• 20 اپریل, 2024

پہلے بھی ہوا ہے

منصور فقط آج سرِ دار نہیں ہے
الحاد کا الزام! یہ پہلے بھی ہوا ہے

طوفانِ حوادث میں خدا والوں کو کافی
اللہ کا اِک نام، یہ پہلے بھی ہوا ہے

لازم ہے کہ کر ے کوئی حنوط آج کے فرعون
عبرت کے لئے کام یہ پہلے بھی ہوا ہے

پہلے بھی کٹی ہیں سرِ دربار زبانیں
حق گوئی پہ کہرام یہ پہلے بھی ہوا ہے

لُٹتی رہی مجبور حیا خواب گہوں میں
دَر پردہ، سرِ عام، یہ پہلے بھی ہوا ہے

انصاف کی خواہش کسی دربارِ ستم سے
ہو موت کا پیغام، یہ پہلے بھی ہوا ہے

اب لوگوں کے ایمان بھی پرکھیں گے زمیں پر
کچھ لوگوں کو الہام یہ پہلے بھی ہوا ہے

خوش فہمی ہے یہ مالکِ تقدیر امم ہیں
کم فہموں کو ابہام یہ پہلے بھی ہوا ہے

مقصود رہا ملاّ کا خوشنودئی حُکام
مٹتا رہا اسلام، یہ پہلے بھی ہوا ہے

(امۃ الباری ناصر۔امریکہ)

پچھلا پڑھیں

اعلان

اگلا پڑھیں

آپ کا اپنا اخبار