کب تک یونہی رہے گا
یہ ظلم کا اندھیرا اک دن تو ختم ہو گا
لیکن کبھی نہ بھولو، اے ظلم کرنے والو!
اس ظلم کا نتیجہ
یہ میرے سامنے ہیں، کچھ ملتجی سی آنکھیں
اترے ہوئے ہیں چہرے
جیسے جمی ہو ان پر جبر و جفا کی کالک
ہونٹوں پہ پپڑیاں ہیں
پچکے ہوئے شکم ہیں
بھیگی ہوئی ہیں آنکھیں
اور جسم خوں سے تر ہے
آنکھوں میں خامشی ہے
اس خامشی میں لیکن اک داستاں بھری ہے
کوئی نہیں سہارا
سب بے خبر ہیں گویا
لیکن سمجھ رہے ہو
کوئی نہیں سہارا!
مضبوط ہے سہارا
وہ وقت یاد رکھو، اے ظلم کرنے والو
یہ ایک ایک قطرہ تم سے جواب لے گا
یہ اترے اترے چہرے
جبرو جفا کی کالک
پچکے ہوئے شکم بھی
آنکھوں کی خامشی بھی
ہونٹوں کی پپڑیاں بھی
تم پر وہ وقت ہو گا
یہ وقت کٹ رہا ہے
پر وہ نہیں کٹے گا
(کریم احمد شریف۔ باسٹن، امریکہ)