• 24 اپریل, 2024

آؤ اُردو سیکھیں (سبق نمبر 5)

آؤ اُردو سیکھیں
سبق نمبر 5

قارئین روزنامہ الفضل کے لئے اُردو سکھلانے کا مبارک سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے تا مغربی ممالک کے احمدی بچے حضرت مسیح موعود ؑ کی اُردو کتب سے استفادہ کرسکیں۔

(ادارہ)

ہمارا آج کا سبق اردو زبان میں الفاظ کی مختلف قسموں، صفات، اور کردار سے متعلق ہے۔ یعنی ہم یہ دیکھیں گے کہ الفاظ کب کب کون کون سا کام کرتے ہیں۔ اگر ہم عام طور پر دیکھیں تو الفاظ کی دو بڑی اقسام ہیں۔ مستقل اور غیر مستقل

مستقل: یہ وہ الفاظ ہوتے ہیں جو اکیلے ہی اپنے مکمل معنی دیتے ہیں جیسے

Noun اسم

یعنی چیزوں کے نام۔ مثال کے طور پہ سڑک، لندن، اقبال یہ اسم ہیں اور یہ اپنے اندر اپنے مکمل معنی رکھتے ہیں۔ یعنی اسم کے اندر ایک مکمل آئڈیا موجود ہوتا ہے جسے اردو میں تصور کہتے ہیں۔

Adjective صفت

یہ ایک ایسا لفظ ہوتا ہے جو اسم کے بارے مزید معلومات دیتا ہے۔ جیسے لڑکا اسم ہے اور نیک صفت تو اگر کہیں نیک لڑکا تو یہاں نیک جو کہ صفت ہے اسم یعنی لڑکے کے بارے میں مزید معلومات دے رہا ہے۔ مزید مثالیں ملاحظہ ہوں

اچھا، برا ، پتلا، موٹا، وسیع، تنگ، کچا، پکا، اپنا، عاقل ، دانا، احمق، ایک وغیرہ

Pronoun ضمیر

یہ ایسے الفاظ ہوتے ہیں جو اسم کی جگہ فقرے میں اس لیے استعمال ہوتے تا کہ بار بار نام لکھنا یا بولنا غیر فطرتی اور عجیب لگتا ہے۔ جیسے اگر کہیں محمود نے سبق پڑھا پھر محمود کھیلنے باہر چلا گیا جب محمود واپس آیا تو محمود نے کھانا کھایا تو یہاں اسم محمود کی تکرار یعنی بار بار آنا زبان کی روانی کو توڑتا ہے اس لیے محمود کو ایک بار استعمال کرنے کے بعد فقرات میں روانی کے لیے محمود کے قائم مقام ضمیر استعمال کریں گے اور کچھ یوں کہیں گے کہ محمود نے سبق پڑھا پھر ’وہ‘ کھیلنے باہر چلا گیا۔ جب ’وہ‘ واپس آیا تو اس نے کھانا کھایا۔

مزید وضاحت کے لیے ہم دیکھتے ہیں کہ ضمیر کس طرح سے کام کرتی ہے

Subjective case حالت فاعلی Objective Case حالت مفعولی Possessive Case حالت اضافی یعنی جب یہ کہنا ہو کہ یہ چیز کس کی ہے

Iمیں مجھے یا مجھ کو میرا
We ہم ہمیں یا ہم کو ہمارا
You تم یا تو تجھے یا تجھ کو
تمہیں یا تم کو تیرا یا تمہارا

He /She وہ

Unlike English language Urdu pronouns do not make any difference between masculine and feminine. However، verb decides the gender of the subject and pronoun.

اردو میں ضمیر مذکر اور موٗنث کا فرق نہیں کرتی تاہم فعل کی شکل تبدیل ہوکر مذکر اور مؤنث میں فرق کردیتی ہے اسے یا اس کو

اس کا

They وہ (جمع) ان کو یا انھیں ان کا

Verb فعل

یہ ایک لفظ ہوتا ہے جو کسی کام کا کرنا یا یا ہونا ظاہر کرتا ہے جیسے کھانا، لکھنا، پینا، جانا، آنا، پڑھنا، توڑنا، بنانا، ہٹانا، مٹانا، دکھانا، چھپانا اور ہونا وغیرہ

Be ہونا.

ایک ایسا فعل ہے جس سے مزید کئی اشکال بنتی ہیں جیسے ہے، تھا ، تھی، تھے، وغیرہ

فعل یعنی کام ایک ایسا لفظ ہے جس کا وقت کے ساتھ گہرا تعلق ہے یعنی کوئی کام کب ہوا۔ اس لحاظ سے وقت یا زمانے کو تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے

ماضی، حال اور مستقبل

اس موضوع پر تفصیل اگلے اسباق میں بیان کی جائے گی

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں
مامور من اللہ (یہاں مراد ہے حضرت مسیح موعودؑ) کی دعاؤں کا کل جہان (تمام دنیا) پر اثر ہوتا ہے اور یہ خدا تعالی کا ایک باریک قانون (ایسا قانون ہے جسے غور و فکر سے سمجھنے کی ضرورت) ہے۔ جس کو ہر ایک شخص نہیں سمجھ سکتا۔ جن لوگوں نے شفیع (خدا تعالی کے خاص بندے جو اللہ تعالی کے حضور دعاؤں کے ذریعے کسی کی سفارش کر سکیں جیسے انبیاء، اولیا) کے مسلئہ سے انکار کیا ہے انہوں نے سخت غلطی کھائی ہے۔ شفیع کو قانونِ قدرت چاہتا ہے۔ اس کو ایک تعلق شدید خداتعالی سے ہوتا ہے اور دوسرا مخلوق (انسانوں) سے۔ مخلوق کی ہمدردی اس میں اسقدر ہوتی ہے کہ یوں کہنا چاہیے کہ اس کے قلب (دل) کی بناوٹ (رجحانات ، ساخت) ہی ایسی ہوتی ہے کہ وہ ہمدردی کے لیے جلد متاٗثر ہوجاتا ہے۔ (یعنی اس کے دل میں انسانوں کے لیے بہت ہمدردی ہوتی ہے)

اس لیے وہ خدا سے لیتا ہے اور اپنی عقدِ ہمت (ہمت کے مطابق) اور توجہ سے مخلوق کو پہنچاتا ہے اور اپنا اثر اس (یعنی مخلوق) پر ڈالتا ہے۔ اور یہی شفاعت ہے۔ انسان کی دعا اور توجہ کے ساتھ مصیبت کا رفع ہونا یا معصیت (گناہ) اور ذنوب (گناہ، غلطیاں، جرائم) کا کم ہونا یہ سب شفاعت کے نیچے ہے۔ توجہ (دعا) سب پر اثر کرتی ہے خواہ مامور کو اپنے ساتھ تعلق رکھنے والوں کا نام بھی یاد ہو نہ ہو

(ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ جلد سوئم صفحہ22)

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جون 2021

اگلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام ڈاک