• 23 اپریل, 2024

عدل و انصاف کے اعلیٰ معیار

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے ابتدائی زمانہ میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ جب آپؑ نے اپنے والد کی طرف سے کئے گئے مقدمہ میں دوسرے کے حق میں گواہی دی آپؑ کے والد کے ساتھ مُزَارِعِیْن کا درختوں کا معاملہ تھا، زمین کا جھگڑا تھا، مزارعین نے حضرت مسیح موعودؑکی صداقت دیانت، انصاف اور عدل کو دیکھتے ہوئے عدالت میں کہہ دیاکہ اگر حضرت مرزا غلام احمد یہ گواہی دے دیں کہ ان درختوں پر ان کے والد کا حق ہے تو ہم حق چھوڑدیں گے، مقدمہ واپس لے لیں گے۔ عدالت نے آپ کو بلایا، وکیل نے آپ کو سمجھانے کی کوشش کی، آپؑ نے فرمایا کہ میں تو وہی کہوں گا جو حق ہے کیونکہ میں نے بہرحال عدل، انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں۔ چنانچہ آپ کی بات سن کر عدالت نے ان مزارعین کے حق میں ڈگری دے دی اور اس فیصلے کے بعد حضرت مسیح موعودؑ اس طرح خوش خوش واپس آئے کہ لوگ سمجھے کہ آپؑ مقدمہ جیت کر واپس آ رہے ہیں۔ یہ ہے عملی نمونہ جو حضرت اقدس مسیح موعود ؑ نے ہمیں اس معیار عدل کو قائم رکھنے کے لئے دکھایا۔ اور آپؑ نے اپنی جماعت سے بھی یہی توقع رکھی، یہی تعلیم دی کہ تم نے بھی یہی معیار قائم رکھنے ہیں… اب دیکھیں اس سے زیادہ عدل و انصاف قائم رکھنے کے کون سے معیار ہو سکتے ہیں کہ دشمن سے بھی تم نے بے انصافی نہیں کرنی۔ اگر تم دشمن سے بھی بے انصافی کرو گے اور عدل کے تقاضے پورے نہیں کرو گے اس کا مطلب ہے تمہارے دل میں خدا کا خوف نہیں ہے۔ منہ سے تو کہہ رہے ہو کہ ہم اللہ کے بندے اور اس کا خوف رکھنے والے ہیں۔ لیکن عمل اس کے خلاف گواہی دے رہا ہے۔ اب بعض دفعہ چھوٹی چھوٹی آپس میں بھی چپقلشیں ہو جاتی ہیں کجا یہ کہ دشمنوں سے بھی انصاف کا سلوک ہو۔ تو کہاں بعض دفعہ یہ عمل ہوتا ہے اپنوں سے بھی چھوٹی موٹی لڑائیوں میں، چپقلشوں میں ناراضگیوں میں اپنے خاندان یا ماحول میں فوراً مقدمے بازی شروع ہو جاتی ہے۔ اور بعض دفعہ انتہائی تکلیف دہ صورت حال ہو جاتی ہے کہ معمولی سی باتوں پر تھانے کچہری کے چکر لگنے شروع ہو جاتے ہیں۔ مقدمے بازی شروع ہو جاتی ہے اور ایک دوسرے کے خلاف بعض دفعہ جھوٹی گواہیاں بھی دے رہے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی خوف نہیں رہتا، مکمل طور پر شیطان کے پنجے میں چلے جاتے ہیں اور اس کے باوجود کہ اپناکیس مضبوط کرنے کے لئے پتہ بھی ہوتاہے کہ جان بوجھ کر بعض غلط باتیں بھی کر رہے ہیں، جھوٹ بھی بول رہے ہیں لیکن شیطان اتنی جرأت دلا دیتا ہے کہ کہنے لگ جاتے ہیں کہ دیکھو ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا۔ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے اوپر خدابھی ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 05 مارچ 2004ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 جنوری 2020