• 19 اپریل, 2024

ارشاداتِ نور (قسط 11)

ارشاداتِ نور
قسط 11

احمدی قوم توجہ کرے

حضرت خلیفة المسیح نے ایک درد بھری تقریر میں فرمایا کہ
تم فارغ نہیں ہو کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر آپس میں بحث کرنے کے لیے وقت پا لو بلکہ تمہارے لیے بہت سے کام ہیں۔ ہزاروں لوگ خدا کے منکر ہیں تمہارا فرض ہے کہ ان کے آگے خدا کی ہستی کے دلائل پیش کرو۔ ہزاروں نبوت کے منکر ہیں، ہزاروں ملائکہ کے منکر ہیں، ہزاروں قرآن مجید کو نہیں مانتے، ہزاروں یوم آخرت سے انکار کرتے ہیں، تمہیں چاہئے کہ ان بے خبروں کو خبر دو ان جاہلوں کے آگے علم کے خزائن رکھو۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ245)

شکر گزار بندہ

فرمایا۔ ایک بزرگ کتابوں کا ایک انبار لئے جا رہے تھے۔ رستے میں دریا گزرنا پڑا اس میں کتابوں کا بنڈل گر پڑا۔ فرمایا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ! خادم نے کہا حضور کتابیں دریا میں گر پڑیں اور غرق ہو گئیں۔ فرمایا۔ اسی لئے تو میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہتا ہوں۔ میں نے ان کتابوں کو پڑھنے کی خاطر خریدا تھا خدا تعالیٰ نے مجھے ان کے پڑھنے کی تکلیف سے بچا لیا مگر میری نیت کا ثواب مجھے ضرور دے گا۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ257)

آنحضرتؐ کے والدین کے نام

فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کا نام عبد اللہ اور آمنہ ہونا ایک معجزہ تھا۔ اگر والد کا نام کہیں عبد الشمس ہوتا (جیسے کہ اس زمانہ میں نام ہوا کرتے تھے) تو عیسائی لوگ ہم کو زندہ نہ رہنے دیتے۔ عبد اللہ نام رکھنے میں عبد المطلب کے خیالات کا پتہ چلتا ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ257)

خواب اور ان کی تعبیریں لکھنے کی تحریک

حضرت امیرالمومنینؓ نے ہفتہ زیر اشاعت میں فرمایا کہ سورہ یوسف پر تدبر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ علم الرؤیا بھی ایک بڑا علم ہے۔ خوابیں کافرکی بھی ہوتی ہیں، مومن کی بھی۔ یہ علم اللہ تعالیٰ اپنے بعض انبیاء کو دیتا ہے اور ان سے ورثہ میں علماءامت محمدیہ کو بھی پہنچا ہے۔ چنانچہ پہلے مسلمانوں نے اس فن پر بہت عمدہ کتابیں لکھی ہیں۔ کامل التعبیر اور تعطیر الانام مجھے بہت پسند ہیں۔ آج کل کے نئی روشنی کے تعلیم یافتہ اور جنٹلمین تو خوابوں کو پریشان خیالات کا مجموعہ سمجھتے ہیں مگر ہمیں ایسی بے ادبی نہیں کرنی چاہئے۔ خوابیں تو نبوت کا جزو ہیں۔ ہمارے دوستوں کو چاہئے کہ جو جو خواب ان کو آئے وہ مختصر طور پر ان کو لکھ لیا کریں اور پھر جو تعبیر اللہ تعالیٰ سمجھائے یا دکھائے اسے بھی نوٹ کر لیا کریں۔ اس طرح پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ اس فن میں ایک ضخیم کتاب تیار ہو سکے گی۔ ہم سے پہلوں نے تو اپنا فرض ادا کر دیا لیکن اب کئی چیزیں ایسی نکل آئی ہیں جو پہلے موجود نہ تھیں اس لیے ان کی تعبیر ان کتابوں میں نظر نہیں آتی۔ مثلاً خواب میں کوئی موٹر کار دیکھےیا ہوائی جہاز یا ایسی اور ایجادیں، ایسے خوابوں کی تعبیریں تجارب کی بنا پر سمجھ میں آ جاتی ہیں۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ261)

مرسلین و مامورین پر ایمان نہ لانے کی وجہ

فرمایا۔ خدا کے مرسلین اور مامورین پر ایمان نہ لانے کی وجہ ضد ہٹ اور اپنی بات کی پچ ہے۔ جب ایک دفعہ تکذیب کر بیٹھے تو بس اپنی بات پر اڑ گئے۔ یہ عادت بڑی ابتلا میں ڈالنے والی ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ275-276)

