• 24 اپریل, 2024

تحرىک جدىد۔اىک الٰہى تحرىک

’’تحرىک جدىد خدا تعالىٰ کى طرف سے ہے، اس لئےوہ اس کو ضرور ترقى اور برکت دے گا۔‘‘حضرت مصلح موعودؓ

حضرت مصلح موعودؓ تحریک جدید اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے کی نسبت فرماتے ہیں:
’’میں نے کہا ہے کہ میں نے تحریک جدید جاری کی۔ مگر یہ درست نہیں ۔میرے ذہن میں یہ تحریک بالکل نہیں تھی ۔اچانک میرے دل پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ تحریک نازل ہوئی۔ پس بغیر اس کے کہ میں کسی قسم کی غلط بیانی کا ارتکاب کروں۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ تحریک جدید جو خدا نے جاری کی میرے ذہن میں یہ تحریک پہلے نہیں تھی میں بالکل خالی الذہن تھا۔ اچانک اللہ تعالیٰ نے یہ سکیم میرے دل پرنازل کی اورمیں نے اسے جماعت کے سامنے پیش کردیا ۔
پس یہ میری تحریک نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کی نازل کردہ تحریک ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 27نومبر1942ء ،مطبوعہ الفضل 2دسمبر1942ء)

تحریک جدید کیا ہے ؟

اس کی نہایت مختصر مگر جامع تعریف کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی فرماتے ہیں کہ:
’’تحریک جدید کیا ہے وہ خدا تعالیٰ کے سامنے عقیدت کی یہ نیاز پیش کرنے کے لئے ہے کہ وصیت کے ذریعہ توجس نظام کودنیامیں قائم کرنا چاہتا ہے اس کے آنے میں ابھی دیر ہے اس لئے ہم تیرے حضور اس نظام کا ایک چھوٹا سا نقشہ تحریک جدید کے ذریعہ پیش کرتے ہیں۔‘‘

(خطاب فرمودہ 27 دسمبر1942ء برموقع جلسہ سالانہ)

تحریک جدید کا پس منظر

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعد پہلے سال تحریک جدید کا پس منظر بیان کر تے ہوئے فرمایا کہ
’’حضرت مصلح موعودؓنے 1934ء میں سب سے پہلے قادیان میں اس تحریک کا آغاز فرمایا ۔ یہ وہ دن تھے جب ابھی فضا میں احرار کے ان دعووں کی آواز گونج رہی تھی کہ ہم منارۃ المسیح کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے اور قادیان کو اس طرح مسمار کر دیں گے کہ وہاں قادیان کا نام و نشان تک باقی نہیں رہے گا اور ایک وجود بھی ایسا نہیں رہے گا جو حضرت مسیح موعودؑ کا نام لینے والا ہو…
اس پس منظر میں 1934ء میں حضرت مصلح موعود ؓنے اس تحریک کاآغازفرمایا۔اس وقت کے اقتصادی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور اس وقت کی جماعت کی غربت کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ نے اپنے اندازے کے مطابق27 ہزار روپے کی تحریک فرمائی اور اس پر بھی آپ کا یہ تاثر تھا کہ اس وقت کے جماعت کے اقتصادی حالات مستقل طور پر یہ بوجھ بر داشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔یا یوں کہنا چاہئے کہ اقتصادی حالات کا تقاضا یہ ہے کہ مستقل طور پر یہ تحریک جاری نہ کی جائے بلکہ چند سال کے لئے قربانی مانگی جائے ۔ چنانچہ آپ نے 3 سال کے لئے اس چندے کا اعلان فرمایا جس کے ذریعے سے تمام دنیا میں تبلیغ کی داغ بیل ڈالی جانی تھی۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 5نومبر1982ء )

تحریک جدید کے بنیادی اصول

حضرت مصلح موعودؓنے تحریک جدید کے بنیادی اصولوں کے متعلق فرمایا:
’’تحریک جدید کی بنیاد درحقیقت انہی اصول پر ہے، جن پر اسلام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ اسلام کی بنیاد بھی اس بات پر رکھی گئی تھی کہ خدا تعالیٰ کے کلام کی تشہیر اور ترویج کی جائے ۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو پیغام دیاہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم اس پیغام کو ساری دنیا تک پہنچائیں ۔
پس تحریک جدید کی بنیاد بھی اس بات پر ہے کہ اسلام کے نام کو روشن کیا جائے اور قرآن کریم کے پیغام کو دنیا تک پہنچایا جائے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 28نومبر1952ء )

