• 24 اپریل, 2024

قومی احساس

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔
’’پس قومی احساس اصلاح کے لئے ضروری ہے۔ اس بارے میں جماعت احمدیہ کے حوالے سے حضرت مصلح موعودنے توجہ دلاتے ہوئے کہ ہمیں ان قومی بدیوں کو کس طرح دیکھنا چاہئے اور ان پر کس طرح غور کرنا چاہئے یہ فرمایا کہ اگر جماعت بعض پہلوؤں سے اس پر غور کرے اور اس کا علاج کرے تو فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس کے مختلف ذرائع ہیں، کیونکہ یہ ذرائع جو ہیں وہ قومی امراض کی تشخیص کر سکتے ہیں اور جب تشخیص ہو جائے تو پھر یہ علاج بھی ہو سکتا ہے۔ پہلا ذریعہ وہ تعلیمات ہیں جو کسی قوم میں جاری ہوں اور جن پر عمل کرنا ہر شخص اپنا فرض سمجھتا ہو۔ اگر وہ بری باتیں ہیں یا اس تعلیم کے بدنتائج ہیں یا اس تعلیم سے بدنتائج نکل سکتے ہوں جیسا کہ بعض مذاہب میں ہیں تو اس کی وجہ سے پھر اس میں برائیاں پیدا ہوتی ہیں، یابدعات پیدا ہوتی ہیں اور ان کی وجہ سے پھر برائیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

اگر کسی مذہب میں غلط عقائد اور باتیں ہیں تو اس سے ہر وہ شخص متاثر ہوگا جو بھی اس مذہب کو ماننے والا ہے اور تمدّنی اور معاشرتی زندگی میں بھی اس سے برے نتائج پیدا ہوں گے۔ صرف مذہبی طور پر نہیں بلکہ معاشرتی زندگی میں بھی، تمدّنی زندگی میں بھی برے نتائج پیدا ہوں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 13 جنوری 2015ء)

پچھلا پڑھیں

روزنامہ الفضل کا پرنٹ سے ڈیجیٹل میڈیا تک کا کامیاب سفر

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جنوری 2020