• 26 اپریل, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر74)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر74

مرکب صفات Compound adjectives

مرکب صفات کا یہ باب گزشتہ کئی اسباق سے جاری ہے۔ آج ہم مزید ایسی صفات کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے جو مرکب ہوتی ہیں اور بعض لاحقوں کے لگانے سے بنتی ہیں۔

دان: پہلا لاحقہ ہے، دان جس کے معنی ہیں کرنے والا، دینے والا وغیرہ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس سے مل کر کیا کیا لفظ بنتے ہیں۔

قدر دان یعنی کسی چیز کی یا انسان کی اہمیت کو صحیح معنوں میں سمجھنے والاAppreciative/ grateful، سائنس دان یعنی سائنس کا گہرا علم اور تجربہ رکھنے والا Scientist۔

فہم: سمجھ، علم، ادراک، شناسائی رکھنے والا۔ پس یہ لاحقہ لگا کر انہیں معنوں میں صفات بنائی جاتی ہیں۔

سخن فہم یعنی گفتگو، کلام خاص طور پر ادبی گفتگو، شاعری وغیرہ کو گہرائی میں سمجھنے والا عقل مند، دانا Perspicacious/wise/۔ معاملہ فہم یعنی جو شخص تفاصیل اور اضافی باتوں میں الجھے بنا کسی بات کی اصل حقیقیت تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہو Shrewd/ astute۔

پوش: حقیقی معنی چادر، کپڑا۔ معنوی معنی ڈھک دینا، چھپانا۔ hide/cover

عیب پوش یعنی کسی چیز یا انسان کی خرابیاں، گناہ، داغ وغیرہ چھپانے والا۔ در ثمین کا یہ شعر عیب پوش کے معنوں کو مزید واضح کردیتا ہے۔

؎اے خدا اے کارسازو عیب پوش و کردگار
اے میرے پیارے میرے محسن میرے پروردگار

اس شعر میں حضرت مسیح پاک علیہ السلام خدا تعالیٰ کی حمد کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے خدا تو جو میرے سب کاموں کا کرنے والا ہے اور میری کمزوریوں کو ڈھانک دینے والا ہے تو ہی میرا محسن اور میرا پالنے والا ہے اور میرے کاموں کا موجد ہے۔

برقعہ پوش پردہ کیے ہوئے، چہرہ نقاب میں چھپائے ہوئے veiled، سیاہ پوش یعنی ماتمی سیاہ لباس پہنے ہوئے، تخت پوش یعنی تخت پر بچھانے والا کپڑا، نیز ایسا تخت یا سٹیج جسے کپڑے سے ڈاھنک دیا گیا ہو۔

بخش: معاف کردینے والا، دینے والا، پہنچانے والا، کسی چیز کا باعث بننے والا۔

خطا بخش یعنی خطا معاف کرنے والا مراد خدا تعالیٰ Forgiver، صحت بخش یعنی صحت کا باعث بننے والا، صحت کے حصول میں مددگار جیسے صحت بخش مقام a health resort، گنج بخش یعنی خزانہ دینے والا بہت بڑا فیاض جیسے حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں ؎

وہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے
اب میں دیتا ہوں اگر کوئی ملے اُمید وار

فائدہ بخش یعنی فائدہ دینے والی شے، رونق بخش یعنی رونق والا مقام، آدمی یا ادبی کام، لذت بخش یعنی لذیذ کھانا، عمل یا مشروب وغیرہ۔

پرست: یہ پرستش سے لاحقہ ہے اور اس کا مطلب پرستش، حد سے زیادہ محبت، حرص، لالچ وغیرہ ہے۔ اس سے بننے والی صفات یہ ہیں۔

