• 19 اپریل, 2024

آنحضرت ﷺ کو خاتم النبیّین ماننا ایمان کا جزو ہے

ہماری تعلیم ۔ 5

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’تم اپنے دلوں کو سیدھے کر کے اور زبانوں اور آنکھوں اور کانوں کو پاک کر کے اس کی طرف آجاؤکہ وہ تمہیں قبول کرے گا عقیدہ کے رو سے جو خدا تم سے چاہتا ہے وہ یہی ہے کہ خدا ایک اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اُس کا نبی ہے اور وہ خاتم الانبیاء ہے اور سب سے بڑھ کر ہے اب بعد اس کے کوئی نبی نہیں مگر وہی جس پر بروزی طور سے محمدّیت کی چادر پہنائی گئی کیونکہ خادم اپنے مخدوم سے جدا نہیں اور نہ شاخ اپنی بیخ سے جدا ہے پس جو کامل طور پر مخدوم میں فنا ہو کر خدا سے نبی کا لقب پاتا ہے وہ ختم نبوت کا خلل انداز نہیں جیسا کہ تم جب آئینہ میں اپنی شکل دیکھو تو تم دو نہیں ہو سکتے بلکہ ایک ہی ہو اگرچہ بظاہر دو نظر آتے ہیں صرف ظل اور اصل کا فرق ہے۔ سو ایسا ہی خدا نے مسیح موعود میں چاہا یہی بھید ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ مسیح موعود میری قبر میں دفن ہو گا یعنی وہ میں ہی ہوں اور اس میں دو رنگی نہیں آئی اور تم یقیناً سمجھو کہ عیسیٰ بن مریم فوت ہو گیا ہے اور کشمیر سرینگر محلہ خانیار میں اس کی قبر ہے خدا تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں اس کے مر جانے کی خبر دی ہے اور اگر اس آیت کے اور معنی ہیں تو عیسیٰ بن مریم کی موت کی قرآن میں کہاں خبر ہے۔ مرنے کے متعلق جو آیتیں ہیں اگر وہ اور معنی رکھتی ہیں جیسا کہ ہمارے مخالف سمجھتے ہیں تو گویا قرآن نے اس کے مرنے کا کہیں ذکر نہیں کیا کہ وہ کسی وقت مرے گابھی۔ خدا نے ہمارے نبی کے مرنے کی خبر دی مگر سارے قرآن میں عیسیٰ کے مرنے کی خبر نہ دی۔ اس میں کیا راز ہے اور اگر کہو کہ عیسیٰ کے مرنے کی اس آیت میں خبر ہے کہ فَلَمَّا تَوَفَّیۡتَنِیۡ کُنۡتَ اَنۡتَ الرَّقِیۡبَ عَلَیۡہِمۡ (المائدہ:118) سو یہ آیت تو صاف دلالت کرتی ہے کہ وہ عیسایوں کے بگڑنے سے پہلے مر چکے ہیں غرض اگر آیت فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِی کے یہ معنی ہیں کہ مع جسم زندہ عیسیٰ کو آسمان پر اُٹھا لیا تو کیوں خدا نے ایسے شخص کی موت کا سارے قرآن میں ذکر نہیں کیا جس کی زندگی کے خیال نے لاکھوں کو ہلاک کر دیا گویا خدا نے اس کو ہمیشہ کے لئے اس لئے زندہ رہنے دیا کہ تا لوگ مشرک اور بے دین ہو جائیں اور گویا یہ لوگوں کی غلطی نہیں بلکہ خدا نے یہ سب کچھ خود کیا تا لوگوں کو گمراہ کرے خوب یاد رکھو کہ بجز موت مسیح صلیبی عقیدہ پر موت نہیں آسکتی سو اس سے فائدہ کیا کہ برخلاف تعلیم قرآن اس کو زندہ سمجھا جائے اس کو مرنے دو تا یہ دین زندہ ہو۔ خدا نے اپنے قول سے مسیح کی موت ظاہر کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات اُس کو مُردوں میں دیکھ لیا اب بھی تم ماننے میں نہیں آتے۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ15 تا 17)

پچھلا پڑھیں

وبائی امراض اور بيماريوں سے بچنے كے لئے دعا

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