• 25 اپریل, 2024

سانجھی دعا

غم سے بوجھل دلوں کی ہے سانجھی دعا، رحمتیں کر عطا ! ہم سبھی کو بچا !
میرے مالک خدا ! میرے خالق خدا ! دُور کر بدبلا ! ہم سبھی کو بچا !

آج سارے ممالک ہی حیران ہیں، ایک دشمن کے ہاتھوں پریشان ہیں
فضل کر، کر کرم، کوئی نسخہ بتا ! کوئی دے کیمیا! ہم سبھی کو بچا !

مسجدوں ، مندروں اور کلیساؤں میں، ہُو کا عالم بھی ہے اور دُہائی بھی ہے
دیکھ لے ہر طرف موت کا راج ہے، زندگی کو جگا ! ہم سبھی کو بچا !

لاکھ ماؤں سے بڑھ کر تری مَہر ہے، رحم پر حکمراں کب ترا قہر ہے!
شرق سے غرب تک پھیلتی یہ وبا اب شکنجے میں لا ، ہم سبھی کو بچا !

ہم تجارت میں، کھیلوں میں مصروف تھے، بُھول کر تجھ کو میلوں میں مصروف تھے
ہم نے مانا کہ ہم سے ہوئی ہے خطا، شافیا ! مالکا ! ہم سبھی کو بچا !

آدمی بھائی بیوی سے کترائے گا آدمی اپنے بچوں سے ڈر جائے گا
تیرے فرمان پر اب گواہ بحر و بر، یورپ و ایشیا ! ہم سبھی کو بچا !

واسطہ تجھ کو تیرے صحیفوں کا ہے تیرے نبیوں کا تیرے فرشتوں کا ہے
ہم ہیں بندے تیرے، تو ہمارا خدا، اے ہمارے خدا ! ہم سبھی کو بچا !

ہم فراز! اس قدر آج بیمار ہیں، نادم و غمزدہ اور لاچار ہیں
رحم کر ! رحم کر ! رحم کر ! رحم کر ! آفتوں کو ٹلا !ہم سبھی کو بچا !

(اطہر حفیظ فراز)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