• 24 اپریل, 2024

مشرقی افریقہ کے ممالک میں جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد

سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے احبابِ جماعت کی تعلیم و تربیت اور آپس کی اخوت و محبت کے قیام کے لئے 1891ء میں خدا تعالیٰ کے اذن سے قادیان دارالامان سے جلسہ سالانہ کا آغاز فرمایا جو ملک ملک میں جماعت کے پھیلاؤ کےباعث کئی ممالک میں منعقد ہونا شروع ہو چکا ہے جس سے ہر رنگ و نسل کی سعید روحیں سیراب ہو رہی ہیں۔

مشرقی افریقہ میں جماعت احمدیہ کا قیام 1896ء میں ہوا۔ نیروبی کے احمدیہ قبرستان میں بعض صحابؓہ کی قبور آج تک محفوظ ہیں۔
مشرقی افریقہ کے تینوں ممالک کینیا ،تنزانیہ اور یوگنڈا کا پہلا مشترکہ جلسہ سالانہ 1945ء کو نیروبی میں منعقد ہوا۔ساٹھ کی دہائی کے شروع میں ان ممالک کو برطانیہ سے آزادی ملی تو حسبِ حالات ان ممالک نے اپنے الگ الگ جلسے کرنا شروع کئے۔۔

ان ممالک میں ایک لمبا عرصہ تک جلسہ سالانہ بڑی بڑی جماعتوں میں روٹیٹ (Rotate) کرتا رہا۔ جس سے متعلقہ صوبہ اور علاقہ کے احبابِ جماعت کو بکثرت شامل ہونے کا موقع مل جاتا جبکہ دور کے علاقوں سے بھی کچھ نمائندگی ہو جاتی۔ اب ان ممالک کے جلسہ ہائے سالانہ ایک مرکزی جلسہ گاہ میں ہی منعقد ہوتے ہیں۔

تنزانیہ

تنزانیہ کی مجلس مشاورت 1968ء محترم مولانا جمیل الرحمان رفیق امیر و مشنری انچارج تنزانیہ کی زیرِ صدارت منعقد ہوئی۔ احباب کی آمد اور وقت کی دستیابی کے باعث محترم امیر صاحب نے باہمی مشورہ سے جلسہ کے رنگ میں تقریر بھی فرمائی اور یہ اعلان کیا کہ آئندہ ہر سال جماعت تنزانیہ کا جلسہ سالانہ بھی ہوا کرے گا۔ چنانچہ اگلے سال سے جلسہ سالانہ کا آغاز ہو گیا۔ یوں مختلف صوبوں کی بڑی بڑی جماعتوں میں ہر سال جگہ بدل بدل کو جلسہ منعقد ہوتا رہا۔ آخر جماعتی مرکز دارالسلام کی مرکزی مسجد میں جلسہ منعقد کیا جاتا رہا۔ پھر شاملین کی تعداد بڑھنے سے جلسہ سالانہ کرائے کے ہال میں بھی ہو رہا۔ 1999ء سے یہ جلسہ دارالسلام شہر کے وسط میں منازی موجا پارکس میں منعقد ہوتا رہا۔ 1988ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کے بابرکت دورہ کے باعث بکثرت پروگرام اور خطابات ہوئے، اس لئے الگ طور پر اس سال جلسہ سالانہ منعقد نہ ہوا۔

2005ء کا جلسہ سالانہ منازی موجا پارکس دارالسلام میں منعقد ہوا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شرکت فرمائی۔

آج کل جماعت کے پاس اپنی چھیالیس ایکڑ پر مشتمل جلسہ گاہ ہے جہاں پر کامیابی کے ساتھ جلسہ منعقد ہو تا ہے، اسی احاطہ میں جماعت کا سیکنڈری سکول بھی ہے جس کی عمارت سے بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔

اس سال 2019ء کا جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ تنزانیہ کا 50 واں جلسہ سالانہ تھا جو 27تا 29 ستمبر کو کیٹونگا کے مقام پر جماعتی جلسہ گاہ میں منعقد ہوا جس میں مو زیمبیق، ملاوی، یوگنڈا، کینیا،پاکستان اوربرونڈی سےمہمانوں سمیت کل 6094 احباب شامل ہوئے۔ خاکسار کو بھی اس تاریخی جلسہ میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔ جلسہ سے دو روز قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ جلسہ کی غرض و غایت بیان کی گئی۔ جلسہ میں مختلف مبلغین و مقررین نے متفرق موضوعات پر سیر حاصل خطابات فرمائے۔ جلسہ گاہ کے ساتھ ہی مختصر بازار، جماعتی بک سٹال اور نمائش، mta اور احمدیہ ریڈیو کے بھی سٹالز لگائے گئے تھے۔ فری میڈیکل ایڈ کی سہولت بھی تمام دن حاصل رہی۔

