• 19 اپریل, 2024

انڈونیشیا میں احمدیت کا آغاز

مکرم مولانا محمود احمد چیمہ مربی انڈونیشیا تحریر کرتے ہیں:۔

1921ء یا 1922ء میں چند نوجوان مکرم مولوی ابوبکر ایوب، مکرم مولوی احمد نورالدین مکرم مولوی ذینی دھلان اور حاجی عمر حصول تعلیم کیلئے سماٹرا سے لکھنؤ ہندوستان میں پہنچے اور تعلیم حاصل کرنی شروع کی۔ چند ماہ کے بعد انہوں نے اپنے ایک استاد کو اپنے ایک پیر کی قبر پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔ تو وہاں سے تعلیم چھوڑ کر یہ نوجوان احمدیہ بلڈنگ لاہور میں پہنچے اور چند ماہ وہاں رہ کر یہ سب نوجوان 1923ء میں قادیان گئے اور چند ماہ بعد حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی بیعت کرکے سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہو گئے۔ پھر کچھ اور طالب علم بھی وہاں آگئے۔

1924ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ جب لنڈن کا دورہ کرکے واپس آئے تو ان انڈونیشین طلباء نے حضور کی دعوت کی۔ اور درخواست کی کہ ایک مربی کو جزائر شرق الہند (انڈونیشیا) بھجوایا جائے۔ تو حضور نے اگست 1925ء میں حضرت مولوی رحمت علی کو وہاں بھجوایا۔

ان کو حضور کی نصیحت تھی کہ علم کا گھمنڈ رکھنے والے علماء کو خلوت میں ملیں۔ دعوت الی اللہ کا کام بتدریج ہو۔ نئے احمدیوں میں دعوت الی اللہ کی عادت پیدا کریں، عمدہ نمونہ بنیں۔ آپ نے وہاں پہنچ کر دعوت الی اللہ بذریعہ پبلک لیکچر، اخبارات اور انفرادی ملاقاتوں سے شروع کی۔ چند مباحثات اور مناظرے بھی ہوئے جن سے متاثر ہو کر کئی لوگ احمدیت میں داخل ہونے شروع ہو گئے۔

(الفضل 8 ستمبر 2003ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مارچ 2020