حسن پرست ایک لحاظ سے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ایسا شخص جو خوبصورتی کو بہت پسند کرتا ہو تاہم اس میں برائی کا پہلو بھی پایا جاتا ہے یعنی ایسا شخص جو حد سے تجاوز کرنے والا ہو اور حرص و ہوس کا مارا ہو admirer of beauty/ having strong aesthetic sense، بت پرست یعنی بتوں کی عبادت، پوجا کرنے والا Idolatrous۔ توہم پرست یعنی ایسا شخص جو ضعیف الاعتقاد ہو یعنی اس کا خدا تعالیٰ پر توکل اور یقین کمزور ہو اور وہ بعض روزمرہ کے واقعات کو خوش قسمتی یا نحوست کی علامت سمجھتا ہو ایسے لوگ ہر ایک معاشرے میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ جیسے مغربی ممالک میں لوگ 13 نمبر کے گھر، فلیٹ یا منزل پر رہنا پسند نہیں کرتے۔ اسی طرح شیشے یا کانچ کا ٹوٹنا، سیاہ رنگ کے جانوروں سے ڈرنا وغیرہ بھی توہم پرستی میں آتا ہے superstitious، ستارہ پرست یعنی ستاروں کی عبادت کرنے والا جسے صابی بھی کہتے ہیں،مادہ پرست یعنی دنیا دار، دنیا کے مال و دولت کا شیدائی Materialistic، ہم جنس پرست یعنی اپنی ہی جنس کی طرف جنسی میلان رکھنے والا Homosexual، ظاہر پرست یعنی باہر کی اوپری حالت پر نظر رکھنے والا جو گہری بصیرت اور تعبیر ی صلاحیت سے محروم ہو،قبر پرست یعنی قبر کی پوجا کرنے والا، قبروں پر پھول اور چادر چڑھانے والا، قبروں پر دیے جلانے والا۔ بعض لوگ تو باقاعدہ قبر پرستی کا عقیدہ رکھتے ہیں اور اکثر لوگ محض کمزور ایمان کے باعث کسی کے کہنے سے اور بعض دیکھا دیکھی ان بدعات میں مبتلا ہوتے ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
سارا جہان جانتا ہے اور تمام آنکھوں والے دیکھ رہے ہیں اور غور کرنے والی طبیعتیں مشاہدہ کررہی ہیں کہ دنیا میں عقل کی خوبی اور عظمت کو ماننے والے لاکھوں ایسے ہوگزرے ہیں اور اب بھی ہیں کہ جو باوجود اس کے کہ عقل کے پیغمبر پر ایمان لائے اور عاقل کہلائے اور عقل کو عمدہ چیز اور اپنا رہبر سمجھتے تھے مگر باایں ہمہ خدا کے وجود سے منکر ہی رہے اور منکر ہی مرے لیکن ایسا آدمی کوئی ایک تو دکھلاؤ کہ جو الہام پر ایمان لاکر پھر بھی خدا کے وجود سے انکاری رہا پس جس حالت میں خدا پر محکم ایمان لانے کے لئے الہام ہی شرط ہے تو ظاہر ہے کہ جس جگہ شرط مفقود ہوگی اس جگہ مشروط بھی ساتھ ہی مفقود ہوگا۔ سو اب بدیہی طور پر ثابت ہے کہ جو لوگ الہام سے منکر ہو بیٹھے ہیں انہوں نے دیدہ و دانستہ بے ایمانی کی راہوں سے پیار کیا ہے اور دہریہ مذہب کے پھیلنے اور شائع ہوجانے کو روا رکھا ہے یہ نادان نہیں سوچتے کہ جو وجود غیب الغیب، نہ دیکھنے میں آسکتا ہے، نہ سونگھنے میں، نہ ٹٹولنے میں۔ اگر قوت سامعہ بھی اس ذات کامل کے کلام سے محروم اور بے خبر ہو تو پھر اس ناپید ا وجود پر کیونکر یقین آوے اور اگر مصنوعات کے ملاحظہ سے صانع کا کچھ خیال بھی دل میں آیا لیکن جب طالب حق نے مدت العمر کوشش کرکے نہ کبھی اس صانع کو اپنی آنکھوں سے دیکھا نہ کبھی اس کے کلام پر مطلع ہوا نہ کبھی اس کی نسبت کوئی ایسا نشان پایا کہ جو جیتے جاگتے میں ہونا چاہیئے تو کیا آخر اس کو یہ وسوسہ نہیں گزرے گا کہ شاید میری فکر نے ایسےصانع کے قرار دینے میں غلطی کی ہو اور شاید دہریہ اور طبعیہ ہی سچے ہوں کہ جو عالم کی بعض اجزا کو بعض کا صانع قرار دیتے ہیں اور کسی دوسرے صانع کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ میں جانتا ہوں کہ جب نرا عقل پرست اس باب میں اپنے خیال کو آگے سے آگے دوڑائے گا تو وسوسہ مذکورہ ضرور اس کے دل کو پکڑ لے گا کیونکہ ممکن نہیں کہ وہ خدا کے ذاتی نشان سے باوجود سخت جستجو اور تگاپو کے ناکام رہ کر پھر ایسے وساوس سے بچ جائے وجہ یہ کہ انسان میں یہ فطرتی اور طبعی عادت ہے کہ جس چیز کے وجود کو قیاسی قرائن سے واجب اور ضروری سمجھے اور پھر باوجود نہایت تلاش اور پرلہ درجہ کی جستجو کے خارج میں اس چیز کا کچھ پتہ نہ لگے تو اپنے قیاس کی صحت میں اس کو شک بلکہ انکار پیدا ہوجاتا ہے اور اس قیاس کے مخالف اور منافی سینکڑوں احتمال دل میں نمودار ہوجاتے ہیں، بارہا ہم تم ایک مخفی امر کی نسبت قیاس دوڑایا کرتے ہیں کہ یوں ہوگا یا ووں ہوگا اور جب بات کھلتی ہے تو وہ اور ہی ہوتی ہے انہیں روزمرہ کے تجارب نے انسان کو یہ سبق دیا ہے کہ مجرّد قیاسوں پر طمانیت کرکے بیٹھنا کمال نادانی ہے غرض جب تک قیاسی اٹکلوں کے ساتھ خبر واقعہ نہ ملا تب تک ساری نمائش عقل کی ایک سراب ہے اس سے زیادہ نہیں جس کا آخری نتیجہ دہریہ پن ہے سو اگر دہریہ بننے کا ارادہ ہے تو تمہاری خوشی ورنہ وساوس کے تند سیلاب سے کہ جو تم سے بہتر عقلمندوں کو اپنی ایک ہی موج سے تحت الثریٰ کی طرف لے گیا ہے صرف اُسی حالت میں تم بچ سکتے ہو کہ جب عروہ وثقیٰ الہام حقیقی کو مضبوطی سے پکڑلو ورنہ یہ تو ہرگز نہیں ہوگا کہ تم مجرّد خیالات عقلیہ میں ترقی کرتے کرتے آخر خدا کو کسی جگہ بیٹھا ہوا دیکھ لو گے بلکہ تمہارے خیالات کی ترقی کا اگر کچھ انجام ہوگا تو بالآخر یہی انجام ہوگا کہ تم خدا کو بے نشان پاکر اور زندوں کی علامات سے خالی دیکھ کر اور اس کے سراغ لگانے سے عاجز اور درماندہ رہ کر اپنے دہریہ بھائیوں سے ہاتھ جا ملاؤ گے۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد1 صفحہ345-346)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

