• 19 اپریل, 2024

اور آیا شہر کے دور کے کنارے سے ایک مرد دوڑتا ہوا

وَ جَآءَ مِنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ رَجُلٌ یَّسۡعٰی

سورۃ یاسین آیت 21 :

وَ جَآءَ مِنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ رَجُلٌ یَّسۡعٰی قَالَ یٰقَوۡمِ اتَّبِعُوا الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿ۙ۲۱﴾

اور آیا شہر کے دور کے کنارے سے ایک مرد دوڑتا ہوا کہنے لگا اے قوم! رسولوں کی پیروی کرو۔

اس کی لطیف تفسیر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓ فرماتے ہیں :

اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ

موسیٰ کی طرف ایک شخص آیا

(القصص آیت 21)

اور عیسیٰؑ کی طرف آرمیتاہ سے اور ہمارے آقا کی طرف صحابہ میں سے ایک شخص یعنی ابوبکر وغیرہ اور مسیح موعودؑ کی طرف اطراف خوست کابل سے صاحبزادہ عبد اللطیف شہید۔

(بحوالہ قرآن کریم مع ترجمہ و حاشیہ مرتبہ حضرت مولانا میر محمد سعید صاحب از درس قرآن حضرت حکیم مولوی نور الدین خلیفۃ المسیح الاول)

سید الشھداء حضرت صاحبزادہ عبد اللطیف صاحب کی شہادت پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کیا خوب فرمایا :

صد ہزاراں فرسخے تا کوئے یار
دشت پر خار و بلا ئش صد ہزار
بنگر ایں شوخی ازاں شیخ عجم
ایں بیاباں کرد طے از یک قدم

کوچہ محبوب تک لاکھوں کوس کا فاصلہ ہوتا ہے اور اس کے اندر کانٹے اور جنگل اور سو بلائیں ہوتی ہیں لیکن اس شیخ عجم کی یہ شوخی دیکھ کہ اس نے اس بیاباں کو ایک ہی قدم میں طے کرلیا۔

عربی کلام میں فرمایا:

وَکَمْ مِّنْ عِبَادٍ اٰثَرُوْنِیْ بِصِدْقِھِمْ
عَلَی النَّفْسِ حَتّٰی خُوِّفُوْا ثُمَّ دُمِّرُوْا
وَ مِنْ حِزْبِنَا عَبْدُ اللَّطِیْفِ فَاِنَّہٗ
اَرٰی نُوْرَ صِدْقٍ مِّنْہُ خَلْقٌ تَہَکَّرُوْا
جَزَی اللّٰہُ عَنَّا دَآئِمًا ذَالِکَ الْفَتیٰ
قَضٰی نَحْبَہٗ لِلّٰہِ فَاذْکُرْ وَ فَکِّرْ
عِبَادٌ یَّکُوْنَ کَمُبْسِرَاتٍ وُجُوْدُھُمْ
اِذَامَآ اَتَوْا فَالْغَیْثُ یَأْتِیْ وَ یَمْطُرُ
اَ تَعْلَمُ اَبْدَالًا سِوَاھُمْ فَاِنَّہُمْ
رُمُوْا بِالْحِجَارَۃِ فَاسْتَقَامُوْا وَ اَجْمَرُوْا
تَجَلّٰی عَلَیْھِمْ رَبُّہُمْ رَبُّ مَا بَدَا
فَفَرُّوْٓا اِلَی النُّوْرِ الْقَدِیْمِ وَ اَبْدَرُوْا

’’بہت سے بندے ایسے ہیں جنہوں نے اپنی جان پر مجھ کو اختیار کر لیا ہے یہاں تک کہ ڈرائے گئے پھر قتل کئے گئے

اور ہمارے گروہ میں سے مولوی عبد اللطیف ہیں کیونکہ اس نے اپنے صدق کا نور ایسا دکھلایا کہ اس کے صدق سے لوگ حیران ہو گئے

خدا ہم سے اس جوان کو بدلہ دے وہ اپنی جان خدا کی راہ میں دے چکا پس سوچ اور فکر کریہ وہ بندے ہیں کہ مون سون ہوا کی طرح ان کا وجود ہوتا ہے جب آتے ہیں پس ساتھ ہی بارش رحمت کی آتی ہےکیا تو ان کے سوا کوئی اور لوگ ابدال جانتا ہے کیونکہ وہ لوگ ہیں جن پر پتھر چلائے گئے پس انہوں نے استقامت اختیار کی اور ان کی جمعیت باطنی بحال رہی ان پر ان کا خدا متجلی ہوا جو تمام مخلوقات کا خدا ہے پس وہ نور قدیم کی طرف جلدی سے بھاگے‘‘

(القصائد الاحمدیہ صفحہ366)

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