• 18 اپریل, 2024

تمام کارکنان اور انتظامیہ بہرحال اس کے لئے شکریہ کے مستحق ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اسی طرح تبشیر کی مہمان نوازی کا بھی اس مرتبہ بہت اچھا معیار رہا ہے۔ جامعہ کے طلباء، واقفینِ نَو اور واقفاتِ نَو نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ ہر مہمان ان کی تعریف کر رہا ہے۔ لیکن خود کارکن کو اپنا یہ جائزہ لیتے رہنا چاہئے کہ اگر کہیں کوئی کمی ہے تو اُس کو آئندہ سال کس طرح بہتر کیا جا سکتا ہے۔

پھر اس دفعہ عرب مہمانوں کا بھی بڑا وفد آیا تھا۔ وہ بھی 110 سے اوپر آدمی تھے۔ اُن کا عمومی انتظام بھی گزشتہ سال سے بہت بہتر تھا۔ عرب ڈیسک یوکے اور ان کے نائب سیکرٹری تبلیغ اس سال انچارج تھے۔ انہوں نے بھی اور اُن کی ٹیم نے بھی ماشاء اللہ بڑا اچھا کام کیا۔ اللہ تعالیٰ اُن کو بھی جزا دے۔ یہ گزشتہ سال بھی تھے لیکن اتنا بہتر انتظام نہیں تھا جتنا اس سال ہوا ہے۔

پھر بہت سارے مہمان جو مجھے ملے ہیں، اُن کو جو چیز متأثر کرتی ہے، وہ یہ کہ اپنے عمومی تأثرات دیتے ہوئے وہ تصویری نمائش کا بڑا ذکر کرتے ہیں۔ عمومی طورپر احمدیوں میں بھی اس کا اچھا feedback ہے کہ اس سے احمدیوں کو اپنی تاریخ کا پتہ لگا، غیروں کو بھی ہماری تاریخ کا پتہ لگا اور اس سے وہ متأثر بھی ہوئے۔ لنگر خانے کے نظام میں بھی گزشتہ سال کی نسبت بہتری ہوئی ہے۔ روٹی بھی عمومی طور پر پسند کی گئی ہے۔ اسی طرح سالن بھی۔ لیکن ایک صاحب ہیں جنہوں نے کھانے پر خوب اعتراض کیا ہے کہ بُو آ رہی تھی اور باسی تھا اور یہ تھا اور وہ تھا۔ بہرحال مَیں نے تو جن لوگوں سے بھی پوچھا ہے اور لوگ خود ہی مجھے لکھ رہے ہیں اور مختلف وقت میں خود مَیں نے بھی کھانا دیکھا ہے مجھے تو باسی کھانا نہیں لگا۔ ہو سکتا ہے کہ ان کو کسی نے باسی کھانا کھلا دیا ہو۔ لیکن یہ شخص جس نے مجھے لکھا ہے مَیں جانتا ہوں ان کو اپنے علاوہ کسی کا کام اچھا بھی نہیں لگتا۔ اور یہ ہر ایک کا کام غیر معیاری سمجھتے ہیں اور ان کا لکھا ہوایہ فقرہ بھی اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ مَیں جرمنی میں کچن میں ڈیوٹی دے رہا تھا تو خلیفہ رابع نے مجھے کہا کہ تم کچن میں ہو تو مجھے کوئی فکر نہیں۔ لیکن اگر انہوں نے کہا بھی تھا، پتہ نہیں کہا تھا کہ نہیں کہا تھا لیکن کہا تھا تو اُن کی یہ خودنمائی کی باتیں سن کر یہ ضرور انہوں نے کہہ دینا تھا کہ میں الفاظ واپس لیتا ہوں۔ یہ خود پسندی، خودنمائی اور اپنی تعریف اور دوسروں پر اعتراض کی جو عادت ہے ہم میں سے ہر ایک کو اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے۔ جماعت احمدیہ کے کام نہ ایک شخص سے مخصوص ہیں، نہ ہی کسی شخص پر اس کا انحصار ہو سکتا ہے۔ یہی جماعت کی خوبی ہے اور اسی کی غیروں نے بھی تعریف کی ہے کہ ایک ٹیم ورک تھا، سب بڑے چھوٹے مل کے کام کرتے ہیں اور بڑے اعلیٰ معیار کے کام ہو رہے تھے۔ اب تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں یوکے (UK) میں بھی سینکڑوں ہزاروں ایسے مخلص کارکن اللہ تعالیٰ نے مہیا کر دئیے ہیں کہ ایک کو اگر ہٹاؤ تو دس نئے کام کرنے والے آ جاتے ہیں جو خودنمائی کی بجائے عاجزی دکھانے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنے والے ہیں۔ تو بہرحال مجھے تو ایسوں کی ضرورت ہے جو اس طرح عاجزی سے کام کرنے والے ہوں اور ایسے کارکنوں کے لئے مَیں دعا بھی کرتا ہوں۔ بعض ڈیوٹی دینے والوں کی یہ شکایت ملی ہے اور یہ نہیں کہ اِدھر اُدھر سے ملی ہے، خدام الاحمدیہ نے خود ہی محسوس کیا ہے کہ بعض سیکیورٹی ڈیوٹی دینے والے بعض دفعہ بعض لوگوں پر سختی کرتے رہے، مثلاً ایک retarded لڑکا تھا اُس کو بلا وجہ سختی سے زور سے پیچھے ہٹایا تو اُس کو چوٹ بھی لگ گئی یا اُس کو تکلیف ہوئی، پیٹ پر ہاتھ پڑا تھا، تو جو ڈیوٹی دینے والے ہیں اُن کو ہوشیار بھی رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیکیورٹی کا خاص طور پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور اعصاب کو قابو میں رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر سیکیورٹی ڈیوٹی نہیں دی جا سکتی۔ پس خدام الاحمدیہ آئندہ سال کے لئے، سارا سال یہ سروے کرے کہ سارے ملک میں سے کون سے ایسے لڑکے ہیں جو مضبوط اعصاب والے بھی ہیں اور ہوش حواس بھی قائم رکھنے والے ہیں تا کہ اگر کوئی ہنگامی صورت ہو اُس میں کام بھی آ سکیں اور آئندہ سال ایسے لوگوں کو لیا جائے۔

