• 26 اپریل, 2024

خطبہ جمعہ کا خلاصہ فرمودہ 13دسمبر 2019ء بمقام مسجد مبارک اسلام آباد

غزوہ بدر میں شامل آنحضرتؐ کے صحابی حضرت عتبہؓ بن غزوان کی سیرت و سوانح

غزوہ تبوک کے حالات،اس میں شامل نہ ہونے والے اور پیچھے رہ جانے والوں کا مزید تذکرہ

روزنامہ الفضل کے لندن کےآن لائن ایڈیشن کےاجراء کا اعلان اور نئی ویب سائٹ کاتعارف

احباب جماعت کو روزنامہ الفضل سے استفادہ کرنے اور اس کے لئےقلمی معاونت کی تحریک

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی بہو مکرمہ سیدہ تنویرالسلام اہلیہ مکرم صاحبزادہ مرزا حفیظ احمد اور سسٹر حاجہ شکورہ نوریہ امریکہ کی وفات پر ذکر خیر اور نماز جنازہ غائب

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ ا للہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےمورخہ13 دسمبر 2019ء کو مسجد مبارک اسلام آباد ٹلفورڈ یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مختلف زبانوں میں تراجم کے ساتھ ایم ٹی اےانٹر نیشنل پر براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا ۔ حضور انور نے فرمایا: گزشتہ خطبہ میں مَیں حضرت ہلالؓ بن امیہ کا ذکر کر رہا تھا اور اس ذکر میں غزوہ تبوک کا بھی ذکر آ گیا۔ حضرت ہلالؓ ان تین پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھے جو اس غزوہ میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ آنحضرت ﷺ نے غزوے سے واپسی پر ان لوگوں سے ناراضگی کا اظہار فرمایا اور کچھ سزا دی جس پر یہ تینوں بڑے بے چین تھے اور اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہوئے استغفار اور توبہ کرتے رہے یہاں تک کہ ان تین صحابہ ؓ کی گریہ و زاری جن میں حضرت ہلال ؓ بھی شامل تھے اللہ تعالیٰ کے حضور قبول ہوئی اور ان کی معافی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی جس میں یہ بھی ذکر تھا کہ بعض اور لوگ جن کے دلوں میں نفاق تھا اس میں شامل نہیں ہوئے اور آنحضرت ﷺکی خدمت میں جھوٹے عذر پیش کئے ۔ آپؐ نے ایسے منافقوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑا۔ وہ لوگ جو آنحضرت ﷺ کے ساتھ نہ جانے کو ترجیح دے رہے تھے ان میں ایک شخص جدّ بن قیس تھا۔ آپ ؐ نے اس سے فرمایا کہ تم رومیوں سے جنگ کے لئے ہمارے ساتھ نہیں چلو گے۔ اس نے یہ بہانہ بنایا کہ وہ عورتوں کی وجہ سے فتنہ میں پڑ سکتا ہے، عورتیں ہیں گھریلو ذمہ داریاں ہیں ،بعض مسائل ہیں اس لئے اسے آزمائش میں نہ ڈالا جائے چنانچہ آپ ؐ نے اس سے اعراض فرمایا اور اسے اجازت دے دی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت بھی نازل فرمائی وَمِنْهُمْ مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّى وَلاَ تَفْتِنِّى ………(التوبہ : 50)مدینہ کے ایک یہودی کا نام سعیلم تھا ۔ اس یہودی کا گھر منافقوں کا گڑھ تھا۔ نبی کریم ﷺ کو خبر ملی کہ منافقین وہاں اکٹھے ہو رہے ہیں اور وہ لوگوں کو غزوہ تبوک میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جانے سے روک رہے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے حضرت عمار ؓبن یاسر کو تحقیق کے لئے وہاں بھجوایا تو وہ لوگ آپ ؐ کی خدمت میں آ کر معذرتیں کرنے لگے ان کی اس حالت کو اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِى قُلُوبِهِم …………(التوبہ : 65)تبوک سے واپسی کے سفر میں رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میں جلدی جا رہا ہوں پس تم میں سے جو چاہے میرے ساتھ جلدی چلے اور جو چاہے ٹھہر جائے یعنی آرام سے آتا رہے پیچھے۔آنحضرت ﷺ کے استقبال کے لئے مدینہ کے لوگ کیا مرد اور کیا عورتیں اور کیا بچے مدینہ سے باہر ثنیة الوداع کے مقام پر پہنچے ہوئے تھے۔ حضرت عائشہؓ کی روایت کے مطابق وہاں مدینہ کے بچوں نے آپ ؐ کا استقبال کیا اور لڑکیاں یہ گا رہی تھیں کہ‘‘ طَلَعَ الْبَدَرُ عَلَیْنَا مِنْ ثَنِیَّاتِ الْوِدَاعِ آنحضرت ﷺ کی سنت تھی کہ جب کسی سفر سے مدینہ واپس تشریف لاتے تو پہلے مسجد میں پہنچ کر دو رکعت نماز ادا کرتے چنانچہ جب آپ ؐ تبوک سے واپس تشریف لائے تو مدینہ میں چاشت کے وقت داخل ہوئے اور پہلے مسجد میں دو رکعت نماز ادا کی۔ نماز کے بعد آپؐ لوگوں کے لئے مسجد میں تشریف فرما ہوئے اس کے بعد وہیں بیٹھ گئے اور اس وقت وہ لوگ بھی آپ ؐسے ملنے کے لئے آئے جو عمداً پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بغیر کسی عذر کے جان بوجھ کے جو پیچھے رہنے والے تھے وہ آپؐ کے سامنے اپنا کوئی نہ کوئی عذر پیش کرتے ایسے لوگوں کی تعداد 80 کے قریب تھی آپ ؐ یہ جانتے تھے کہ یہ غلط عذر کر رہے ہیں، اس کے باوجود ان کے ظاہری بیانات کو قبول فرماتے اور ان سے درگزر فرماتے رہے اور ان کی بیعت بھی لیتے رہے اور ان کے لئے استغفار بھی کرتے رہے۔ لیکن جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے حضرت ہلال ؓ بن امیہ، حضرت مرارةؓ بن ربیع اور حضرت کعبؓ بن مالک نے کوئی جھوٹا عذر نہیں کیا اور اس کی وجہ سے کچھ عرصہ آنحضرت ﷺ کی ناراضگی کو برداشت کیا بڑے روتے رہے گڑگڑاتے رہے، اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرتے ہوئے جھکے رہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کی توبہ قبول کرنے کا اعلان بھی فرما دیا۔
حضور انور نے فرمایا : دوسرے صحابی ؓجن کا ذکر ہو گا وہ حضرت مرارةؓ بن ربیع عمری ہیں۔ان کے والد کا نام ربیع بن عدی تھا ۔ان کا نام ربیع اور ربیعہ بھی بیان کیا جاتا ہے۔ ان کا تعلق انصار کے قبیلہ اوس کے خاندان بنو عمرو بن عوف سے تھا جبکہ ایک روایت کے مطابق ان کا تعلق بنو عمرو بن عوف کے اتحادی قبیلہ قضاعہ سے تھا۔ حضرت مرارة ؓ کو غزوہ بدر میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ یہ ان تین انصار صحابہؓ میں سے تھے جو غزوہ تبوک میں شامل نہ ہو سکے تھے جن کا پہلے ذکر ہو چکا ہے اور جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی یہ آیت بھی نازل فرمائی تھی کہ وَعَلَی الثَّلَاثَة ِالَّذِیْنَ خُلِّفُوْا ………جیساکہ پہلے یہ ذکر ہو چکا ہے کہ یہ تینوں پیچھے رہ جانے والے صحابہؓ حضرت کعبؓ بن مالک ،حضرت مرارة ؓ بن ربیع اور حضرت ہلالؓ بن امیہ تھے اور یہ تینوں انصار سے تھے۔ اس حوالے سے حضرت مرارةؓ کا علیحدہ کوئی بیان نہیں ہے ۔حضرت کعبؓ بن مالک کا ہی تفصیلی بیان ہے جو حضرت ہلالؓ بن امیہ کے تعلق میں گزشتہ خطبہ میں بیان کر چکا ہوں اس لئے دوبارہ یہاں بیان کی ضرورت نہیں ہے۔
حضور انور نے فرمایا : اگلے صحابیؓ جن کا ذکر ہے ان کا نام حضرت عتبہؓ بن غزوان ہے۔ان کی کنیت ابو عبداللہ اور ابو غزوان تھی۔ حضرت عتبہؓ قبیلہ بنو نوفل بن عبد مناف کے حلیف تھے ۔ ان کے والد کا نام غزوان بن جابر تھا۔ حضرت عتبہؓ نے اردة بنت حارث سے شادی کی تھی۔ حضرت عتبہؓ خود بیان کرتے ہیں کہ میں ان افراد میں سے ساتواں تھا جو سب سے پہلے اسلام قبول کر کے آنحضرت ﷺ کے ساتھ ہوئے تھے۔ حضرت عتبہؓ نے جب حبشہ کی طرف ہجرت کی تو اس وقت ان کی عمر 40 سال تھی ۔ جب وہ حبشہ سے مکہ واپس آئے جبکہ آنحضرت ﷺ ابھی مکہ میں ہی مقیم تھے، حضرت عتبہؓ آنحضرت ﷺ کے ساتھ مقیم رہے یہانتک کہ انہوں نے حضرت مقدادؓ کے ہمراہ مدینہ کی طرف ہجرت کی اور یہ دونوں ابتدائی اسلام قبول کرنے والوں میں سے تھے۔ حضور انور نےحضرت عتبہ ؓ بن غزوان اور حضرت مقداد ؓبن اسود دونوں کی مدینہ کی طرف ہجرت کا واقعہ بیان فرمایا۔ حضور انور نے حضرت مرزا بشیر احمد ؓ کی تحریر سے جہاد بالسیف کا آغاز اور آنحضرت ﷺ کی مدافعانہ کارروائیوں اورکفار کے شرسے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لئے آنحضرت ﷺ نے جو ابتداءًچار تدابیراختیار کیں ، ان کا تذکرہ فرمایا۔پھر فرمایا : حضرت عتبہؓ بن غزوان اور ان کے آزاد کردہ غلام خباب نے جب مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو قبا کے مقام پر انہوں نے حضرت عبداللہ بن سلمیٰ عجلانی ؓ کے ہاں قیام کیا اور جب حضرت عتبہؓ مدینہ پہنچے تو انہوں نے حضرت عباد بن بشرؓ کے ہاں قیام کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عتبہؓ بن غزوان اور حضرت ابودجانہؓ کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی تھی۔ حضرت عتبہ بن غزوانؓ کے حوالے سے کچھ اور بھی ہے۔ انشاء اللہ تعالیٰ اس کا آئندہ ذکر کروں گا۔

