• 23 اپریل, 2024

آج کی دعا

رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ

(سورۃ البقرۃ آیت نمبر202)

ترجمہ: اے ہمارے ربّ! ہمیں دنیا میں بھی حَسَنہ عطا کر اور آخرت میں بھی حَسَنہ عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

یہ قرآنِ مجید کی حصولِ حسنات دین،دنیا و آخرت کی بہت پیاری دعا ہے۔

حضرت انس بن مالک ؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کثرت سے یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔

ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے متعدد بار جماعت کو اس دعا کے پڑھنے کی تحریک فرمائی ہے ۔آپ فرماتے ہیں:

’’پھر ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک دعا سکھائی کہ:

رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ

(البقرۃ: 202)

اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی حسنہ عطا کر اور آخرت میں بھی حسنہ عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’۔۔۔ اصل بات یہ ہے کہ دنیا مقصود بالذات نہ ہو بلکہ حصولِ دنیا میں اصل غرض دین ہو اور ایسے طور پر دنیا کو حاصل کیا جاوے کہ دین کی خادم ہو۔ جیسے انسان کسی جگہ سے دوسری جگہ جانے کے واسطے سفر کے لئے سواری یا زادِ راہ کو ساتھ لیتا ہے تو اس کی اصل غرض منزلِ مقصود پر پہنچنا ہوتا ہے نہ خود سواری اور راستہ کی ضروریات۔ اسی طرح پر انسان دنیا کو حاصل کرے مگر دین کا خادم سمجھ کر۔

اللہ تعالیٰ نے جو یہ تعلیم فرمائی ہے کہ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ اس میں بھی دنیا کو مقدم کیا ہے، لیکن کس دنیا کو؟ حَسَنَۃُ الدُّنْیَا کوجو آخرت میں حسنات کی موجب ہو جاوے۔اس دعا کی تعلیم سے صاف سمجھ میں آجاتا ہے کہ مومن کو دنیا کے حصول میں حَسَنَاتُ الْآخِرَۃ کا خیال رکھنا چاہئے۔ اور ساتھ ہی حَسَنَۃُ الدُّنْیَا کے لفظ میں ان تمام بہترین ذرائع حصولِ دنیا کا ذکر آ گیا ہے جو کہ ایک مومن مسلمان کو حصولِ دنیا کے لئے اختیار کرنی چاہئیں۔ دنیا کو ہر ایسے طریق سے حاصل کرو جس کے اختیار کرنے سے بھلائی اور خوبی ہی ہو۔ نہ وہ طریق (جو) کسی دوسرے بنی نوع انسان کی تکلیف رسانی کا موجب ہو نہ ہم جنسوں میں کسی عارو شرم کا باعث ہو‘‘۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ 364,365جدید ایڈیشن ربوہ)

پس آخرت کی بھی ہمیشہ ایسی حسنات تلاش کریں۔ دنیا کی حسنات وہ ہوں جو آخرت کی حسنات کا وارث بنائیں جس میں حقوق اللہ بھی ادا ہوتے ہوں اور حقوق العباد بھی ادا ہوتے ہوں»۔

(خطبہ جمعہ 10؍ ستمبر 2010ء)
(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 نومبر 2020