی یا نوے فیصد کامیابی نہ ہو تو وہ کوئی کامیابی نہیں ہے۔ ان دونوں تنظیموں کو یاد رکھنا چاہئے کہ انصار اللہ کی تنظیم میں تربیت اور حصول قربِ الٰہی پر زور دیا گیا ہے اور خدام الاحمدیہ کے پروگرام میں خدمت بنی نوع انسان اورحصول قرب الٰہی پر زیادہ زور ہے۔ اگر آپ سوچیں تو آپ اس نتیجہ پر پہنچیں کہ اگر یہ خدمت کی روح غائب ہو جائے تو انسانی اقدار قائم نہیں ہو سکتیں اور اگر انسانی اقدار قائم نہ ہوں تو روحانی ترقیات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ روحانی ترقیات کے لئے جتنی ہدایتیں اور شریعتیں نازل کی گئی ہیں وہ انسان پر نازل کی گئی ہیں وہ گدھے یا گھوڑے یا بیل یا دوسرے جانوروں پر نازل نہیں کی گئیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ شرعی تقاضوں کو پورا کر کے روحانی رفعتوں کے حصول کے لئے یہ ضروری ہے کہ انسان میں انسانی اقدار قائم ہوں۔ اگر انسان انسانی اقدار کو قائم نہیں کرتا تو روحانی ارتقاء کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اورجب کسی سلسلہ میں یا کسی قوم میں یا بحیثیت مجموعی بنی نوع انسان میں روح خدمت نہ ہو اس وقت تک اس سلسلہ یا اس قوم یا بحیثیت مجموعی بنی نوع انسان میں انسانی اقدار قائم نہیں ہو سکتیں۔ اگر ہم انسانی اقدار کو قائم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں خدمت کی روح کو زندہ کرنا پڑے گا اور اس خدمت کی زندہ روح کو لے کر کام کے میدان میں سرگرم عمل رہنا خدام الاحمدیہ کا ضروری پروگرام ہے۔ خدام الاحمدیہ اس نکتہ کو سمجھتے ہوئے اس کام میں لگ جائیں کیونکہ خدمت اسلام و احمدیت تقاضا کرتی ہے خدمت انسان کا۔ جو شخص انسان کی خدمت نہیں کرتا وہ احمدیت کی خدمت نہیں کرتا۔ احمدیت اور اسلام ایک ہی چیز ہیں اور اسلام نے بنی نوع انسان کی بحیثیت بنی نوع انسان خدمت کی ہے۔ وہ ایک مسلمان کو بلاتا ہے اور کہتا ہے تم نے انسان کی خدمت کرنی ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایک دہریہ جو مجھ کو گالیاں دیتا ہے (تم نے اس کے حقوق کو بھی تلف نہیں کرنا) اس کے حقوق کی بھی تم نے حفاظت کرنی ہے تب یہ امید ہو سکتی ہے کہ وہ کسی وقت اپنے پیدا کرنے والے ربّ کی طرف رجوع کرے۔ اگرتم اس کے حقوق تلف کرو گے تو وہ کون سی ایجنسی دنیا میں دیکھے گا جو یہ ثابت کرے گی کہ پیدا کرنے والے ربّ کی ربوبیت سے کوئی انسان باہر نہیں۔

پس خدام الاحمدیہ کا کام ہے انسان کی خدمت، اس کے بغیر نہ اسلام کی خدمت ہو سکتی ہے اور نہ خداتعالیٰ کے احکامِ عبادت کے تقاضوں کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ آپ اس خدمت کے جذبہ کو، اس خدمت کی روح کو زندہ رکھ کرکام کریں … اپنے پروگراموں پر عمل کریں اور انصار اللہ روحِ تربیت کو زندہ رکھتے ہوئے اپنے پروگرام پر عمل کریں۔

روحِ تربیت بھی روحِ خدمت ہی ہے صرف اس کی شکل بدلی ہوئی ہے۔ اس لئے ہر دو تنظیمیں اس طرح بنی نوع انسان کی خدمت میں لگ جائیں اور لگی رہیں کہ اپنے نفسوں کا بھی خیال رکھیں، اپنے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کا بھی خیال رکھیں، پھر یہ دائرہ وسیع ہوتا چلا جائے یہاں تک کہ وہ تمام بنی نوع انسان کو اپنے اندر سمیٹ لے۔‘‘

(خطبات ناصر جلد2 ص646)

اگلا پڑھیں

الفضل اسلام کی سچی خدمت کرنے والا اخبار ہے غیر از جماعت افراد کا اظہار حقیقت