روزنامہ الفضل لندن آئن لائن کے اجراء کا اعلان

حضور انور نے روزنامہ الفضل لندن آن لائن ایڈیشن کی ویب سائٹ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئےفرمایا : الفضل کے 106 سال پورے ہونے پر لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا آغاز ہو رہا ہے اور یہ اخبار الفضلروزنامہ آج سے 106 سال پہلے حضرت مصلح موعود ؓ نے حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کی اجازت اور دُعاؤں کے ساتھ 18جون 1913ء کو شروع فرمایا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد کچھ عرصہ لاہور سے شائع ہوتا رہا ،پھر حضرت مصلح موعودؓ کی قیادت میں یہ ربوہ سے نکلنا شروع ہوا۔ اس قدیم اُردو روزنامہ اخبار کا لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا مؤرخہ 13 دسمبر 2019ء سے آغاز ہو رہا ہے۔ آج انشاء اللہ تعالیٰ آغاز ہو جائے گا جو بذریعہ انٹرنیٹ دنیا بھر میں ہر جگہ بڑی آسانی کے ساتھ دستیاب ہو گا۔ اس کی ویب سائٹ Alfazlonline.org تیار ہو چکی ہے اور پہلا شمارہ بھی اس پر دستیاب ہے ۔یہاں ہماری مرکزی ٹیم جو ہے آئی ٹی کی، انہوں نے بڑا کام کیا ہے اس کے لئے۔ اس میں الفضل کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے بہت کچھ موجود ہے جو ارشاد باری تعالیٰ کے عنوان کے تحت قرآن کریم کی آیات بھی آیا کریں گی اور فرمانِ رسول ﷺ کے تحت احادیث نبوی بھی ہوں گی ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے اقتباسات بھی ہوں گے۔ اسی طرح بعض احمدی مضمون نگاروں کے مضمون اور دوسرے جو اہم مضامین ہیں وہ بھی ہوں گے۔ نظمیں بھی احمدی شعراء کی ہوں گی۔ یہ اخبار ویب سائٹ کے علاوہ ٹوئٹر (Twitter)پر بھی موجود ہے اور اینڈرائڈ کا ایپ بھی بن گیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ان ذرائع سے بھی اب یہ کیونکہ روزانہ شروع ہو گیا ہے اُردو پڑھنے والے احباب کو استفادہ کرنا چاہئے اور اسی طرح مضمون نگار اور شعراء حضرات اس کے لئے اپنی قلمی معاونت بھی کریں تا کہ اچھے اور تحقیقی مضامین بھی اس میں شائع ہوں۔ اس ویب سائٹ میں روزانہ کے شمارہ کی پی ڈی ایف کی شکل میں امیج فائل بھی موجود ہو گی جس کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکے گا۔ جو پرنٹ کی شکل میں بھی پڑھنا چاہیں وہ پڑھ سکتے ہیں۔ بہرحال اس کا آج انشاء اللہ آغاز ہو جائے گا اسی طرح پیر کے روز اس میں خطبہ جمعہ کا مکمل متن جو ہے وہ شائع کیا جائے گا اور تازہ خطبہ کا خلاصہ بھی بیان ہو جائے گا ،تو انشاء اللہ جمعہ کے بعد اس کا افتتاح ہو جائے گا۔
حضور انور نے آخر پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی بہو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دیرینہ اور مخلص صحابی حضرت میر حسام الدین ؓ سیالکوٹ کی پڑپوتی اورحضرت سید میر حامد شاہ ؓ کی پوتی اور مکرمہ سیدہ تنویرالسلام اہلیہ مکرم صاحبزادہ مرزا حفیظ احمد مرحوم اور اسی طرح سسٹر حاجہ شکورہ نوریہ امریکہ کی وفات پران کا ذکر خیر کیا اور جماعتی خدمات کا تذکرہ فرمایا۔نیز نماز جمعہ کے بعد ان مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھانے کا بھی اعلان فرمایا۔

پچھلا پڑھیں

خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ 22نومبر2019ء بمقام مسجد بیت الفتوح

اگلا پڑھیں

ترتیب نماز