دعا کی تاثیر

فرمایا۔ دعا بڑی بھاری چیز ہے۔ ایک حدیث ہے کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کے آستانے پر ایسا گرے کہ بس اس میں محو ہو جائے تو یہ ذرات عالم اس کے قبضہ میں ہو جاتے ہیں۔ جب لوہا گرم ہو جاتا ہے یہاں تک کہ آگ اس کو اپنے رنگ میں رنگین کر کے سرخ کر دے تو اس کو النّار کہہ سکتے ہیں۔ وہ بھی ہر چیز کو آگ ہی کی طرح جلا سکتا ہے۔

بعض آدمی بڑے متبرک مقامات میں دعا کرنے جاتے ہیں۔ منہ سے کہتے یا ربّ یا ربّ مگر ان کا لباس حرام اور ان کا کھانا حرام ہوتا ہے۔ تو پھر دعا کیونکر قبول ہو۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ276)

خدا کا بندوں سے سلوک

فرمایا۔ بہت سے لوگوں پر جب اللہ تعالیٰ کا فضل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ان کو عمر دیتا ہے، قوت، عزت، مال اور حسن و جمال دیتا ہے تو بعض اوقات ایسے شخص نابکار سیہ کار ہو جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے وہ نعمت چھین لیتا ہے اور مختلف قسم کے صدمات پہنچتے ہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کے منکر اور بالکل ناامید ہو جاتے ہیں۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ 278)

پھوٹ نہ ڈالو

فرمایا۔ لوگوں کے کام نابکار ہیں اور گندے ہیں برے کام کرتے ہیں پھر مجھے رقعے لکھتے ہیں۔ میں ایسے لوگوں کے رقعے دیکھنا بھی نہیں چاہتا اور نہ ان کی کچھ پرواہ کرتا ہوں۔ میں اللہ تعالیٰ ہی کے حضور میں ہی عرض کروں گا اسی پر سب میرا بھروسہ ہے۔ بعض شریر لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ خود ایک بدی کرتے ہیں یا آپس میں لڑتے ہیں پھر بڑوں کو اور افسروں کو اس لڑائی میں شامل کرنے کے واسطے کوشش کرتے ہیں اور شکایتوں کا سلسلہ کھولتے ہیں اور اس طرح زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ تاریخ کے صفحات الٹا کر دیکھو اختلاف ڈالنے والوں نے کس قدر نقصان دنیا کو پہنچایا ہے۔ سنی شیعہ کا ابتدائی جھگڑا کوئی بڑی بات نہ تھی مگر تفرقہ کہاں سے کہاں تک پہنچا۔ مقلد اور غیر مقلد کا فرق کوئی بڑا فرق نہ تھا مگر بعد میں کس قدر خوفناک شکل اس نے اختیار کی۔ میں تعجب کرتا ہوں کہ لوگ چھوٹی سی بات پر جھگڑ پڑتے ہیں پھر انجام بہت برا ہوتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ (البقرہ: 154) کا لطیفہ لوگ بھول گئے ہیں۔ ایک گالی کے بدلے میں سو گالی دیئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ایسے لوگ خود ایک دوزخ میں پڑے ہوئے ہیں۔اور اس سے بڑھ کر کوئی بدکار نہیں جو لوگوں کے درمیان پھوٹ ڈالے، چالاکیوں سے کام لے اور پھر اپنے آپ کو بری ٹھہرائے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ328-329)

ظالم سے کیونکر بچ سکتے ہیں

ایک صاحب نے اپنا مقدمہ اور اس کی پریشانی اور پھر حاکم کا ظلم سنایا تو فرمایا کہ
ایک دفعہ کسی صاحب کو بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جب کہ مجھ سے مشورہ کے لیے پوچھا تو میں نے کہا کہ پہلے تم خوب خوب توبہ کر لو۔ جب انہوں نے توبہ کر لی تو اتفاقاً وہ ظالم حاکم ان کی پیشی سے پہلے ہی چلا گیا۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ330-331)

(فائقہ بُشریٰ)

پچھلا پڑھیں

رمضان کے دوسرے عشرہ، مغفرت اور اس میں بخشش طلب کرنے کی ادعیہ ماثورہ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