سوچ اپنی ہی معتبر کیجے
ذکر مولا کا جس قدر کیجے
آرزو ہو خدا کو پانے کی
سجدے اشکوں سے روز تر کیجے
ہم نے سیکھا ہے اپنے دشمن کی
سب خطاوٴں کو درگزر کیجے
گو نصیحت اثر بھی کرتی ہے
پر نصیحت بھی مختصر کیجے
ایک پتلا ہے گیلی مٹی کا
ناز خود پر نہ اے بشر! کیجے
جس نے آنا تھا آچکا کب کا
ساری دنیا کو یہ خبر کیجے
ہے دعاؤں پہ جو یقیں زاؔہد!
پھر نہیں خوف رتی بھر کیجے
(سید طاہر احمد زاہد)