مطالبات تحریک جدید

مطالبات تحریک جدید کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
’’حضرت خلیفۃ المسیح الثانی مصلح موعود ؓنے جب تحریک جدید کا آغاز فرمایا تو اس وقت بھی اور اس کے بعد بھی مختلف سالوں میں اس تحریک جدید کے بارے میں جماعت کی رہنمائی فرماتے رہے کہ اس کے کیا مقاصد ہیں اور کس طرح ہم ان مقاصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔اس وقت شروع میں آپ نے جماعت کے سامنے 19مطالبات رکھے اور پھر بعدمیں مزید بھی رکھے۔ یہ تمام مطالبات ایسے ہیں جو تربیت اور روحانی ترقی اور قربانی کے معیار بڑھانے کے لئے بہت ضروری ہیں اور آج بھی اہم ہیں، جماعتوں کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 3نومبر2006ء )

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ فرماتے ہیں

’’تحریک جدید کو چاہئے کہ وہ اس پہلو کی طرف بھی توجہ کرے۔ جہاں مالی قربانی میں اضافہ ہورہا ہے وہاں وقتاًفوقتاً تحریک جدید کے 19نکاتی پروگرام کو مختلف رنگ میں جماعت کے سامنے پیش کرتے رہنا چاہئے تاکہ ہمارے قدم متوازن طور پر آگے بڑھیں ہمارے کردار میں بھی برکت مل رہی ہو اور ہمارے قربانیوں کے معیار میں بھی برکت مل رہی ہو۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 28،اکتوبر 1983ء)

تحریک جدید جاری کرنے کا مقصد

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:
’’حضرت مصلح موعودؓکے تحریک جدید کو جاری کرنے کا مقصد یہی تھا کہ مبلغین تیار ہوں جو بیرونی ملکوں میں جائیں، وہاں مشن کھولے جائیں، مساجد تعمیر کی جائیں … اور احمدیت کے پیغام کو دنیا میں پھیلایا جائے ۔ آپ نے ایک دفعہ بڑے درد سے فرمایا تھا کہ مَیں چاہتا ہوں کہ دنیا کے چپہ چپہ پر مسجد بن جائے اور دنیا جس میں عرصہ دراز سے تثلیث کی پکار بلند ہو رہی ہے خدائے واحدکے نام سے گونجنے لگے۔ پس آج ہم خوش تو ہیں کہ عیسائیت کے گڑھ میں ہم نے خدائے واحد کانام بلند کرنے کے لئے ایک اورمسجد کا افتتاح کر دیا ہے۔ لیکن یہ ہماری انتہا نہیں ہے۔ ہمارے مقصد تو تبھی پورے ہوں گے جب ہم ہر شہرمیں، ہر قصبے میں اور ہر گاؤں میں خدائے واحد کا نام بلند کرنے کے لئے مسجد تعمیر کریں گے اور اس کو پھر خالصتاً خدائے واحد کی عبادت کرنے والی روحوں سے بھر دیں گے۔
پس یہ وہ روح ہے جس کے ساتھ واقفین زندگی اپنی زندگیاں وقف کرتے ہیں اور اسی روح کے ساتھ زندگیاں وقف کرنی چاہئیں ہمارے سارے مربیان کو، سارے واقفین زندگی کواور یہ وہ روح ہے جس کے ساتھ مجاہدین تحریک جدید مالی قربانیاں خداتعالیٰ کے حضور پیش کرتے ہیں اور اس روح کے ساتھ قربانیاں پیش کرنی چاہئیں۔ جب یہ جذبہ ہر دل میں ہو گا تو قربانیوں کے معیار بھی بڑھیں گے اور ہر ایک صرف اس وجہ سے تحریک جدید میں حصہ نہیں لے رہا ہو گا کہ مجبوری ہے اس کو سیکرٹری تحریک جدید کی طرف سے یا جماعت کی طرف سے توجہ دلائی گئی ہے، بلکہ دلی جوش اور جذبے کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے اس تحریک میں حصہ لے رہے ہوں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 11نومبر2005ء)