اس موقع پر جامعہ احمدیہ تنزانیہ سے ایک استاد کی نگرانی میں 20 طلباء کا وفد تقریباً 230کلومیٹر کا فاصلہ سا ئیکلوں پر طے کرکے جلسہ میں شامل ہوا۔بعض دیگر احباب بھی سائیکلوں پر تشریف لائے۔

میڈیا کے کل 20 اداروں نے جلسہ کی کوریج کی۔ اس کے علاوہ MTA افریقہ امری عبیدی سٹوڈیوز تنزانیہ اور احمدیہ ریڈیو تنزانیہ کی ٹیم نے بڑی محنت کے ساتھ جلسہ سالانہ کے تمام پروگرامز کی مکمل کوریج کی۔

جلسہ کے دنوں میں ہی ایک سو سے زائد خون کی بوتلیں سرکاری ادارہ کو عطیہ کی گئیں۔ اختتامی سیشن میں نمایاں کارکردگی والے صوبہ جات اور احباب میں انعامات تقسیم کئے گئے۔

ہمارے ان جلسہ ہائے سالانہ میں سرکاری، سماجی اور مذہبی رہنماؤں کا حاضر ہونا بھی ایک عام سی بات بن چکا ہے۔ چنانچہ تنزانیہ کے پچاسویں جلسہ سالانہ میں مذہبی رہنماؤں کے علاوہ جناب جنوری ماکامبا صاحب ممبر آف پارلیمنٹ اور سابق وفاقی وزیر نے شرکت فرمائی۔

تنزانیہ نام کی وجہ تسمیہ

ٹانگا نیکا اور زنجبار دو الگ الگ ریاستیں تھیں۔برطانیہ سے آزادی کے بعد دونوں ملکوں کے الحاق کے بعد نئے نام کی تجویز پیش ہوئی۔ گورنمنٹ نے نام کی تجویز کے لئےتمام لوگوں کو دعوت دی اور انعام کا اعلان کیا۔ایک احمدی طالب علم محمد اقبال ڈار صاحب ( جو ان دنوں برطانیہ میں مقیم ہیں) نے تنزانیہ کا نام تجویز کیا جو سرکاری طور پر منظور ہوا۔ جس پر انہیں نقد انعام، میڈل اور سرٹیفیکیٹ سے نوازا گیا۔جب ان سے نئے نام کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نے

TAN from Tanganyika
ZAN from Zanzibar
I from my name, Iqbal
A from Ahmadiyya, my community

سے لیا۔ مجھے یہ نام اچھا لگا جبکہ اس کا وزن بھی اکثر افریقن ممالک پر تھا۔ چنانچہ میں نے اس کو مقابلہ میں پیش کر دیا۔

یوگنڈا

یوگنڈا کا پہلا دو روزہ جلسہ سالانہ دسمبر1984ء کو جماعتی سکول بشیر ہائی سکول کمپالا میں منعقد ہوا۔ اس وقت مکرم مولانا جلال الدین قمر صاحب امیر و مشنری انچارج تھے اور الحاج شعیب نصیرا کو افسر جلسہ سلانہ مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کچھ وقفوں کے ساتھ جلسہ سالانہ کمپالااورجنجا نامی جماعتوں میں منعقد ہوتا رہا۔1988ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کے بابرکت دورہ کے باعث بکثرت پروگرام اور خطابات ہوئے، اس لئے الگ طور پر اس سال جلسہ سالانہ منعقد نہ ہوا۔ 2005 کا جلسہ سالانہ جنجا میں منعقد ہوا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شرکت فرمائی۔

2009ء سے یہ جلسہ سالانہ شاملین کی کثرت کے باعث کمپالا سے پندرہ کلو میٹر دور سیتا نامی مقام پر جماعت کے وسیع تربیت سنٹر میں منعقد ہوتا ہے۔ یہ جگہ بھی چھوٹی پڑنے پر اب ایک مزید وسیع جلسہ گاہ زیرِ غور ہے۔

جماعت احمدیہ یوگنڈا کے31ویں جلسہ سالانہ 2018ءمیں دس ہزار کے قریب احباب شامل ہوئے جن میں سے 1083 مہمان تھے اور جلسہ پر بیعت کرنے والوں کی تعداد 103 تھی۔