عقل کے پیغمبر پر: یعنی عقل کو انتہائی درجے تک رہنما مان کر۔ By believing in rationality as an ultimate path to the truth

باایں ہمہ: ان سب باتوں کہ باوجود، اس کے باوصفDespite all the facts

شرط، مشروط: If condition is not fulfilled the result cannot be achieved

مفقود: نہ ہونا، موجود نہ ہونا۔

بدیہی: کھلا ہوا، واضح Explicit

دیدہ و دانستہ: جان بوجھ کر، سوچ سمجھ کر deliberately

روا رکھنا: ہونے دینا، جائز قرار دینا، قبول کرلینا۔ یاسمین حمید کا یہ شعر روا کے معنی مزید کھولتا ہے:؎

سمندر ہو تو اس میں ڈوب جانا بھی روا ہے
مگر دریاؤں کو تو پار کرنا چاہیئے تھا

ٹٹولنا: چھونا یعنی چھونے کی حس کے ذریعے کسی شے کی حقیقت معلوم کرنے کا عمل Touch

ناپیدا: نظر سے اوجھل، غائب، مخفی۔Invisible

صانع، مصنوعات: بنانے والا اور وہ شے جو وہ بنائے producer and production

طالب حق: کسی شے کی حقیقت تک پہنچنے کا خواہش مند researcher

مدت العمر: تمام عمر، ساری زندگی lifetime

وسوسہ: شک، شبہ suspicion

دہریہ اور طبیعہ: خدا تعالیٰ کو نہ ماننے والے اور مادے کو ازلی ابدی حقیقت سمجھنے والے، فطرت پرست، نیچری atheistic and naturalistic approach

بعض اجزا کو بعض کا صانع قرار دینا: یعنی یہ خیال کہ ہر مادی چیز کسی دوسری مادی چیز یا چیزوں سے مل کر بنی ہے اور یہ سلسلہ ہمیشہ سے جاری ہے۔ خدا تعالیٰ کو دنیا کا پیدا کرنے والا نہ ماننا۔

تگا پو: محنت، کوشش، بھاگ دوڑ، تلاش وغیرہ

قیاسی قرائن: خیالی، تصوراتی مفروضے اور اندازے hypothetical presumptions

خارج: معروضی، باہر objective

مجرّد قیاس: محض اندازہ Try to know something merely through hypothesis

قیاسی اٹکلیں: بے ثبوت، بلادلیل اندازے

نمائش عقل: عقل کا استعمال

تند سیلاب: بے قابو اور طاقتور پانی کا بہاؤ

عروہ وثقیٰ الہام حقیقی: سچے الہام کا مضبوط کڑا مراد ہے وحی و الہام کے ذریعے انبیاء کو دی جانے والی تعلیمات، قرآن شریف، حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات۔

درماندہ: بے بس

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی