• 19 اپریل, 2024

مجمع النجوم (Constellation)

جب بھی ہم رات میں آسمان پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں لاتعداد ستارے ہر طرف چمک دمک کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ انتہائی حسین اور دلفریب نظارہ ہوتا ہے۔ رات کی خاموشی میں ستاروں کی چمک دمک انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور انسان اس خوبصورت منظر میں کھوتا چلا جاتا ہے۔ انسانی عقل اتنی زبردست وسیع ترین آسمانی اجرام فلکی کے نظام کو دیکھ کر حیران و پریشان ہے اور مسلسل کوشش میں ہے کہ کائنات کے رازوں کو معلوم کرلے۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کے پاکیزہ کلام قرآن شریف کو پڑھتے ہیں تو ہمیں ستاروں کے بارے میں کچھ آیات بھی ملتی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِزِیۡنَۃِ ۣالۡکَوَاکِبِ ۙ﴿۷﴾

(الصفٰت: 7)

ترجمہ: یقیناً ہم نے نزدیک کے آسمان کو ستاروں کے ذریعہ ایک زینت بخشی۔

(ترجمہ از حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ)

ان ستاروں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے آسمان پر ہیرے جواہرات بکھرے پڑے ہیں۔ ان میں سے کچھ ستارے ہمیں انتہائی باریک نظر آتے ہیں اور کچھ ان سے نسبتاً بڑے نظر آرہے ہوتے ہیں اور یہ ستارے آپس میں بھی اور ہماری زمین سے بہت دور فاصلوں پر واقع ہیں۔

ستاروں کو سمندری سفر میں سمت شناسی یا جگہ کے تعین میں انسان صدیوں سے استعمال کر تا آیا ہے۔ یہاں تک کہ ناسا (NASA) کے خلابازوں کو بھی اس بات میں کہ اگر انکے جدید سمت شناسی کے نظام میں کسی قسم کی کوئی خرابی واقع ہو جائے تو متبادل کے طور پر ستاروں کی مدد سے celestial navigation کے ذریعے اپنی سمت معلوم کی جا سکے تربیت دی گئی ہے۔ قرآن شریف میں یہ حقیقت کہ ستاروں کی مدد سے راستہ معلوم بھی کیا جا سکے اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمائی ہے:

وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ النُّجُوۡمَ لِتَہۡتَدُوۡا بِہَا فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ؕ قَدۡ فَصَّلۡنَا الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۹۸﴾

(الانعام: 98)

ترجمہ: اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ تم ان کے ذریعہ خشکی اور تری کے اندھیروں میں ہدایت پاجاؤ۔ یقیناً ہم نے نشانات کو ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں خوب کھول کھول کر بیا ن کردیا ہے۔

(ترجمہ از حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ)

انسانی تاریخ اور مختلف زمانوں کی تہذیبوں پر جب ہم نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں ستاروں سے متعلق افسانوی کہانیاں ملتی ہیں، جن کی وہ پوجا وغیرہ کیا کرتے تھے اور ان کے نام بھی رکھے ہوئے تھے۔ زیادہ تر مجمع النجوم (Constellation) کے نام ہمیں مشرق وسطی، یونانی اور رومن ثقافتوں سے ملے ہیں۔ عبد الرحمٰن الصوفی نے 964ء میں ایک مشہور کتاب ’’صورالکواکب‘‘ لکھی، جسکو انگریزی میں ’’Book of Fixed Stars‘‘ کہتے ہیں۔ موجودہ دور کے اکثر ستاروں کے نام ا ن کی کتاب میں آج سے ایک ہزار سال پہلے دیے گئے تھے۔ عبد الرحمٰن الصوفی ایک مشہور مسلمان فلکیات دان تھے اور انکا تعلق ایران سے تھا۔انگریزی میں انکا نام Azophi مشہور ہے۔ عبد الر حمٰن الصوفی نے 964ء میں سب سے پہلے اینڈرومیڈا کہکشاں (Andromeda galaxy) کا مشاہدہ کیا تھا۔

ستاروں کے گروہ یا مجموعہ کو Constellation کہا جاتا ہے جو آسمان میں ایک خاص شکل کی طرح نظر آتا ہے یہ سب تصوراتی شکلیں ہیں مثلاً جانور، مچھلی، پرندہ، تلوار یا پھر انسانی جسم وغیرہ۔ ان سب کو الگ الگ نام دیا گیا ہے جس سے یہ ستاروں کا مجموعہ جانا جاتا ہے یا پکارا جاتا ہے۔

