اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّا اِبۡلِیۡسَ ؕ کَانَ مِنَ الۡجِنِّ فَفَسَقَ عَنۡ اَمۡرِ رَبِّہٖ ؕاَفَتَتَّخِذُوۡنَہٗ وَ ذُرِّیَّتَہٗۤ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِیۡ وَ ہُمۡ لَکُمۡ عَدُوٌّ ؕ بِئۡسَ لِلظّٰلِمِیۡنَ بَدَلًا ﴿۵۱﴾
(الکھف: 51)
ترجمہ: اور جب ہم نے فرشتوں کو کہا کہ آدم کے لئے سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ وہ جنوں میں سے تھا پس وہ اپنے ربّ کے حکم سے رُوگردان ہوگیا۔ تو کیا تم اسے اور اس کے چیلوں کو میرے سوا دوست پکڑ بیٹھو گے جبکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟ ظالموں کے لئے یہ تو بہت ہی برا بدل ہے۔