• 20 اپریل, 2024

آداب معاشرت (سونے کے آداب) (قسط 14)

آداب معاشرت
سونے کے آداب
قسط 14

نیند یعنی سونا اللہ تعالیٰ کے انعامات میں سے ایک انعام ہے اور جسمانی علاجوں میں سے ایک موثر علاج بھی ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔اور تمہاری نیند کو ہم نے موجبِ تسکین بنایا اور رات کو ہم نے ایک لباس بنایا۔

ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰﷺکو جب معلوم ہوا کہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ تمام رات قیام کرتے اور دن کو روزے رکھتے ہیں تو آپؐ نے ان سے فرمایا رات کونماز تہجد کیلئے قیام بھی کر اور سو کر آرام بھی کر کیونکہ یقیناً تیرےجسم کا تجھ پرحق ہے اور تیری آنکھوں کا بھی تجھ پرحق ہے۔

(صحیح البخاری )

آپؐ فرماتے ہیں:جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ تو نماز کی طرح وضو کرو، پھر اپنے داہنی جانب پر لیٹ جاؤ، اس کے بعد کہو، اے اللہ!میں نے اپنا وجوداور اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا، اور تجھ سے ڈرتے ہوئے اور تیری طرف رغبت رکھتے ہوئے، تجھے اپنا پشت پناہ بنالیا۔اور جانتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی پناہ گاہ اور راہِ نجات نہیں۔ اے اللہ! میں اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی ہے اورتیرے اس نبی پر (بھی) جسے تو نے بھیجا ہے۔

(صحیح البخاری، کتاب الوضوء)

آپؐ فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی شخص رات کو بیدار ہو پھر اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہئے کہ اپنی چادر سے ہی اپنے بستر کو جھاڑ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے پیچھے کیا چیز اس کے بستر پر آگئی ہو پھر یوں کہے کہ اے اللہ! میں نے تیرے نام کی برکت سے اپنا پہلو زمین پر رکھ دیا اور تیرے نام سے ہی اٹھاؤں گا۔ اگر تو میری روح کو اپنے پاس روک لے تو اس کی مغفرت فرما اور اگر بھیج دے تو اس کی اسی طرح حفاظت فرما جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔

(مسنداحمد)

اسی طرح اللہ تعالیٰ اس طرف رہنمائی فرماتا ہے کہ اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن کو اس لئے بنایا کہ تم اس میں سکینت حاصل کرو اور اس کے فضلوں کی جستجو کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔

(القصص: 74)

ام المؤمنین حضرت حفصہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرمﷺ جب سونے کا ارادہ کرتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے گال کے نیچے رکھ لیتے اور یہ دعا تین بار پڑھتے پروردگار!مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو مبعوث کرے گا۔

(سنن أبی داؤد)

آپؐ جب اپنے بستر پر آرام فرماتے تو روزانہ رات کو اپنے دونوں ہاتھوں کو ملا کر تینوں قل پڑھ کر پھونک مارتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے تمام بدن پر پھیرلیتے، پہلے اپنے سر اور چہرے مبارک پر پھیرتے اس کے بعد اپنے اوپرجسم پر جہاں تک کہ آپ کا ہاتھ پہنچتا پھیرتے اور یہ فعل آپ تین مرتبہ کرتے تھے۔

(صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن)

آپؐ فرماتے ہیں:جو شخص رات کے وقت سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھ لے یہ دونوں آیات اس کے لئے کافی ہوں گی۔

(صحیح البخاری کتاب فضائل القرآن)

آپؐ فرماتے ہیں:جب تو اپنے بستر پر جائے تو آیت الکرسی پڑھ لے تو اللہ کی طرف سے ایک محافظ تیرے ساتھ لگ جائے گا، اور تیرے پا س صبح تک شیطان نہیں آئے گا۔

(صحیح البخاری کتاب فضائل القرآن)

حضرت فروہ بن نوفلؓ سے مروی ہے کہ وہ آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہؐ ! مجھے کوئی دعا سکھائیں جسے میں سونے کے وقت پڑھا کروں توآپؐ نے فرمایا سورۃ الکافرون پڑھا کرو۔ کیونکہ اس میں شرک سے بیزاری کا اظہار ہے۔

(سنن أبی داؤد کتاب الأدب)

حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ رات کو جب اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا کرتے۔ اے اللہ!ہم تیرے ہی نام سے جیتے اور مرتے ہیں۔ اورجب نیند سے بیدار ہوتے تو یہ الفاظ پڑھتے کہ اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے ہاں جمع ہونا ہے۔

(صحیح البخاری کتاب الدعوات)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“انسانی وسوسوں اور شیطانی حملوں سے بچنے کے لئے آنحضرتؐ نے یہ بھی نصیحت فرمائی قرآن کریم کی آخری تین سورتیں یعنی سورۃ اخلاص، الفلَق اور النّاس رات کو سوتے وقت پڑھ کر سویا کرو۔ ان جیسی کوئی چیز نہیں جس سے پناہ مانگی جائے۔

(خطبہ جمعہ 9؍ جولائی 2004ء)

سورۃالفرقان آیت48میں آتا ہے کہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات کو لباس بنایا اور نیند کو آرام کا ذریعہ اور دن کو پھیلاؤ کا۔ حضرت ابن عباس ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جو بندہ با وضو سوئے تو ایک فرشتہ اس کے ساتھ رات بسر کرتا ہے۔ جب بھی وہ شخص رات کے کسی وقت کروٹ بدلتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے اے اللہ:اپنے بندے کو معاف فرمایقیناً وہ باوضو سویا تھا۔

( الترغیب والترہیب کتاب النوافل جلد 1 صفحہ 408-409)

ہمارے پیارے آقا حضرت محمدمصطفیﷺ نے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس طرح لیٹنے کو پسند نہیں کرتا۔

(سنن الترمذی کتاب الأدب)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ فرماتے ہیں کہ الٹے ہو کر سونا بھی ناپسندیدہ فعل ہے۔ سیدھے سونا چاہئے اور بہتر یہی ہےکہ دائیں کروٹ سوئیں۔ اگرکوئی مجبوری نہ ہو تو۔

(خطبہ جمعہ 23؍ جولائی 2004ء)

آپؐ نے ایسی چھت پر سونے سے منع فرمایا جس کے گرد دیوار نہ ہو۔

(سنن الترمذی کتاب الأدب)

آپؐ فرماتے ہیں:صبح کے وقت سوتے رہنے سے انسان رزق سے محروم ہو جاتا ہے۔

(مسند أحمد، کتاب مسند العشرۃ المبشرین بالجنۃ)

آپؐ عشاء سے پہلے سوجانے اور اس کے بعد (بے مقصد)گفتگو کرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔

(صحیح البخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ)

(حنیف محمود کے قلم سے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