International Astronomical Union کے مطا بق 88 ستاروں کے گروپ (Constellation) ہیں جو پورے شمالی اور جنوبی آسمان پرمحیط ہیں۔ International Astronomical Union نے آسمان کو مختلف حدود میں تقسیم کیا ہوا اور اسطرح ہر تقسیم شدہ حصہ کو ایک Constellation کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

ستاروں کا گروہ (Constellation) کی فہرست

1Andromeda31Cygnus61Pavo
2Antlia32Delphinus62Pegasus
3Apus33Dorado63Perseus
4Aquarius34Draco64Phoenix
5Aquila35Equuleus65Pictor
6Ara36Eridanus66Pisces
7Aries37Fornax67Piscis Austrinus
8Auriga38Gemini68Puppis
9Boötes39Grus69Pyxis
10Caelum40Hercules70Reticulum
11Camelopardalis41Horologium71Sagitta
12Cancer42Hydra72Sagittarius
13Canes Venatici43Hydrus73Scorpius
14Canis Major44Indus74Sculptor
15Canis Minor45Lacerta75Scutum
16Capricornus46Leo Minor76Serpens
17Carina47Leo77Sextans
18Cassiopeia48Lepus78Taurus
19Centaurus49Libra79Telescopium
20Cepheus50Lupus80Triangulum Australe
21Cetus51Lynx81Triangulum
22Chamaeleon52Lyra82Tucana
23Circinus53Mensa83Ursa Major
24Columba54Microscopium84Ursa Minor
25Coma Berenices55Monoceros85Vela
26Corona Australis56Musca86Virgo
27Corona Borealis57Norma87Volans
28Corvus58Octans88Vulpecula
29Crater59Ophiuchus  
30Crux60Orion  


اب ہم اس میں سے ایک مشہور Constellation جس کو با آسانی رات میں آسمان پر دیکھا جاسکتا ہے کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ اس کا نام ’’Orion‘‘ ہے۔ اس کو عربی میں ’’اَلْجَبَّارُ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ایک انتہائی شاندار مجمع النجوم ہے جسکے اوپر بائیں جانب Betelgeuse، دائیں جانب نیچے کی طرف Rigel اور درمیان میں Orion›s Belt اور اس کے نیچے Orion Nebula موجود ہے۔ یونانی افسانوی کہانیوں کے مطابق یہ ایک شکاری تھا جیسا کہ ہم نیچے تصویر میں اسکے خاکہ میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس ستاروں کے گروہ ’’Orion‘‘ میں آپ کو کئی ستارے نظر آرہے ہیں۔ جن کو اگر ایک تصوراتی لائن سے ملایا جائے تو یہ خاکہ ابھرتا ہے۔

اس Constellation کی سب سے بڑی نشانی جس سے ہم اسے پہچان سکتے ہیں وہ اس کی ’’Orion›s Belt‘‘ ہے۔ اسکے بیچ میں تین ستارے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان کے نام Alnitak، Alnilam اور Mintaka ہیں۔ اس کے علاوہ Orion میں جو چمکدار ستارے ہیں وہ Betelgeuse اور Rigel کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

Betelgeuse سرخ رنگ کا ایک بہت بڑا (Supergiant) ستارہ ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ نام عربی زبان میں ’’یَدُالْجَوْزَآء‘‘ سے اخذ کی گیا ہے جسکا مطلب ہے ’’Hand of Orion‘‘ یعنی ’’الجوزا کا ہاتھ‘‘۔اس کی جگہ شکاری شخص کے خاکہ میں ہاتھ جو اوپر اٹھا ہو ہے اس میں دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 640 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اور اسکی عمر تقریبا ً 10 ملین سال ہے۔

Rigel نیلے رنگ کا ایک بڑا ستارہ ہے۔ اس کی جگہ شکاری شخص کے خاکہ میں بائیں ٹانگ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ اس کا نام بھی عربی زبان کے لفظ ’’رَجُلُ الْجَوْزَا الیُسْرٰی‘‘ سے لیا گیا ہے۔ یہ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 860نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اور اسکی عمر اندازہ کے مطابق تقریبا ً 8 ملین سال ہے۔ یہ اس مجموعہ کا سب سے چمکدار ستارہ ہے۔