تحریک جدید کا مقام

تحریک جدیدکے مقام کے بارے میںحضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ فرماتے ہیں۔
’’تحریک جدیدجماعت احمدیہ کی تاریخ میں اپناایک مقام رکھتی ہے۔ تحریک جدیدکی ابتداء سے قبل اگرچہ احمدیت دنیاکے ملک ملک میں پہنچ چکی تھی اورقریباً ہرملک میں دوایک خاندان احمدیت کی طرف منسوب ہونے والے تھے لیکن منظم طورپراس وقت کے ہندوستان سے باہرابھی کام نہیں شروع ہواتھا۔ اگرچہ جماعت اپنے مرکزاوراس ملک میں جہاں جماعت کامرکزتھا، مضبوط ہورہی تھی اورپھیل رہی تھی اوروسعت اختیارکررہی تھی اورطاقت پکڑ رہی تھی۔ لیکن اپنے مرکزکے ملک سے باہرمنظم اور وسیع اورمؤثراورکامیاب کام ابھی شروع نہیں ہوا تھا۔ پھر تحریک کی ابتداء 1934ء میں ہوئی توجس طرح کوئی طاقت اپنی حدودمیں سمانہ سکے اور پھروہ زورلگاکر باہرنکلے اور پھیلے، اس طرح جماعت احمدیہ کی طاقت، جس کواللہ تعالیٰ نے دنیامیں اسلام کے غلبہ کے لئے قائم کیاتھا، ملک ہندمیں سمانہ سکی۔ پھراللہ تعالیٰ نے ایسے سامان پیداکئے کہ وہ ملک ہندسے باہرنکلی اور بڑے زوراور جذبہ اورقربانیوں کے ساتھ جماعت نے بیرون ہندغلبہ اسلام کی مہم کی کامیاب اورشاندار ابتداء کی۔‘‘

(خطبہ جمعہ،9نومبر 1973ء )

تحریک جدید کے ثمرات

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں۔
’’ہم نے دیکھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اللہ تعالیٰ کی تائید سے جو تحریک مخالفین کے حملوں کو روکنے اور دنیا میں تبلیغ اسلام کے لئے جاری کی تھی جو یقیناًاس حکیم اور عزیز خدا سے تائید یافتہ تھی اور بڑی حکمت سے پُر تھی اور نظر آ رہا تھا کہ اس کی و جہ سے ان شاء اللہ تعالیٰ جماعت نے دنیا میں پھیلنا ہے اور غلبہ حاصل کرنا ہے، جس کے تائید یافتہ ہونے کا ثبوت آج کل ہم دیکھتے ہیں تو دنیامیں پھیلے ہوئے جوجماعت کے مشن ہیں، مساجد ہیں اور پھر ہر سال جو سعید روحیں جماعت میں شامل ہوتی ہیں ان کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ مخالفین جو قادیان کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لئے اٹھے تھے، یہ دعویٰ لے کر کھڑے ہوئے تھے کہ قادیان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، ان کا توکچھ پتہ نہیں ہے کہ کہاں گئے لیکن جماعت احمدیہ، تحریک جدید کی برکت سے، مالی قربانیوں کی برکت سے، ایک ہونے کی برکت سے، اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کی برکت سے، خلافت کی آواز پر لبیک کہنے کی برکت سے، اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے مالی قربانیوں کی برکت سے (جیسا کہ مَیں نے کہا) دنیا کے 189ممالک میں پھیل چکی ہے (اب213ممالک)اور ہر ملک کا نیا شامل ہونے والا احمدی،مومنین کی جماعت میں شامل ہونے کے بعد نیک اعمال بجا لانے اور اطاعت میں بڑھنے والا ہے اور مالی قربانیوں کی روح کی طرف توجہ دینے والا بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ پس یہ ہیں اس حکیم اور عزیز خدا کی قدرت کے نظارے جو جماعت کے حق میں وہ دکھا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیں اس گروہ میں شامل رکھے جو اِبْتِغَآءَ لِوَجْہِ اللّٰہِ کے نمونے دکھانے والے ہوں اور ہم اسلام کے غلبہ کے نظارے دیکھنے والے ہوں۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ9نومبر2007ء)

ہماری ذمہ داریاں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں۔
’’تحریک جدید کے قیام کی و جہ دشمنان احمدیت کی بڑھتی ہوئی دشمنی تھی جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے تحریک جدید کا اجراء فرمایا تو اس وقت دشمن کے احمدیت کو ختم کرنے کے بڑے شدید منصوبے تھے لیکن آپ نے جب جماعت کے سامنے یہ تحریک رکھی تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس منصوبے سے احمدیت کی تبلیغ پہلے سے زیادہ بڑھ کر اور شان سے ہندوستان سے باہر کے ممالک میں پھیلی۔
آج ہم جومساجد بنا رہے ہیں یا مشن ہاؤسز کھول رہے ہیں، سینٹرز لے رہے ہیں اور جماعتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے یہ اصل میں اسی تحریک کا ثمرہ ہے۔ پس آج آپ کو ایک نئے جوش اور ولولے کے ساتھ اپنی دعاؤں کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ کس طرح انعامات سے نواز رہا ہے ۔ ایک جوش کے ساتھ تبلیغ کر نے کی ضرورت ہے۔ ایک جوش کے ساتھ مالی قربانی کی ضرورت ہے اور یہی حقیقی شکرانہ ہے اور یہی دشمنوں کی کو ششوں کا جواب ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 7نومبر2008ء)


تحریک جدید قرب الٰہی میں بڑھنے کا ذریعہ

حضرت مصلح موعودؓفرماتے ہیں۔
’’پس اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے قرب میں آگے بڑھنے کا تحریک جدید کے ذریعہ جو عظیم الشان موقع عطا فرمایا ہے۔ اس کو ضائع مت کرو ۔آگے بڑھو اور خداتعالیٰ کے ان بہادر سپاہیوں کی طرح جو جان اور مال کی پرواہ نہیں کیا کرتے ۔اپنا سب کچھ خدا تعالیٰ کی راہ میں قربان کردواور دنیا کو یہ نظارہ دکھا دو کہ بے شک دنیا میں دنیوی کامیابیوں اور عزتوں کے لئے قربانی کرنے والے لوگ پائے جاتے ہیں۔ لیکن محض خدا کے لئے قربانی کرنے والی جماعت، آج دنیا کے پردہ پر سوائے جماعت احمدیہ کے اور کوئی نہیں اوروہ اس قربانی میں ایسا امتیازی رنگ رکھتی ہے جس کی مثال دنیاکی کوئی اور قوم پیش نہیں کر سکتی۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ26نومبر1943ء)

مبارک ہیں وہ جوبڑھ چڑھ کر اس تحریک میں حصہ لیتے ہیں۔

’’حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تحریک جدید کی عظمت، بانی تحریک جدید کی زبانی یوں بیان کی۔آپ فرماتے ہیں کہ۔
یاد رکھو ،تحریک جدید خداتعالیٰ کی طرف سے ہے اس لئے وہ اس کو ضرور ترقی دے گا اور اس کی راہ میں جو روکیں ہوں گی وہ ان کو دورکر دے گا اور اگر زمین سے اس کے سامان پیدا نہ ہوں گے تو آسمان سے اس کوبرکت دے گا۔ پس مبارک ہیں وہ جوبڑھ چڑھ کر اس تحریک میں حصہ لیتے ہیں۔ کیونکہ ان کا نام ادب و احترام سے اسلام کی تاریخ میں زندہ رہے گااور خداتعالیٰ کے دربار میں یہ لوگ خاص عزت کا مقام پائیں گے کیونکہ انہوں نے خود تکلیف اٹھا کر دین کی مضبوطی کے لئے کوشش کی اور ا ن کی اولادوں کا خداتعالیٰ خود متکفل ہوگااورآسمانی نوران کے سینوں سے اُبل کر نکلتا رہے گا اوردنیاکوروشن کرتارہے گا۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ7نومبر2003ء)

(سلطان نصیر احمد)

پچھلا پڑھیں

اعلان

اگلا پڑھیں

آپ کا اپنا اخبار