خوشبو میں نہائے ہوئے خوابوں کی طرح ہے
وہ شخص تروتازہ گلابوں کی طرح ہے
انگور کا پانی ہی ضروری نہیں ساقی
دلبر کی زیارت بھی شرابوں کی طرح ہے
اب چونکہ چنانچہ کی ضرورت نہیں کوئی
وہ سارے سوالوں کے جوابوں کی طرح ہے
پوچھے جو کوئی اہلِ سخن اس کا تعارف
کہنا وہ محبت کے نصابوں کی طرح ہے
دل اس کی محبت میں ہے سرشار مبارکؔ
جس شخص کی محفل بھی ثوابوں کی طرح ہے
(مبارک صدیقی۔ لندن)