• 19 اپریل, 2024

حضرت فاطمہؓ کا خطبہ نکاح

حضرت فاطمہؓ کا خطبہ نکاح
از افاضات خلیفۃ المسیح الثالثؒ

فرمایا ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے نکاح کے موقع پر جو خطبہ ارشاد فرمایا اس کے الفاظ یہ ہیں :

الحمد للّٰہ المحمود بنعمتہ، المعبود بقدرتہ، المطاع بسلطانہ، المرھوب من عذابہ وسطوتہ، النافذ امرہ فی سمائہ وارضہ، الذی خلق الخلق بقدرتہ و میزھم باحکامہ و اعزھم بدینہ و اکرمھم بنبیہ محمد صل اللہ علیہ وسلم
ان اللّٰہ تبارک اسمہ و تعالت عظمتہ جعل المصاھرۃ سببا لاحقا و امرا مفترضا، او شج بہ الارحام و الزم بہ الانام فقال عز من قائل: (وھو الذی خلق من الماء بشرا فجعلہ نسبا و صھرا و کان ربک قدیرا)
فامر اللّٰہ یجری الی قضائہ و قضاؤہ یجری الی قضاقدرہ، ولکل قضاء قدر ولکل قدر اجل و لکل اجل کتاب، یمحو اللہ ما یشاء ویثبت و عندہ ام الکتاب
ثم ان اللّٰہ عز و جل امرنی ان ازواج فاطمۃ من علی بن ابی طالب فاشھدوا انی زوجتہ علی اربع مائۃ مثقال فضۃ ان رضی بذالک علی

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہیں جو رب، رحمان، رحیم، مالک یوم الدین کی صفات کی وجہ سے اپنی مخلوق پر بے شمار نعمتیں نازل کرتا ہے اور اس کی مخلوق اس کی نعمتوں کو دیکھ کر اس کی حمد میں مصروف ہے کامل قدرت اسی کو حاصل ہے اسی لئے وہی ایک معبود حقیقی ہے قادرانہ تسلط اسی کو حاصل ہے اسی لئے وہی سچی اور عاجزانہ اطاعت کا مستحق ہے اس کے قہر اور جبروت کو دیکھ کر مخلوق خوف کے مقام پر کھڑی ہوتی ہے آسمان اور زمین میں اس کا حکم نافذ ہے اس نے اپنی قدرت کاملہ سے مخلوق کو پیدا کیا پھر اپنے کامل تصرف سے اس نے ان میں مختلف قوتیں اور استعدادیں پیدا کیں اور بعض کو بعض پر فضیلت بخشی پھر اشرف المخلوقات کو ایک کامل شریعت کے ذریعہ انتہائی شرف بخشا اور اپنے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو مبعوث فرما کر اس نے انسان کے لئے عزت و شرف کے سامان مہیا کئے

اللہ تعالی نے ازدواجی تعلقات کو فطرت کا جزو بنایا ہے جس سے پھل کے بعد پھل حاصل ہوتا ہے اور اس سلسلہ میں انسان کے لئے ہدایت کو نازل کیا اور نکاح کو واجب قرار دیا اور اس کے ذریعہ سے اس نے خاندانوں کے باہمی تعلقات میں وسعت پیدا کی ۔عزت و عظمت والا ہے وہ جس نے قرآن کریم میں فرمایا :
’’اور وہ خدا ہی ہےجس نے پانی سے انسان بنایا پس اس کو کبھی تو کمال قدرت سے شجرہ آباء کے خونی رشتہ میں منسلک کیا اور کبھی کمال ہدایت سے ازدواجی رشتہ میں باندھا اور تیرا رب ہر چیز پر قادر ہے‘‘

پس یاد رکھو کہ اللہ تعالی کا ہر انفرادی حکم، قوانین قضاء وقوانین قدرت کے ذریعہ ظہور پکڑتا ہے اور قضاء و قدر کے قوانین میں اس کی قدرتوں کے نظارے جلوہ گر ہوتے ہیں اور اسکی یہ قدرت ایک وسیع پروگرام کے ماتحت ظاہرہوتی ہے اوراس کے ہر پروگرام کے لئے ایک میعاد مقرر ہےجس چیز کو اللہ چاہتا ہے مٹاتا ہے اور جسے چاپتا ہے قائم کرتا ہے اوراس کےپاس تمام احکام کی جڑھ اور ا صل ہے

اور پھر آپ نے فرمایا
اللہ عز و جل کے حکم سے میں فاطمہ کا نکاح علی بن ابی طالب سے پڑھ رہا ہوں چار سو مثقال چاندی کی مہر پر بشرطیکہ علی راضی ہو‘‘

میں نے کوشش کی ہے کہ صحیح اور قابل فہم مطلب اور مفہوم اس خطبہ نکاح کا اپنے بھائیوں کے سامنے پیش کروں جب میں نے اس پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ اتنے وسیع مضامین اور مطالب ان چند الفاظ میں پائے جاتے ہیں کہ عقل انسانی حیران رہ جاتی ہے

(خطبات ناصر جلد دہم صفحہ271 – 273)

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

شعراء (مرد حضرات) متوجہ ہوں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جنوری 2022