• 24 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 10؍فروری 2023ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 10؍فروری 2023ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

دوسری کتابوں میں اب زندگی کی کوئی روح نہیں اور آسمان کے نیچے صرف ایک ہی کتاب ہے جو اُس محبوب حقیقی کا چہرہ دکھلاتی ہے یعنی قرآن شریف

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ نیز سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد گزشتہ خطبہ کے تسلسل میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشادات کی روشنی میں بسلسلہ عظمت و اہمیت قرآن کریم مزید بیان فرمایا۔

قرآن کریم کے فضائل و اہمیت

تحفۂ قیصریہ جو برموقع ڈائمنڈ جوبلی ملکہ وکٹوریہ آپؑ نے تصنیف فرمائی اور اُسےپیغام اسلام دیا اور تبلیغ اسلام کی تھی، اِس میں تحریر فرماتے ہیں۔ قرآن عمیق حکمتوں سے پُر ہے اور ہر ایک تعلیم میں انجیل کی نسبت حقیقی نیکی کے سکھلانے کے لئے آگے قدم رکھتا ہے بالخصوص سچے اور غیر متغیر خدا کے دیکھنے کا چراغ تو قرآن ہی کے ہاتھ میں ہے، اگر وہ دنیا میں نہ آیا ہوتا تو خدا جانے دنیامیں مخلوق پرستی کا عدد کس نمبر تک پہنچ جاتا، سو شکر کا مقام ہے کہ خدا کی وحدانیت جو زمین سے گم ہوگئی تھی دوبارہ قائم ہوگئی۔

الله تعالیٰ ہی اِن لوگوں کو عقل دے

حضور انور ایدہ الله نے تصریح فرمائی: اب کون تھا اُس زمانہ میں جس نے اتنی جرأت سے قیصرۂ ہند کو اِس طرح کا یہ پیغام بھیجا ہو، اسلام کی تبلیغ کی ہو۔ آج یہی لوگ، جن میں اتنی جرأت نہ تھی کہ اسلام اور قرآن کریم کی عظمت بیان کرتے، یہ کہتے ہیں ہمیں کہ نعوذ باللّٰه! حضرت مسیح موعودؑ یا جماعت احمدیہ قرآن کریم کی توہین کر رہی ہے اور جو غیر مسلم ہیں وہ اِن کی حرکتیں دیکھ کر اسلام کی مخالفت میں اِس قدر اندھے ہو گئے ہیں، قرآن کریم کی عظمت کا ردّ تو کر نہیں سکتے، اِس لئے دل کی تسکین کے لئے قرآن کریم کے نسخوں کو جلا کر اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔ جس طرح سویڈن میں یہ واقعات ہو رہے ہیں، اسکینڈے نیوین ملکوں میں ہوتے رہے ہیں، پچھلے دنوں بھی ہوا۔ اگر مسلمان زمانہ کے امام کو مان لیں اور تعلیم قرآن کریم کو سمجھتے ہوئے اِس پر عمل کریں تو غیر مسلموں کو کبھی اِس طرح قرآن کریم کی توہین کی جرأت نہ ہو۔

خدا کی شناخت کے لئے بجز قرآنی تعلیم اور کوئی بھی ذریعہ نہیں

آپؑ فرماتے ہیں۔اسلام ایک ایسا بابرکت اور خدا نما مذہب ہے کہ اگرکوئی شخص سچے طور پر اُس کی پابندی اختیار کرے اور اُن تعلیموں اور ہدایتوں اور وصیتوں پر کاربند ہو جائے جو خدائے تعالیٰ کے پاک کلام قرآن شریف میں مندرج ہیں تو وہ اِسی جہان میں خدا کو دیکھ لے گا۔حضور انور ایدہ الله نے بیان کیا: لوگ سوال کرتے ہیں خدا کو اگلے جہاں میں دیکھنا ہے، کس طرح دیکھیں گے؟ آپؑ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی تعلیم پر عمل کرو تو اِسی جہان میں خدا تعالیٰ کو دیکھ لو گے۔ وہ خدا جو دنیا کی نظر سے ہزاروں پردوں میں ہے اُس کی شناخت کے لیے بجز قرآنی تعلیم کے اور کوئی بھی ذریعہ نہیں۔ قرآن شریف معقولی رنگ میں اور آسمانی نشانوں کے رنگ میں نہایت سہل اور آسان طریق سے خدائے تعالیٰ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔

قرآن شریف میں ایک برکت اور قوت جاذبہ ہے

جو خدا کے طالب کو دمبدم خدا کی طرف کھینچتی اور روشنی اور سکینت اور اطمنان بخشتی ہے اور قرآن شریف پر سچا ایمان لانے والا صرف فلسفیوں کی طرح یہ ظن نہیں رکھتا کہ اِس پُر حکمت عالم کا بنانے والا کوئی ہونا چاہئے بلکہ وہ ایک ذاتی بصیرت حاصل کرکے اور ایک پاک رؤیت سے مشرف ہوکر یقین کی آنکھ سے دیکھ لیتا ہے کہ فی الواقع وہ صانع موجود ہے۔

علمی اور عملی تکمیل کی ہدایت

یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن کریم میں عملی اور علمی تکمیل کی ہدایت ہے۔ چنانچہ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ (الفاتحہ: 6) میں تکمیل علمی کی طرف اشارہ ہے (یعنی قرآن کریم ہی وہ مکمل کتاب ہے جس کی تعلیم صحیح راستہ پر رہنمائی کرتی ہے) اور تکمیل عملی کا بیان صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ (الفاتحہ: 7) میں فرمایا کہ جو نتائج اکمل اور اتم ہیں وہ حاصل ہوجائیں (عملی ترقی کے لئے اُن لوگوں کے راستہ پر چلنے کی دعاء ہے جو انعام یافتہ ہیں جن میں نبی، صدیق، شہید اور صالحین ہیں اور پھر اُن کی مثالیں بھی موجود ہیں اور اِس زمانہ میں بھی ایسے ہدایت یافتہ لوگ ہیں جن کو انعامات سے الله تعالیٰ نوازتا ہے)۔

اگر کسی ہدایت کے اعلیٰ اور اکمل نتائج موجود نہیں تو وہ مُردہ ہے

جیسے ایک پودا جو لگایا گیا ہے جب تک پورا نشوونما حاصل نہ کرے اُس کو پھل پھول نہیں لگ سکتے، اِسی طرح اگر کسی ہدایت کے اعلیٰ اور اکمل نتائج موجود نہیں ہیں، وہ ہدایت مُردہ ہدایت ہے، جس کے اندر کوئی نشوونما کی قوت اور طاقت نہیں۔ ۔۔ مگر قرآن شریف ایک ایسی ہدایت ہے کہ اُس پر عمل کرنے والا اعلیٰ درجہ کے کمالات حاصل کرلیتا ہے اور خداتعالیٰ سے اُس کا ایک سچا تعلق پیداہونے لگتا ہے یہاں تک کہ اُس کے اعمال صالحہ جو قرآنی ہدایتوں کے موافق کئے جاتے ہیں وہ ایک شجر طیب کی مثال جو قرآن شریف میں دی گئی ہے، بڑھتے ہیں اور پھل پھول لاتے ہیں، ایک خاص قسم کی حلاوت اور ذائقہ اُن میں پیدا ہوتا ہے۔

کامل کتاب جس میں کُل مذاہب باطلہ کا ردّ موجود ہے

قرآن مجید ایک ایسی پاک کتاب ہےجو اُس وقت دنیا میں آئی تھی جب کہ بڑے بڑے فساد پھیلے ہوئے تھےاور بہت سی اعتقادی اور عملی غلطیاں رائج ہو گئی تھیں اور تقریباً سب کے سب لوگ بداعمالیوں اور بد عقیدگیوں میں گرفتار تھے، اِسی کی طرف الله جل شانہ قرآن مجید میں اشارہ فرماتا ہے ظَھَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ یعنی تمام لوگ کیا اہل کتاب اور کیا دوسرے، سب کے سب بد عقیدگیوں میں مبتلا تھے اور دنیا میں فساد عظیم برپا تھا۔ غرض ایسے زمانہ میں تمام عقائد باطلہ کی تردید کے لئے قرآن مجید جیسی کامل کتاب ہماری ہدایت کے لئے بھیجی جس میں کُل مذاہب باطلہ کا ردّ موجود ہے اور خاص کر سورۂ فاتحہ میں جو پنج وقت نماز کی ہر رکعت میں پڑھی جاتی ہے، اشارہ کے طور پر کُل عقائد کا ذکر ہے۔

قرآن ایک معجزہ ہے

معجزہ ایسے امر خارق عادت کو کہتے ہیں کہ فریق مخالف اُس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز آجائے خواہ وہ امر بظاہر نظر انسانی طاقتوں کے اندر ہی معلوم ہو، جیسا کہ قرآن شریف کا معجزہ جوملک عرب کے تمام باشندوں کے سامنے پیش کیا گیا تھا، پس وہ اگرچہ بنظر سرسری انسانی طاقتوں کے اندر معلوم ہوتا تھا لیکن اُس کی نظیر پیش کرنے سے عرب کے تمام باشندے عاجز آگئے، پس معجزہ کی حقیقت سمجھنے کے لئے قرآن شریف کا کلام نہایت روشن مثال ہے۔

پس یہ ہے وہ مقام جسے حاصل کرنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہئے

غرض محض عقلی دلائل سے تو خدائے تعالیٰ کا وجود بھی یقینی طور پر ثابت نہیں ہو سکتا چہ جائیکہ کسی مذہب کی سچائی اُس سے ثابت ہو جائے اور جب تک ایک مذہب اِس بات کا ذمہ وار نہ ہو کہ وہ خدا کی ہستی کو یقینی طور پر ثابت کر کے دکھلائے تب تک وہ مذہب کچھ چیز نہیں ہے اور بد قسمت ہے وہ انسان جو ایسے مذہب پر فریفتہ ہو، ایک وہ مذہب لعنت کا داغ اپنی پیشانی پر رکھتا ہے جو انسان کی معرفت کو اُس مرحلہ تک نہیں پہنچا سکتا جس سے گویا وہ خدا کو دیکھ لے۔ حضور انور ایدہ الله نے تلقین فرمائی: پس یہ ہے وہ مقام جس کو حاصل کرنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ خدا کو پہچانیں، نشانوں سے پہچانیں، ذاتی تعلق سے پہچانیں۔

الله تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ میں ایسی مثالیں ہیں

غیر مذہب بلکہ لا مذہب اور خدا کو نہ ماننے والوں کو بھی خدا کے وجود کا یقین دلایا گیا، عقلی دلائل دیئے گئے اور پھر جب نشان دکھائے گئے اور واقعات بیان کئے گئے، اُنہوں نے مذہب کو بھی مانا اور اسلام کو بھی مانا۔ یہاں مغرب میں بھی ایسے لوگ ہیں، مثلًا انڈونیشئن اوریجن کے بیلجئم کے ایک دہریہ دوست نے بیعت کی اور حضور انور ایدہ الله کو خود بتایا کہ اُنہوں نے جب خدا تعالیٰ کے وجود کو تسلیم کر لیا، نہ صرف عقل بلکہ واقعاتی دلائل اور نشانات سے تو پھر اُن کے لئے کوئی اور چارہ نہ تھا کہ وہ احمدیت اور حقیقی اسلام کو تسلیم نہ کریں اور کہتے ہیں کہ یہ راستہ کیونکہ مجھے احمدیت نے دکھایا تھا اِس لئے مَیں احمدی مسلمان ہوا۔

متقین کے لئے کامل ہدایت

چونکہ خدا تعالیٰ کا علم انسانوں کی تکمیل کے لئے اپنے اندر ایک کامل طاقت رکھتا ہے اِس لئے یہ کتاب متقین کے لئے ایک کامل ہدایت اور اُن کو اِس مقام تک پہنچاتی ہے جو انسانی فطرت کی ترقیات کے لئے آخری مقام ہے۔۔۔متقی وہ ہیں کہ جو پوشیدہ خدا پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں اور اپنے مالوں میں سے کچھ خدا کی راہ میں دیتے ہیں اور قرآن شریف اور پہلی کتابوں پر ایمان لاتے ہیں، وہی ہدایت کے سَر پر ہیں، وہی نجات پائیں گے۔

سو قرآن شریف کے بعد کسی کتاب کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں

یہ امر ثابت شدہ ہے کہ قرآن شریف نے دین کے کامل کرنے کا حق ادا کر دیا، جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے۔ اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا (المائدہ: 4) یعنی آج مَیں نے تمہارا دین تمہارے لئے کامل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی ہے اور مَیں اسلام کو تمہارا دین مقرر کر کے خوش ہوا۔ سو قرآن شریف کے بعد کسی کتاب کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں کیونکہ جس قدر انسان کی حاجت تھی وہ سب کچھ قرآن شریف بیان کر چکا، اب صرف مکالمات الٰہیہ کا دروازہ کھلا ہے اور وہ بھی خود بخود نہیں بلکہ سچے اور پاک مکالمات جو صریح اور کھلے طور پر نصرت الٰہی کا رنگ اپنے اندر رکھتے ہیں اور بہت سے امور غیبیہ پر مشتمل ہوتے ہیں وہ بعد تزکیۂ نفس محض پیروی قرآن شریف اور اتباع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل ہوتے ہیں۔

الله تعالیٰ ہمیں صحیح تعلیم قرآن کریم پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے

حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا: افسوس کہ ہمارے مخالفین یہ معرفت کی باتیں سننا نہیں چاہتے اور الزام لگاتے ہیں کہ نعوذ باللّٰه! ہم نے قرآن کریم میں تحریف کر دی۔۔۔جسمانی اور روحانی علاج کے لئے بھی قرآن کریم سے ہی مدد ملتی ہے اور اِس میں غوراورمعرفت حاصل کرنے کے لئے زمانہ کے امام کی باتوں کو سننے اور اُس کے لٹریچر کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔۔۔پس قرآن کریم کے حکموں پر عمل کرنے سے خدا تعالیٰ کا چہرہ دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم احمدیوں کے لئے بھی یہ غور کا مقام ہے، ہم کتنے ہیں جو قرآن کریم کی تعلیم پر عمل کرتے، غور سے دیکھتے، پڑھتے ہیں۔ اِس کے لئے ہمیں بھرپور کوشش کرنی چاہئے، الله تعالیٰ ہمیں اِس کی توفیق بھی دے۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

سیدنا مصلح موعودؓ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی