• 24 اپریل, 2024

شراب کا نشہ انسان کی عقل پر پردہ ڈال دیتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ابھی شراب کی مثال دی گئی ہے کس طرح وہ شراب پیتے تھے اور کس قدر اُن کو اس بات پر فخر تھا۔ جب اس کا نشہ چڑھتا ہے تو کیا حالت انسان کی بنا دیتا ہے۔ ان ملکوں میں رہنے والے یہاں کے شرابیوں کے نمونے اکثر دیکھتے رہتے ہیں۔ ہماری مسجد فضل کی سڑکوں پر بھی ایک شرابی پھرتا ہے اور اُس کے پاس سوائے شراب کے ٹِن کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ گندے کپڑے لیکن شراب خرید لیتا ہے۔ مجھے یہ بھی پتا چلا ہے کہ وہ پڑھا لکھا بھی ہے اور شاید کسی زمانے میں انجینئر بھی تھا۔ بہرحال اب تو کچھ کام نہیں کرتا، ویسے بھی اُس کی عمر ایسی ہے۔ کونسل سے جو کچھ ملتا ہے اُس کو، حکومت سے شاید جو بھی خرچہ ملتا ہو، وہ سب شراب پر خرچ کر دیتا ہے۔ سڑکوں پر زندگی گزارتا ہے۔ نشے نے اُس کی دماغی حالت بھی خراب کر دی، بیچارہ بالکل مفلوج ہو گیا۔ نشے کی حالت میں جب وہ ہو تو اُسے دیکھ کے ڈر لگتاہے۔ کئی دفعہ میں نے دیکھا ہے کہ بعض دفعہ وہ عورتوں کو راہ چلتے روک لیتا ہے، باوجودیکہ وہ اس ماحول میں رہنے والی انگریز عورتیں ہیں لیکن اُن کے چہروں سے خوف ظاہر ہو رہا ہوتا ہے۔ تو بہر حال شراب کے نشے نے اُس کی یہ حالت بنائی ہے۔ ایسے شرابی بھی عام ملتے ہیں جو نشے میں اتنے غصیلے ہو جاتے ہیں کہ ماں باپ کو بھی گالیاں دیتے ہیں۔ عجیب عجیب حرکتیں اُن سے سرزد ہوتی ہیں۔ مجھے یاد ہے جب مَیں گھانا میں تھا تو ٹمالے (Tamale) وہاں ایک شہر ہے۔ اُس زمانے میں وہاں جماعت کا زرعی پراجیکٹ تھا۔ تو جس گھر میں مَیں رہتا تھا اُس کی باہر کی طرف، نہ صرف باہر کی طرف بلکہ اندر کی طرف بھی چار دیواری نہیں تھی۔ تمام گھر جو تھے وہ بغیر چار دیواری کے ہی تھے۔ یہاں بھی عموماً ایسے بنے ہوتے ہیں۔ بعضوں نے اپنے اندر کے صحنوں میں چار دیواری بنائی ہوئی تھی جس طرح یہاں کے backyard ہوتے ہیں۔ بہرحال ہمارا گھر ایسا تھا کہ نہ اُس کے اندر صحن تھا نہ باہر، ہر طرف سے کھلا تھا۔ چھوٹی سی جگہ تھی جہاں گاڑی کھڑی کی جاتی تھی۔ کوئی دیوار اور گیٹ نہیں جیسا کہ میں نے بتایا۔ اُن دنوں میں وہاں کے معاشی حالات خراب تھے۔ اگر کوئی چیز باہر کھلے میں پڑی ہو تو چوریاں بھی ہوتی تھیں۔ اب تو یہاں بھی چوریاں شروع ہو گئی ہیں بلکہ یہاں تو دروازے توڑ کے چوریاں ہونے لگ گئی ہیں، ڈاکے پڑنے لگ گئے ہیں۔ بہرحال امن کی حالت اُس وقت خراب تھی اس وجہ سے کہ معاشی حالات خراب تھے۔ وہاں ہم نے ایک watch man رکھا ہوا تھا، اُس کو میں نے رکھا تو رات کے لئے آتا تھا اور اُس کو میں نے خاص طور پر کہا کہ ہماری گاڑی جو پِک اپ تھی باہر کھڑی ہوتی ہے۔ اس کا ٹائر باہر ہی پڑا ہوتا ہے کیونکہ اس کی ایسی حالت تھی کہ اُس کے اندر تبدیلی کر دی گئی تھی جہاں ٹائر رکھنے کی جگہ ہوتی ہے وہ وہاں رکھا نہیں جا سکتا تھا۔ بہرحال اُس کو خاص طور پر میں نے یہ کہا کہ ٹائر بہت چوری ہوتے ہیں اس کا خیال رکھنا۔ تو اکثر یہی ہوتا تھا کہ وہ شراب کے نشے میں آتا تھا اور ٹائر کو باہر نکالتے وقت ٹائر سے پہلے خود زمین پر گرا ہوتا تھا۔ تو بہر حال ایک دن مَیں نے اُسے دیکھا کہ اوندھے منہ پڑا ہوا ہے۔ اُس دن توبہت ہی نشے میں تھا۔ اُس وقت چوکیدارا اُس نے کیا کرنا تھا۔ وہ اول فول بک رہا تھا۔ اُس وقت تو مصلحت کا تقاضا یہی تھا کہ کچھ نہ کہا جائے کیونکہ اُس نے پھر مجھے بھی برا بھلا کہنا شروع کر دینا تھا۔ اگلے دن جب اُس کا نشہ تھوڑا کم ہوا یا اترا تو میں نے اُسے کہا کہ تم جاؤاب، تمہیں نہیں رکھنا۔ بڑی منتیں سماجتیں کرنے لگا۔ خیر پینا تو بہر حال وہ نہیں چھوڑ سکتا تھا لیکن اُس نے یہ عقل مندی کی کہ یا تو وقت سے پہلے اتنا وقت دے دیتا تھا کہ جب یہاں ڈیوٹی پر آنا ہے تو نشہ کم ہو جائے یا پھر اُس وقت حساب سے پیتا ہو گا، نشہ زیادہ ظاہر نہ ہو۔ لیکن بہر حال نشئی جو ہیں وہ قابو تو رکھ نہیں سکتے۔ کچھ عرصے بعد پھر وہی حالت ہونی شروع ہو گئی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ نشے میں انسان کو کچھ پتا نہیں ہوتا کہ وہ کیا کر رہا ہے، کیا بول رہا ہے۔ اگلے دن جب اُسے پوچھو کہ تم یہ یہ کہتے رہے تو صاف انکاری ہوتا تھا کہ میں تو بڑے آرام سے رہا ہوں۔ مَیں نے تو ایسی بات ہی کوئی نہیں کی۔ تو ایسے اچھے بھلے انسان ہوتے ہیں کہ نشہ جب اترتا ہے تو مانتے بھی نہیں۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی ایک شخص کا واقعہ بیان کیا ہے کہ جس سے آپ کو ایک ٹرین کے سفر کے دوران واسطہ پڑا۔ وہ ایک معزز خاندان کا شخص تھا۔ شاید حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جانتا بھی تھا اور پونچھ کے کسی وزیر کا بیٹا بھی تھا۔ وہ ٹرین کے اس سفر میں نشے میں ایسی باتیں کہہ رہا تھا جو عقل و ہوش قائم ہونے کی صورت میں کبھی انسان کہہ نہیں سکتا۔ تو حضرت مصلح موعودنے فرمایا کہ یہ شراب کا جو نشہ ہے انسان کی عقل پر پردہ ڈال دیتا ہے اور نشے میں اُسے بالکل پاگل بنا دیتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 17؍جنوری 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

آئرلینڈ میں چودھویں نیشنل بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 جنوری 2023