جلسہ سالانہ کے موقع پر فری میڈیکل ایڈ کی سہولت موجود ہوتی ہے جس سے 1449 مریضوں نے استفادہ کیا جبکہ 160 چھوٹے بچوں والی ماؤں کو مچھر دانیوں کا تحفہ دیا گیا۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر سرکاری ادارہ کے بلڈ بنک کو خون کا عطیہ بھی دیا جاتا ہے، اس سال 282 خون کی بوتلیں دی گئیں۔6 ٹی وی چینلز اور ایک ریڈیو اور دو انگلش اور لوگنڈن اخبارات نے جلسہ کی خبر نشر کی۔

کینیا

میسر ریکارڈ کے مطابق کینیا کا پہلا جلسہ سالانہ دسمبر 1975ء کو نیروبی میں منعقد ہوا۔ اس وقت مکرم مولانا عبد الکریم شرما صاحب امیر و مشنری انچارج تھے۔ پھر یہ جلسہ مختلف مقامات پر ہوتا رہا۔

8-7دسمبر2019ء کو کینیا کا 54 واں جلسہ سالانہ نیروبی میں منعقد ہوا ہےجس میں اللہ تعالی کے فضل سے ملک کے طول و عرض سے نو سو احباب وخواتین شامل ہو۔۔ یوں لگتا ہے کہ اس تعداد میں آزادی سے قبل یہاں منعقد ہونے والے جلسوں کو بھی شمار کیا گیا ہے۔ مستورات کے لئےمکرمہ نیشنل صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ کی زیر نگرانی ر ہائش، خوراک اورجلسہ کے ایک سیشن کا الگ انتظام کیا گیا تھا۔

افتتاحی اجلاس کے مہمانِ خصوصی HON. CHIRAU ALI MWAKWERE ECG تھے۔ جو کینیا کی ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ ہونے کے علاوہ سابقہ ادوار میں وزیر اور سفیر کے معزز عہدوں پر قابل قدرقومی خدمات بجا لا چکے ہیں اور جماعت احمدیہ سے پرانا اخلاص کا تعلق رکھتے ہیں۔ آپ نےحضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی بعض کتب کا مطالعہ کر رکھا ہے۔ چنانچہ اسی حوالہ سے آپ نے احبابِ جماعت کو مطالعہ کتب کی تلقین فرمائی۔ احمدی ترجمہءِ قرآن،سواحیلی زبان میں پہلا دینی اخبار Mapenzi ya Mungu (محبتِ الٰہی) جو جماعت نے 1936ء میں شائع کرنا شروع کیا اور آج تک تنزانیہ سے شائع ہو رہا ہے۔) اور اسلامی اصول کی فلاسفی کا خاص طور پر ذکر فرمایا۔ مکرم طارق محمود ظفرصاحب امیر و مشنری انچارج کینیانے لوائے احمد یت اور مہمان خصوصی نے کینیا کا جھنڈا لہرایا۔ جونہی دونوں جھنڈے ہوا میں بلند ہوئے تو فضا نعرہ ہائے تکبیر ،احمدیت زندہ باد اور کینیا زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔

جلسہ ہذا کی کوریج کے لیےسرکاری ٹی وی چینل کے علاوہ دو پرائیویٹ چینلز کے نمائندگان بھی آئے ہوئے تھے انہوں نے جلسہ کی کوریج کے علاوہ مکرم امیر صاحب کا انٹرویو بھی ریکارڈ کیا ۔جلسہ میں بکسٹال اور کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ ہیومینیٹی فرسٹ نے بھی اپنا سٹال لگا کر اپنی خدمات کواجاگر کیا۔

جلسہ ہذا میں شرکت کے لیے اگونجا جماعت کے احباب جس بس میں نیروبی آ رہے تھے وہ بس ایک اترائی پر بر یکیں فیل ہونے کی وجہ سے الٹ گئی جس کی وجہ سے اموات بھی ہوئیں اور متعدد لوگ زخمی بھی ہوئے مگر اللہ کے فضل سے اس بس میں سوار تمام احمدی محفوظ رہے اور کسی کو خراش تک نہ آئی۔ اگرچہ یہ واقعہ بہت تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے مگر معجزانہ طور پر تمام احمدی احباب کا بالکل محفوظ رہنا انکے ازدیاد ایمان کا موجب بنا۔


(مظفر احمد درانی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 فروری 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