Saiph بھی ایک بہت بڑا (Supergiant) ستارہ ہے۔ اس کی جگہ شکاری شخص کے خاکہ میں دائیں ٹانگ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ اس کا نام بھی عربی زبان کے لفظ ’’سَیْفُ الْجَبَّارِ‘‘ سے لیا گیا ہے۔ یہ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 700 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اور اسکی عمر اندازہ کے مطابق تقریبا ً 11 ملین سال ہے۔ یہ سائز اور فاصلہ میں Rigel کے برابر ہی ہے لیکن اسکے مقابلہ میں روشنی میں مدھم نظر آتا ہے۔

Meissa دراصل ستاروں کا ایک جوڑا ہے جو دیکھنے میں بالکل قریب نظر آتے ہیں ا ور اسے ’’Double Star‘‘ بھی کہا جا تا ہے۔ اس کی جگہ شکاری شخص کے خاکہ میں اسکے سر یا چہرے میں دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 1100 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اور اسکی عمر تقریبا ً 1.8 ملین سال ہے۔

Bellatrix ایک بہت بڑے سائز کا ستارہ ہے۔ اس کی جگہ شکاری شخص کے خاکہ میں بائیں ہاتھ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ اسکی عمر تقریبا ً 25 ملین سال ہے۔ یہ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 250 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ Celestial navigation کے ذریعے جگہ کے تعین کرنے میں جو ستارے استعمال ہو تے ہیں ان میں Bellatrix بھی شامل ہے۔

اس مجموعہ میں ایک اور انتہائی شاندار object بھی ہے جس کو ’’Orion Nebula‘‘ کہا جاتا ہے اسکے علاوہ اسے M42 بھی کہتے ہیں۔ یہ گیس، دھول اور گردوغبار کا ایک بادل ہوتا ہے۔ یہ Nebula ہماری زمین کا قریب ترین وہ مقام ہے جہاں پر نئے ستارے جنم پاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ تقریباً 1344نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ Orion کے خاکہ میں بیلٹ کے نیچے جوتلوار بنی نظر آرہی ہے یہ اس ہی مقام پر واقع ہے۔

ہماری کہکشاں جسے Milky Way کہا جاتا ہے اس میں اربوں ستارے موجود ہیں۔ ہمارا سورج بھی انہیں ستاروں میں سے ایک ستارہ ہے۔ یہ ستارے ہمارے سورج سے بھی کئی گنا زیادہ بڑے ہوتے ہیں بلکہ ان کی روشنی بھی سورج سے زیادہ چمکدار ہوتی ہے۔ لیکن وہ ہماری زمین سے بہت فاصلوں پر واقع ہیں اس وجہ سے بہت چھوٹے ستارے نظر آرہے ہوتے ہیں۔

آسمان پر نظر آنے والے Constellation کا تعلق اس بات سے ہوتا ہے کہ آپ اس وقت دنیا میں کونسے حصے یا ملک میں ہیں اور اس وقت سال کے کونسے حصے میں ہیں۔ تو مختلف جگہوں پر الگ الگ Constellation نظر آ تے ہیں۔ زمین چونکہ سورج کے گرد اپنے مدار میں چکر لگاتی ہے اس وجہ سے مختلف راتوں میں ہمیں آسمان پر ستاروں کی جگہیں تبدیل ہوتی نظر آتی ہیں کیونکہ زمین اس وقت اپنے مدار میں دوسرے مقام پر آچکی ہوتی ہے۔

جب ہم کسی Constellation کو غور سے دیکھتے ہیں تو ہمیں اس کے آس پاس کئی اور ستارے بھی نظر آرہے ہو تے ہیں۔ لیکن ہمیں صرف ان بنیادی خاکہ بنانے والے ہی ستاروں کو دیکھنا چاہیے تاکہ ہم آسانی سے آسمان پر وہ مجمع النجوم تلاش کرسکیں۔

(س ع احمد)

پچھلا پڑھیں

ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ

اگلا پڑھیں

ِاکرامِ ضیف اور خدمتِ خلق کی تمنا (تحریر مکرم میاں عبدالرحیم دیانت درویش قادیان)