اور ایک اعتراض یہ بھی مجھے مل رہا ہے اور شاید کسی حد تک صحیح ہے کہ مردانہ مارکی اور لجنہ کی مارکی کے درمیان ایم ٹی اے کی مارکی تھی جہاں دفاتر اور ٹرانسمشن وغیرہ کا انتظام تھا۔ اس کی وجہ سے اگر ایمر جنسی میں نکلنا پڑے تو روک پڑ سکتی ہے۔ اس لئے جلسہ گاہ کے دونوں طرف کھلے راستے ہونے چاہئیں۔ علاوہ اس اعتراض کے جو انہوں نے نہیں لکھا لیکن میرے خیال میں اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ گرمی کی وجہ سے بعض دفعہ دَر کھولنے پڑتے ہیں تو ہوا بھی اچھی آئے گی۔ اس لئے ایم ٹی اے کی مارکی کو آگے پیچھے کیا جا سکتا ہے۔

بہرحال یہ چند چھوٹی موٹی باتیں ہیں اس کے علاوہ مجموعی طور پر جلسہ کے انتظامات اور تقاریر کے معیار بھی جیسا کہ مہمانوں نے ذکر کیا اور عمومی ماحول بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت اعلیٰ تھا۔ ہر شامل ہونے والے نے، جو ہر سال شامل ہوتے ہیں انہوں نے بھی اس کا اظہار کیا ہے کہ پہلے کی نسبت یہ اعلیٰ معیار ہے اور تمام کارکنان اور انتظامیہ بہرحال اس کے لئے شکریہ کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو جزا دے۔

(خطبہ جمعہ 6؍ستمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ مالٹا کی خدمت انسانیت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2022