آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا رب عزوجل فرشتوں سے فرمائے گا حالانکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے کہ میرے بندے کی نماز کو دیکھو کیا اس نے اس کو مکمل طور پر ادا کیا تھا یا نامکمل چھوڑ دیا تھا۔ پس اگر اس کی نماز مکمل ہو گی تو اس کے نامہ اعمال میں مکمل نماز لکھی جائے گی۔ اور اگر اس نماز میں کچھ کمی رہ گئی ہو گی تو فرمائے گا دیکھیں کیا میرے بندے نے کوئی نفلی عبادت کی ہوئی ہے۔ پس اگر اس نے کوئی نفلی عبادت کی ہو گی تو فرمائے گا کہ میرے بندے کی فرض نماز میں جو کمی رہ گئی تھی وہ اس کے نفل سے پوری کر دو۔ پھر تمام اعمال کا اسی طرح مواخذہ کیا جائے گا۔
(ابوداؤد کتاب الصلوٰۃ باب قول النبیﷺ کل صلوٰۃ لایتمھا صاحبھا تتم من تطوعہ)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ذرا غور کریں کہ اگر کسی کے دروازے کے پاس سے نہر گزرتی ہو وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ نہاتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی رہ جائے گی؟ صحابہؓ نے عرض کی اس کی میل میں سے کچھ بھی باقی نہ رہے گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے خطاؤں کو معاف کر دیتا ہے۔
(بخار ی کتاب مواقیت الصلوٰۃ باب الصلوٰت الخمس کفارۃ)